ایک ایوارڈ فنکشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف انڈیا یویو للت نے کہا کہ غیرجانبدارانہ تنقید ہر فرد اورصحافی کا حق ہے۔ مجھے حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر تبصرہ کرنے کا پورا حق ہے۔ اگر میں ایسا کرتا ہوں تو یہ سیڈیشن نہیں ہے۔
این سی ای آر ٹی کی کتابوں کے مواد کو ‘منظم کرنے’ اور کووڈ کے بعد طلبا کے نصابی بوجھ کو ‘کم کرنے’ کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین کی ایک کمیٹی نے کاسٹ، کاسٹ مخالف تحریک، اس کے ادب اور سیاسی واقعات سے متعلق متعددحوالہ جات کو ہٹا دیا ہے۔
میں یقیناً یہ کہتا رہا ہوں کہ ہمارے فرض کے سامنے دو ہی راہیں ہیں؛ گورنمنٹ نا انصافی اور حق تلفی سے باز آ جائے، اگر باز نہیں آ سکتی تو مٹا دی جائے گی۔ میں نہیں جانتا کہ اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے ؟ یہ تو انسانی عقائد کی اتنی پرانی سچائی ہے کہ صرف پہاڑ اور سمندر ہی اس سے کم عمر کہے جا سکتے ہیں۔
وکیل ورندا گروور نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2019 میں سیڈیشن کے 30 معاملوں میں فیصلہ آیا، جہاں 29 میں ملزم بری ہوئے اور محض ایک میں سزا ہوئی۔ گروور نے بتایا کہ 2016 سے 2019 کے بیچ ایسے معاملوں کی تعداد 160فیصد تک بڑھی ہے۔
آئی پی سی کی دفعہ124اے کو چیلنج دینے والی عرضی پر مرکز سے جواب طلب کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ یہ نوآبادیاتی دور کا قانون ہے، جسے برٹش نے آزادی کی تحریک کو دبانے اور مہاتما گاندھی اور دوسروں کو چپ کرانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ کیا آزادی کے اتنے وقت بعد بھی اسے بنائے رکھنا ضروری ہے۔
اس کتاب میں سیڈیشن جیسے پیچیدہ موضوع پراس طرح اور عام فہم زبان میں بات کی گئی ہے کہ پرائمر بھی اس کو سمجھ سکتا ہے۔اس میں میں کچھ ایسے بھی اہم سیڈیشن معاملات پر گفتگو کی گئی ہے جس کا عام طور پر سیڈیشن سے متعلق مباحث میں ذکر نہیں ہوتا۔
گزشتہ ایک مہینے میں ہی اکثریت سے دوبارہ اقتدار میں آئی نریندر مودی حکومت نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ اپنی تنقید کے تئیں صبروتحمل کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ہارڈ کور نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ اور آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کی تنقید کرتےہوئے پوسٹ لکھا تھا،جس پر وارانسی میں ششانک شیکھر نامی ایک وکیل نے معاملہ درج کرایا ہے۔ شیکھر آر ایس ایس کے ممبر بھی ہیں۔
ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔
نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ پر ریاست کے لئے الگ وزیر اعظم کی ان کی مانگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ میں ان رہنماؤں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ ایسی مانگ جاری رکھتے ہیں، تو ہمارے پاس آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو رد کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
یونین ہوم منسٹر ہنس راج اہیر نے کہا کہ مجرمانہ قوانین میں ترمیم ایک مسلسل کارروائی ہے اور اس پر ریاستی حکومتوں سمیت مختلف فریقوں سے صلاح کے بعد ہی کسی طرح کا فیصلہ لیا جاتا ہے۔
کمل شکلا بستر میں فرضی انکاؤنٹر ، صحافیوں کی حفاظت، انسانی حقوق اور آدیواسیوں کے کے لئے آواز اٹھاتے رہے ہیں۔