پچھلے ایک سال کے دوران بیرون ملک مقیم سکھوں کی خالصتان تحریک یا کشمیر کی تحریک آزادی سے تعلق رکھنے والے افراد کی پر اسرار ہلاکتوں کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ہر قتل پر ہندوستان میں موجود سوشل میڈیا کے سرخیل خوشیاں منارہے ہیں، جس سے یہ تقریباً ثابت ہوجاتا ہے کہ ان ہلاکتوں کے تار کہاں سے کنٹرول کیے جار ہے ہیں۔
ویڈیو: ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان جاری کشیدگی میں اب امریکہ کی بھی انٹری ہوگئی ہے۔گزشتہ 23 ستمبر کو نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جن خفیہ معلومات کی بنیاد پر کینیڈا نے خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا ذمہ دار ہندوستان کو ٹھہرایا ہے وہ اس کو کسی اور نے نہیں بلکہ امریکی ایجنسیوں نے فراہم کی تھی۔
ایسا لگتا ہے کہ نجر کی ہلاکت سے قبل یا اس کے فوراً بعد ہی کنیڈا کی خفیہ ایجنسیوں نے ٹوہ لینی شروع کر دی تھی اور اس سلسلے میں مبینہ طور پر ہندوستانی سفارت کاروں اور ان سے ملنے والوں کے فون ٹیپ کیے جار ہے تھے۔
کینیڈا کے خالصتان حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے دعوے پر امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نےتشویش کا اظہار کیا ہے۔ این آر آئیز کی ایک بڑی تعداد تینوں ممالک میں رہتی ہے اور تینوں ہی کینیڈا کے ساتھ ‘فائیو آئیز’انٹلی جنس الائنس میں شامل ہیں۔
جون 2023 میں برٹش کولمبیا میں خالصتان کے حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، جس کے متعلق کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین پارلیامنٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اس کے پیچھے ہندوستانی حکومت کے خفیہ ایجنٹوں کا ہاتھ تھا۔