slogans

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

یوپی: رام مندر کی تقریبات کے آس پاس کئی فرقہ وارانہ واقعات رونما ہوئے، مسجدوں پر بھگوا جھنڈے، اشتعال انگیز پوسٹ

اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر کی پران — پرتشٹھا کی تقریب کے آس پاس مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق کم از کم 10 فرقہ وارانہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان واقعات میں اشتعال انگیز پوسٹ اور قابل اعتراض نعرے بازی سے لے کر شوبھا یاترا کے دوران مسجدوں پر بھگوا جھنڈے لگانا یا ان کی بے حرمتی کرنا شامل ہیں۔

دیوان جی کی بیگم شاہی مسجد۔ (تصویر: رعنا صفوی)

یوپی: رام مندر کی تقریب کے دن آگرہ کی مسجد میں بھگوا جھنڈا لہرا کر نعرے لگائے گئے، مقدمہ درج

آگرہ ضلع میں دیوان جی کی بیگم شاہی مسجد کے متولی کا الزام ہے کہ 22 جنوری کو لاٹھیوں کے ساتھ 1000-1500 لوگ زبردستی مسجد میں داخل ہوگئے، وہاں بھگوا جھنڈے لگائے اور مذہبی نعرے بھی لگائے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں اب تک 11 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تاہم، ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

گڑگاؤں سے نکالی گئی وشو ہندو پریشد کی ریلی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ویڈیو گریب)

گڑگاؤں میں وی ایچ پی کی ریلی میں تلوار  لے کر لوگوں نے نعرے بازی کی؛ نامعلوم  لوگوں کے خلاف ایف آئی آر

وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے گزشتہ اتوار کو گڑگاؤں میں ‘بھویہ بھگوا یاترا’ کا اہتمام کیا تھا۔ گڑگاؤں پولیس حکام نے کہا کہ یہ ریلی غیر قانونی تھی، کیونکہ اس کے لیے اجازت نہیں لی گئی تھی۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس میں ملوث افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہے اس لیے اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

لکھنؤ یونیورسٹی میں تنازعہ کے دوران (سرخ دائرے میں) پروفیسر روی کانت چندن۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@Akshay_Svar)

دیوتاؤں کی توہین کے الزام میں لکھنؤ یونیورسٹی کے پروفیسر کے ساتھ اے بی وی پی  نے بدسلوکی کی

ایک آن لائن مباحثہ کے دوران لکھنؤ یونیورسٹی میں ہندی کے پروفیسر روی کانت چندن نے کاشی وشوناتھ مندر-گیان واپی مسجد تنازعہ پر ایک کتاب کا حوالہ دیا تھا، جس میں ان مبینہ حالات کو بیان کیا گیا ہے جن کے تحت متنازعہ مقام پر مندر کو منہدم کرکے مسجد بنائی گئی تھی۔ اس سلسلے میں پولیس نے پروفیسر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔