ویڈیو: گزشتہ سال سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر مملکت رام داس اٹھاولے نے راجیہ سبھا میں بتایا تھا کہ پچھلے پانچ سالوں میں غلاظت صاف کرنے میں ایک بھی موت نہیں ہوئی۔ تاہم، صفائی کرمچاری آندولن کے کنوینر بیزواڑا ولسن کے مطابق، اسی کام کو کرتے ہوئے گزشتہ پانچ سالوں میں535 افراد کی جان گئی۔ ملک بھر میں صفائی ملازم سیور صاف کرنےکے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اس بارے میں بیزواڑا ولسن سے بات چیت۔
یہ سروے جولائی 2018 سے دسمبر 2018 کے بیچ میں کرایا گیا تھا۔ سوچھ بھارت مشن ڈیٹا بیس کے مطابق اس وقت تک ہندوستان کے 95 فیصد گھر کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد ہو چکے تھے۔ حالانکہ این ایس او سروے میں پایا گیا کہ صرف 71 فیصد گھر ہی کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد ہو پائے تھے۔
گاندھی کا نظریہ ان کی موت کے بعد بھی سنگھ کے شدت پسند نظریے کے آڑے آتارہا، اس لئے اپنی پہلی مدت کار میں ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے گاندھی کے سارےاقدار کو طاق پر رکھکر ان کے چشمے کو صفائی مہم کی علامت بناکر ان کو صفائی تک محدود کرنے کی مہم شروع کر دی تھی۔
خصوصی رپورٹ: ڈیٹا بیس میں درج اطلاعات کی صداقت مشکوک ہے۔ لیکن اگر ہم حکومت کی بات مان بھی لیتے ہیں، توبھی اس علاقے میں حکومت کامظاہرہ اتنا بےداغ نہیں ہے، جتنا دعویٰ حکومت کر رہی ہے۔
ویڈیو: میلا ڈھونے کے کام سے جڑے مزدوروں کے موجودہ حالات اور بازآبادکاری پر صفائی کرمچاری آندولن کے کوآرڈینیٹر اور میگسیسے ایوارڈ پانے والے بیزواڑا ولسن سے سرشٹی شریواستوا کی بات چیت۔