کچھ میڈیا رپورٹس میں فاطمہ لطیف کے والد کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ، میری بیٹی کو اس لیے ٹارچر کیا جارہا تھا کہ وہ مسلمان ہوکر ٹاپ کرتی تھی ۔اس لیے اس کو کمیونٹی اور مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا جارہا تھا۔
وسطی مہاراشٹر کے مراٹھ واڑہ میں بے موسم بارش کی وجہ سے سویابین، جوار، مکئی اور کپاس جیسی خریف کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اسی وجہ سے کسان خودکشی کر رہے ہیں۔
مظفر نگر ضلع کے بیہڑی گاؤں کی 24 سالہ گینگ ریپ متاثرہ سے تقریباً ایک سال پہلے تین لوگوں نے ریپ کیا تھا اور تب سے ملزمین ضمانت پر ہیں ۔ خودکشی کرنے سے پہلے متاثرہ نے اپنے ہاتھ پر ملزمین کے نام لکھے تھے۔
معاملہ لکھیم پور کھیری ضلع کا ہے۔پولیس کے ذریعے برآمد سوسائڈ نوٹ میں دلت افسرترویندر کمار گوتم نے کسان یونین کے رہنماؤں اور دو گاؤں پردھان کی فیملی کے ممبروں پر ٹارچر اور ذات پات سے متعلق تبصرہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ہندوستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے کی دوڑ اور بہتر تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بوجھ تلے دب کر طلبا کی خودکشی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
سمڈیگا ضلع کا معاملہ۔ دونوں خاتون سنیچر سے لاپتہ تھیں۔ رشتہ داروں کا الزام ہے کہ ان کا قتل کیا گیا ہے۔
مہاراشٹر کے وزیر سبھاش دیش مکھ نے اسمبلی میں بتایا کہ سال 2015 سے 2018 کے دوران جن 12021 کسانوں نے خودکشی کی، ان میں سے 6888 کسان سرکاری مدد کے حقدار تھے۔
خاتون پر الزام تھا کہ اس نے لوگوں کے سامنے شوہر کو تھپڑ مار کر اس کو خودکشی کے لیے اکسایا۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ دفعہ 376 صرف خواتین کو متاثرہ اور مردوں کو جرم کرنے والا مانتی ہے۔ اس میں خاتون کے ذریعے خاتون پررضامندی کے بغیر جنسی تشدد یا پھر مرد کے ذریعے دوسرے مرد یا پھر کسی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے آدمی کے ذریعے دوسرے ایسے ہی آدمی پر یا کسی مرد کے ساتھ خاتون کے ذریعے کئے گئے جرم کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
الزام لگایا گیا ہے کہ مرنے والے کے دلت ہونے کی وجہ سے تینوں اساتذہ ان پر ظلم کر رہے تھے