گجرات میں عشرت جہاں کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر کیس کی تحقیقات میں سی بی آئی کی مدد کرنے والے سینئر آئی پی ایس افسر ستیش چندر ورما کو مرکزی وزارت داخلہ نے ان کی ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل 30 اگست کو برخاست کردیا تھا۔ انہوں نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا۔
سال 2004 میں 19سالہ عشرت جہاں کی احمدآباد کے باہری علاقے میں ہوئے ایک انکاؤنٹر میں موت ہو گئی تھی۔ انکاؤنٹر کو جانچ میں فرضی پایا گیا تھا اور سی بی آئی نے سات پولیس اہلکاروں کو ملزم بتایا تھا۔ ان میں سے تین کو بدھ کو الزام سے بری کر دیا گیا۔ اس سے پہلے تین دیگرملزم افسر بری کیے جا چکے ہیں، جبکہ ایک کی گزشتہ سال موت ہو گئی تھی۔
گجرات پولیس کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں ماری گئی عشرت جہاں کی ماں شمیمہ کوثر نے احمدآباد میں ایک اسپیشل سی بی آئی عدالت میں کہا کہ 15 سے زائد سال گزر گئے لیکن پولیس افسروں سمیت سبھی ملزمین ضمانت پر ہیں ۔ انہوں نے سی بی آئی سے ملزمین کے جرم کو طے کرنے کی اپیل کی۔
اسی سال مارچ میں ڈی جی ونجارا اور این کے امین نے سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے ان کو فوراً اس معاملے میں بری کرنے کی مانگ کی تھی۔ اس سے پہلے گجرات حکومت نے سی بی آئی کو دونوں سابق افسروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا تھا۔
گجرات پولیس کے ریٹائرڈ افسر ڈی جی ونجارہ اور این کے امین ان 7 ملزموں میں شامل ہیں ، جن کے خلاف اس معاملے میں سی بی آئی نے چارج شیٹ داخل کی ہے۔
سی بی آئی نے کورٹ میں کہا کہ اس نے گجرات حکومت سے مقدمہ چلانے کے لئے اجازت مانگی تھی لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔
انکاؤنٹر معاملے میں ملزم گجرات پولیس کے سینئر افسر ونجارا کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں خفیہ طور پر مودی سے پوچھ تاچھ ہوئی تھی، لیکن اس بات کو رکارڈ پر نہیں رکھا گیا۔
عشرت جہاں معاملے میں پی پی پانڈےکے بری ہونے پرعشرت جہاں کی ماں شمیمہ کوثر کی وکیل ورندا گروور کے ساتھ بات چیت
سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے کہا کہ عشرت جہاں سمیت تین دیگر لوگوں کے اغوا اور قتل کے الزام میں پانڈے کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں۔