کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ایک جج نے بنگلورو کے مسلم اکثریتی علاقے کو ‘پاکستان’ کہا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عدالت کو اس طرح کا تبصرہ نہیں کرنا چاہیے، جن کوخواتین کی تضحیک یا سماج کے کسی بھی طبقے کے لیے متعصب خیال کیا جا سکتا ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس سریش نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے بنگلورو کے ایک مسلم اکثریتی علاقے کو ‘پاکستان’ کہا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے اس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے رپورٹ طلب کی ہے۔
سپریم کورٹ کے وکیلوں کے ایک گروپ کی طرف سے اتراکھنڈ کے گورنرگرمیت سنگھ کو لکھے گئے خط میں اپریل میں 12 دنوں کے اندر پیش آنے والے چار واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام واقعات ہندو قوم پرست تنظیموں کی طرف مسلمانوں کے خلاف انجام دیے گئے تھے۔ خط میں ایسے واقعات کے سلسلے میں اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت کی بے حسی پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ کے واقعات کے خلاف کارروائی کرنے میں ریاستوں کی عدم فعالیت سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ ریاستی حکومتوں کی کارروائی مذہب سے قطع نظر کی جانی چاہیے۔ کارروائی میں کسی بھی طرح کی ہچکچاہٹ کو توہین عدالت کے طور پر دیکھا جائے گا۔
سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں کیرالہ کے ایک صحافی نے مہاراشٹر پولیس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مانگ کی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ عدالت کی ہدایت کے باوجود کچھ ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے منعقدریلیوں میں اشتعال انگیز اور نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
ہیٹ اسپیچ کو انتہائی سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ متعلقہ جرائم پر کی گئی کارروائی کے بارے میں رپورٹ داخل کریں۔ بنچ مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے اور دہشت زدہ کرنے کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کے لیے مداخلت کی مانگ والی عرضی پر سماعت کر رہی ہے۔