Supreme Court

سری سری روی شنکر کے ایودھیا داخلہ پر پابندی لگائے حکومت : سابق بی جے پی ایم پی

سری سری روی شنکر نے کہا ہے کہ ؛یہ معاملہ نہیں سلجھا تو ملک سیریا بن جائے‌گا۔ ایودھیا مسلمانوں کا مذہبی مقام نہیں ہے۔ ان کو اس مذہبی مقام پر اپنا دعویٰ چھوڑ‌ کر مثال پیش کرنی چاہیے۔ ‘

سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کے خلاف دائر معاملے بڑھے:وزارتِ قانون

وزارتِ قانون کے مطابق گزشتہ سال سپریم کورٹ میں ایسے 4229 معاملے دائر کئے گئے جن میں مرکزی حکومت کو ایک فریق بنایا گیا تھا۔ وزارت نے نوٹ بندی، جی ایس ٹی کے علاوہ کالا دھن سے جڑے اہتماموں کو اس کی وجہ بتائی ہے۔

محسن شیخ قتل معاملہ:مذہب کی بنیاد پر کسی قتل کو جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا: سپریم کورٹ 

محسن کے مبینہ طور پر ڈاڑھی رکھنے اور ہرے رنگ کی شرٹ پہننے پر 2014 میں اس کا قتل کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تمام ملزمین کو پھر سے حراست میں لینے کی ہدایت دی۔ ممبئی ہائی کورٹنے ملزمین کو ضمانت دے دی تھی۔

ویڈیو: بابری مسجد تنازعہ  پر کورٹ سے باہرسمجھوتے کی پہل پر سوال کیوں؟

ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سپریم کورٹ میں زیر سماعت بابری مسجد اور رام مندر تنازعہ پرآل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے ممبر کمال فاروقی اورمؤ رخ ایس عرفان حبیب کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت

ریاستوں اور یونین ٹیریٹری ریاستوں کو ضعیفوں کی پروانہیں : سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ناراضگی ظاہر کی کہ گووا، ہماچل پردیش، اروناچل پردیش، جھارکھنڈ، میزورم، مدھیہ پردیش اور یونین ٹیریٹری دمن و دیو اور لکچھدیپ کے وکیل ضعیفوں کی حالت سے متعلق عرضی کی سماعت کے دوران حاضر ہی نہیں ہوئے۔

کیاسپریم کورٹ حکومت کے دباؤ میں ہے؟

پریس کانفرنس کے بعد پورے ملک میں ہلچل مچ گئی ہے ،آزادی اور جمہوریت کی بقا پر بحث چھڑی ہوئی ہے ،ملک کے بیشتر ماہرین قانون عدلیہ پر حکومت کے بڑھتے دباوٗکو بے نقاب کرنے والے چاروں ججز کے اس اقدام کی تعریف کررہے ہیں اور ان کو سلام کررہے ہیں۔

جج پریس کانفرنس معاملہ:پتاجی نے اندراگاندھی کی حمایت کیوں کی تھی؟

وجہ؟وہ تلافی کر رہے تھے کہ جب ججوں کو ہٹایا گیا تھا تو ان کو مخالفت کرنی چاہیے تھی اور اندرا گاندھی کو مبارکباد دینے کے لئے دلّی نہیں جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی، ایمرجنسی کی مخالفت کرکے جیل جانا چاہیے تھا ان سے دو دو غلطیاں ہوئی ہیں۔

پڑھیے: چار سپریم کورٹ ججوں کا خط چیف جسٹس دیپک مشرا کے نام

سپریم کورٹ کے چار ججوں جسٹسچیلمیشور ،جسٹس مدن لوکر،جسٹس کورین جوزف،جسٹس رنجن گگوئی نے آج صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے کام پر سوال اٹھائے ہیں،ساتھ ہی انہوں نے چیف جسٹس دیپک مشرا کو ایک خط بھیجا ہے ۔