شیوسیناکی قیادت والی سرکار میں این سی پی کے وزیروں کی چار گھنٹے چلی میٹنگ کے بعد این سی پی ترجمان اور ریاست کے وزیرنواب ملک نے کہا کہ اگرخاطر خواہ شواہد کے ساتھ کوئی شکایت ملتی ہے تو سرکار جج بی ایچ لو یا معاملے کو پھر سے کھولنے پر غور کرےگی۔
گجرات میں نریندر مودی حکومت میں وزیر داخلہ رہے ہرین پانڈیا کا 26 مارچ 2003 کو احمد آباد میں لاء گارڈین علاقے میں اس وقت گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، جب وہ صبح کی سیر کر رہے تھے۔
غیر سرکاری تنظیم سی پی آئی ایل نے گزشتہ مہینے عدالت میں عرضی دائر کرکے کورٹ کی نگرانی میں اس قتل معاملے کی جانچ کرانے کی گزارش کی تھی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سامنے آئی کچھ نئی جانکاریاں ، ڈی جی ونجارہ سمیت کچھ آئی پی ایس افسروں کے پانڈیا کے قتل کی سازش میں شامل ہونے کےامکانات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
غیر سرکاری تنظیم سی پی آئی ایل کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ سامنے آئی کچھ نئی جانکاریاں ، ڈی جی ونجارہ سمیت کچھ آئی پی ایس افسروں کے پانڈیا کے قتل کی سازش میں شامل ہونے کےامکانات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
بطور وزیراعلیٰ نریندر مودی کے 13 سال کی مدت کے دوران ہوئے ان سلجھے قتلوں اور انکاؤنٹروں میں ہرین پانڈیا کا قتل کئی معنوں میں سب سے بڑی پہیلی ہے۔ اس معاملے کی دوبارہ جانچ کئے جانے میں جتنی تاخیر کی جائےگی، ا س کے سراغوں کے پوری طرح سے تباہ ہو جانے کے امکانات بڑھتے جائیں گے۔
جج بی ایچ لویا کی موت سے جڑی عرضی وکیل ستیش اوکےنے دائر کی ہے۔ اپنی عرضی میں اوکے نے الزام لگایا ہے کہ جج لویا کوزہر دیا گیا تھا۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے انتخابی حلف نامے میں مجرمانہ معاملوں کے بارے میں جانکاری نہیں دی ہے۔ اس کی وجہ سے ان کے انتخاب کو مسترد کرنے کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔
کیا امت شاہ کبھی سوچتے ہوںگے کہ ہرین پانڈیا کا قتل اور سہراب الدین-کوثر بی-تلسی رام انکاؤنٹر کی خبر زندہ کیسے ہو جاتی ہے؟ امت شاہ جب پریس کے سامنے آتے ہوںگے تو اس خبر سے کون بھاگتا ہوگا؟ امت شاہ یا پریس؟
ناگ پور کے ایک وکیل ستیش اوکے نے سی بی آئی جج بی ایچ لویا کی موت کو مشتبہ بتاتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ کی ناگ پور بنچ میں عرضی دائر کر کے کہا ہے کہ جج لویا کو زہر دیا گیا تھا اور ان کی موت سے متعلق تمام دستاویز مٹا دئے گئے ہیں۔