تلنگانہ: ٹی آر ایس کی شاندار واپسی کیسے ممکن ہوئی؟
کے سی آر کی شاندار واپسی کی ایک وجہ مسلمانوں کا ٹی آر ایس کے حق میں ووٹنگ کرنا ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت نے ٹی آر ایس کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔
کے سی آر کی شاندار واپسی کی ایک وجہ مسلمانوں کا ٹی آر ایس کے حق میں ووٹنگ کرنا ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت نے ٹی آر ایس کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔
گزشتہ 25 سالوں میں پہلی بار ہوگا کہ راجستھان اسمبلی میں بی جے پی کا کوئی مسلم ایم ایل اے نہیں ہے۔ وسندھرا راجے حکومت میں وزیر یونس خان جن کو ٹونک سے ٹکٹ دیا گیا وہ بھی کانگریس کے سچن پائلٹ سے ہار گئے ہیں۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سدرشن نیوز نےسماجی یکجہتی کو پامال کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے پہلے وہ سنبھل کی فضاؤں میں فرقہ وارانہ زہر گھولنے کے جرم میں گرفتار ہو چکے ہیں۔
بیڈمنٹن کھلاڑی جوالا گٹانے الیکشن پروسیس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کس طرح صحیح ہو سکتا ہے جب ووٹنگ لسٹ سے پر اسرار طور پر نام ہی غائب ہو جاتے ہیں۔
آج ہونے والے انتخابات کا نتیجہ 11 دسمبر کو آئے گا۔اس وقت راجستھان میں بی جے پی اور تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی حکومت ہے۔
ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی 12.7 فیصد ہے اور آئندہ انتخابات میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ریاست کے مسلمان کل 119 سیٹوں میں 30 سیٹوں پر فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ مسلم ووٹ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بی جے پی کو چھوڑ کر تمام تر سیاسی پارٹیاں اپنے حق میں ووٹ ڈلوانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔
تلنگانہ کے انتخابات میں بی جے پی کے کوئی اثر پیدا کر پانے کا امکان کم ہے، لیکن یہ صاف ہے کہ پارٹی کا مقصد موجودہ انتخابی تشہیر کے سہارے ریاست میں اپنا مینڈیٹ بڑھانا ہے۔