Separatist

سید علی شاہ گیلانی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

سید علی گیلانی…ہمارے ابا جی

گیلانی صاحب کے بار بار اسلام و قرآن اور اقبال کے تذکرہ سے بھی کئی لوگ نالاں رہتے تھے مگر ہندوستان میں بائیں بازو کے افراد کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے اور وہ بھی ان کو خوب نبھاتے تھے۔ ممبئی میں ایک بار آندھرا پریش کے تعلق رکھنے والے ایک بائیں بازو کے لیڈر نے جن کا کشمیر آنا جانا لگا رہتا تھا اوران کو میری رشتہ داری کا علم نہیں تھا بتایاکہ گیلانی صاحب کشمیر کے گنے چنے مخلص اور سنجیدہ لیڈروں میں سے ہیں۔ وہ مجھے سمجھانے کی کوشش کررہے تھے کہ بطور کشمیری ان کی قدر کروں۔

گیلانی کے انتقال کے بعد سری نگر کے حیدر پورہ میں 02 ستمبر کو تعینات پولیس اہلکار۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر: کیسے سید گیلانی کی لاش اہل خانہ سے لےکر عجلت میں تجہیز و تکفین کے عمل کو انجام دیا گیا

سابق حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پہلے جموں وکشمیر پولیس اس بات پر رضامند ہوئی تھی کہ ان کے اہل خانہ ان کی تجہیز وتکفین کے انتظامات کر سکیں گے، لیکن بعد میں پولیس ان کی لاش لے کر چلی گئی۔

 فلم جولے :دی سیڈ کا پوسٹر(فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

فلم ساز نے نیشنل فلم ایوارڈ کمیٹی کو لکھا، بوڈو فلم کو ایوارڈ نہ ملنا مایوس کن

آسام کی فلم ساز رجنی بسومتاری نے ان کی بوڈو فلم جو لے:دی سیڈ کو نیشنل ایوارڈ نہ دیے جانے پر مایوسی کا ا ظہار کرتے ہوئے ایوارڈ کمیٹی کے چیئرمین این چندرا کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کی جانب سے چھوٹی ثقافتی برادریوں ، ان کی زبان اور ثقافت کے تحفظ کے وعدوں کے بیچ کسی بوڈو فلم کا ایسی فلم کے ہی زمرے میں نہ چنا جاناجیوری ممبروں کی ناکامی ہے۔