اطلاعات و نشریات کی مرکزی وزارت نے نجی ٹیلی ویژن چینلوں کو ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسے افراد کا انٹرویو کرنے سے گریز کریں، جن کے خلاف سنگین جرم یا دہشت گردی کے الزامات ہیں۔ وزارت نے ایڈوائزری میں کسی شخص یا تنظیم کا ذکر نہیں کیا ہے۔
معاملہ اتر پردیش کے گونڈہ ضلع کا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ تینوں فقیر کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اس بات کا بھی پتہ لگایا جا رہا ہے کہ یہ تینوں فقیر کون لوگ تھے اور کس وجہ سے اس گاؤں میں آئے تھے۔
تریپورہ میں بی جے پی ایم ایل اے شمبھولال چکمہ نے مبینہ طور پر اسمبلی میں حکومت کے زیر انتظام مدارس کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں دہشت گرد اور سماج دشمن عناصر تیار کیےجاتے ہیں۔ ان کے بیان کے بعد سابق وزیر اعلیٰ اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مانک سرکار نے کہا کہ بی جے پی کے اقتدار میں اقلیت محفوظ نہیں ہے۔ اس طرح کی صورتحال اس پارٹی کے اقتدار میں آنے سے پہلے کبھی نہیں تھی۔
تینوں افراد کو دی ریزسٹنس فرنٹ کے لیے کام کرنے کے الزام میں پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔گزشتہ دنوں صوبے میں شہریوں پر ہوئے حملوں کی ذمہ داری لینے والے دی ریزسٹنس فرنٹ کو لشکر طیبہ کی ذیلی تنظیم مانا جاتا ہے۔پولیس کے ڈوزیئر میں تینوں پر جدید کمیونی کیشن تکنیک کا استعمال کرنے کی بات کہی گئی ہے، حالانکہ ایک کے رشتہ دار نے بتایا کہ تینوں ان پڑھ ہیں اور انہوں نے کبھی اسمارٹ فون تک استعمال نہیں کیا ہے۔
معاملہ جنوب-مشرقی دہلی کا ہے، جہاں ایک کشمیری خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ان کی غیرموجودگی میں مکان مالکن نے گھر میں گھس کر فرنیچر ہٹائے، پیسے اورسامان چوری کیا۔ساتھ ہی پولیس اہلکار کی موجودگی میں ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ معاملے میں دہلی ویمن کمیشن نے پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔