ہریانہ کی نوح پولیس نے 31 اگست کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں گئو رکشک راجکمار عرف بٹو بجرنگی کو گرفتار کیا ہے۔ اس تشدد میں چھ افراد مارے گئے تھے۔ گئو رکشک مونو مانیسر بھی اس کیس میں ملزم ہیں۔ دونوں پر دائیں بازو کے گروپوں کی شوبھا یاترا سے پہلے مسلم اکثریتی ضلع نوح میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام ہے۔
گزشتہ 31 اگست کو نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد، ریواڑی، جھجر اور مہندر گڑھ اضلاع کی کئی گرام پنچایتوں کی جانب سے اپنے گاؤں میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگانے کے لیے قراردادیں پاس کرنے کی خبریں موصول ہوئی تھیں۔ نوح میں وی ایچ پی سمیت دیگر دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے نکالی گئی ‘شوبھا یاترا’ کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں چھ افراد کی موت ہو گئی تھی۔
ہریانہ کے پلول ضلع میں منعقد ہندوتوا تنظیموں کی مہاپنچایت میں اعلان کیا گیا کہ گزشتہ31 جولائی کو فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے رکاوٹ پیدا ہونے کے بعد وہ 28 اگست کو نوح ضلع میں وشو ہندو پریشد کی برج منڈل یاترا دوبارہ شروع کریں گے۔ اس یاترا کے دوران ہونے والے تشدد میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ کے بینر تلے سو سے زیادہ سابق نوکرشاہوں نے پرگیہ ٹھاکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو لکھے کھلے خط میں کہا ہے کہ بی جے پی رکن پارلیامنٹ اپنی اشتعال انگیز زبان اورمسلسل نفرت پھیلانے والی سرگرمیوں کی وجہ سے پارلیامنٹ کی رکن ہونے کی اخلاقی اہلیت کھو چکی ہیں۔
پچھلی صدی کی آخری دو دہائیوں میں اس بات پر بحث ہوتی تھی کہ سادھوی اوما بھارتی زیادہ پرتشدد ہیں یا سادھوی رتمبھرا۔ ان دونوں کی روایت خوب پروان چڑھی۔ اس لیے سادھوی پراچی، سادھوی پرگیہ ٹھاکر جیسی شخصیات کے لیے صرف لوگوں کے دلوں میں ہی نہیں ، بلکہ قانون ساز اسمبلیوں اور پارلیامنٹ میں بھی جگہ بنی۔
بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیو موگا میں ایک کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ہندوؤں کو ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دینے کا حق ہے، وہ اپنے دفاع کے لیے گھر میں چاقو کی دھار تیز رکھیں۔ ٹھاکر کے خلاف کرناٹک پولیس میں دو شکایتیں بھی دی گئی ہیں،لیکن پولیس نے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ شکایت کنندہ ترنمول کانگریس لیڈر ساکیت گوکھلے نے بھی سپریم کورٹ جانے کی بات کی ہے۔
گزشتہ 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیوموگا میں منعقدہ ہندو سمیلن کے دوران ہندو کارکنوں کے قتل کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیامنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ ہندوؤں کو حق ہے کہ وہ ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دیں۔ مدھیہ پردیش کانگریس نے مرکز سے ان کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔