سماجی کارکن اور صحافی گوری لنکیش کا پانچ ستمبر 2017 کو ان کے گھر کے باہر گولی مارکر قتل کر دیا گیا تھی۔ ایس آئی ٹی نے بتایا کہ گرفتار ملزم گوری لنکیش کے قتل کی سازش کا حصہ ہے اور اس معاملے میں 18واں ملزم ہے۔
قاتلوں کو جس جگہ پر مبینہ طور پر ٹریننگ دی گئی تھی، وہ جگہ سناتن سنستھا اور اس سے وابستہ ہندو جن جاگرتی کمیٹی سے جڑے ہوئے ایک بزنس مین کی ہے۔
ملزم نے بتایا کہ اس سے رائٹ ونگ گروپ کے ممبروں نے رابطہ کیا تھا۔انھوں نے ہندو مذہب پر تقریر ، گئو کشی، مسلم شدت پسندی اور لو جہاد پر ویڈیو دکھائے ۔اس کے علاوہ بندوق چلانے اور بم بنانے کی ٹریننگ دی گئی۔
سناتن سنستھا اور ہندو جن جاگرتی سمیتی جیسی’روحانی’ کہی جانے والی تنظیموں سے مبینہ طور پر وابستہ کئی لوگوں کی گرفتاری ان کی انتہاپسند سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ گزشتہ دنوں سامنے آیا ایک اسٹنگ آپریشن بتاتا ہے کہ اپنی منظم تشدد آمیز سرگرمیوں کے باوجود ان تنظیموں کو ملے سیاسی تحفظ کی وجہ سے ان کے خلاف سخت کارروائی سے ہمیشہ بچا گیا۔
انڈیا ٹوڈے کے ایک اسٹنگ میں سناتن سنستھا سے جڑے لوگ اس بات کو قبول کرتے نظر آئے ہیں کہ وہ سال 2008 میں مہاراشٹر کے ٹھانے، واسی اور پنویل میں بم رکھنے کی واردات میں شامل تھے۔
مظاہرے کے دوران لوگوں نے سناتن سنستھا کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے ، اس کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے ،فنڈنگ کے سورس کی تفتیش کرنے اور اس تنظیم سے وابستہ تمام لیڈران کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کی گرفتاری کے بعد سناتن سنستھا نے صفائی دی ہے کہ ان لوگوں کا سناتن سنستھا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مہاراشٹر اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے ایک چھاپے ماری میں رائٹ ونگ گروپ سناتن سنستھا کے ایک مبینہ حمایتی کے گھر سے دھماکہ خیز اشیا بر آمد کئے ہیں۔ حالانکہ، سنستھا نے اس شخص کو اپنا ممبر ماننے سے انکار کیا ہے لیکن قانونی لڑائی میں اس کی مدد کرنے کی بات بھی کہی ہے۔
عدالت نے جانچ ایجنسیوں سے پوچھا کہ کیا افسروں کے درمیان تال-میل کی کمی ہے یا پھر افسروں نے اپنی تفتیش محض موبائل فون ریکارڈ تک محدود کر دی ہے۔
پرشورام واگھمارےکو بنگلور میں تھرڈ اڈیشنل چیف مجسٹریٹ کورٹ میں پیش کیا گیا۔کورٹ نے اس کو 14 دنوں کی پولیس کسٹڈی میں بھیجا۔
پولیس کے ذریعے کورٹ کو سونپی گئی فارینسک رپورٹ کے مطابق گوری اور کلبرگی کے قتل میں استعمال ہوئی گولیاں 7.65 ایم ایم کیلیبر والی دیسی بندوق سے چلائی گئی تھیں۔
دایاں محاذ کی شدت سے تنقید کرنے والی صحافی گوری لنکیش کےبہیمانہ قتل کے بعد نفرت پھیلانے والی طاقتوں نے یہ صاف کر دیا ہے اب وہ کچھ بھی کر سکتی ہیں، و ہی اقتدار ہیں۔ دھمکانا، تشدد اور یہاں تک کہ قتل کی واردات ان کے لئے عام […]