کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ کے بینر تلے سو سے زیادہ سابق نوکرشاہوں نے پرگیہ ٹھاکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو لکھے کھلے خط میں کہا ہے کہ بی جے پی رکن پارلیامنٹ اپنی اشتعال انگیز زبان اورمسلسل نفرت پھیلانے والی سرگرمیوں کی وجہ سے پارلیامنٹ کی رکن ہونے کی اخلاقی اہلیت کھو چکی ہیں۔
پچھلی صدی کی آخری دو دہائیوں میں اس بات پر بحث ہوتی تھی کہ سادھوی اوما بھارتی زیادہ پرتشدد ہیں یا سادھوی رتمبھرا۔ ان دونوں کی روایت خوب پروان چڑھی۔ اس لیے سادھوی پراچی، سادھوی پرگیہ ٹھاکر جیسی شخصیات کے لیے صرف لوگوں کے دلوں میں ہی نہیں ، بلکہ قانون ساز اسمبلیوں اور پارلیامنٹ میں بھی جگہ بنی۔
بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیو موگا میں ایک کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ہندوؤں کو ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دینے کا حق ہے، وہ اپنے دفاع کے لیے گھر میں چاقو کی دھار تیز رکھیں۔ ٹھاکر کے خلاف کرناٹک پولیس میں دو شکایتیں بھی دی گئی ہیں،لیکن پولیس نے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ شکایت کنندہ ترنمول کانگریس لیڈر ساکیت گوکھلے نے بھی سپریم کورٹ جانے کی بات کی ہے۔
گزشتہ 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیوموگا میں منعقدہ ہندو سمیلن کے دوران ہندو کارکنوں کے قتل کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیامنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ ہندوؤں کو حق ہے کہ وہ ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دیں۔ مدھیہ پردیش کانگریس نے مرکز سے ان کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔