اتر پردیش کے گورکھپورشہر میں گزشتہ 20 دسمبر کوشہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ کے دوران پولیس نے سیتاپور کے دو پھیری والے راشد علی اور محمد یاسین کو گرفتار کر لیا تھا۔ 12 دن جیل میں رکھنے کے بعد انہیں ضمانت دی گئی۔
شہریت قانون کو واپس لینے کی مانگ والی تجویز کو منظور کرنے والا کیرل ملک کا پہلا ریاست بن گیا ہے۔کیرل اسمبلی کے ذریعےاٹھایا گیا قدم اس لئے اہم ہے کیونکہ بی جے پی کی معاون جےڈی یو کی قیادت والے بہاراور اڑیسہ سمیت کم سے کم سات ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ قانون کو نافذ نہیں کریںگے۔
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔
این آر سی اور این پی آر کو خارج کیا جانا چاہیے اور شہریت قانون کو از سر نو تیار کیا جاناچاہیے، جس میں اس کے اہتمام کسی مذہب کے لیے مخصوص نہ ہوں، بلکہ سبھی متاثرین کے لیے ہوں۔
تلنگانہ انکاؤنٹرسڑک پر انصاف کرنے کی اس قابل نفرت سوچ کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے، جو بڑی بے شرمی سے ریاست کے ذریعے خود انجام دیاگیا۔
سال 2015 میں سمستی پور میں ایک بند کمرے کی میٹنگ میں نمبرداروں کو بتایا گیا تھاکہ انتخابات کے بعد جب بھارتیہ جنتا پارٹی صوبے میں اقتدار میں آئے گی تو مسلمان پاکستان جائیں گے اور ان کی جائیدادیں گاؤں والوں میں بانٹی جائیں گی۔مجھے یہ سنتے ہوئے اس وقت یہ اندازہ نہیں تھا کہ محض چار سال بعد اتر پردیش کے مظفر نگر قصبہ میں 72سالہ حاجی حامد حسین کو پولیس کی لاٹھیوں اور بندوقوں کے بٹ کے وار سہتے ہوئے یہ سنناپڑے کہ پاکستان ورنہ قبرستان…
ویڈیو: میڈیا بول کے اسی ایپی سوڈ میں ارملیش شہریت ترمیم قانون اور این آرسی کی مخالفت میں ملک بھر میں ہو رہے مظاہرہ پرسرکار اور میڈیا کے رویےپر سینئر صحافی اسمتا شرما، این آر موہنتی اور وکیل عبدالرحمٰن سے چرچہ کر رہے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کے بجنور ضلع کے نگینہ قصبے میں گزشتہ20 دسمبر کو ہوئے پرتشدد مظاہرہ کو لے کر پولیس نے 21 نابالغوں کو بھی گرفتار کیا تھا۔الزام ہے کہ ان میں کئی بچوں کو پولیس نے حراست میں بے رحمی سے پیٹا ہے۔ دی وائر نے متاثرین میں سے کچھ نابالغوں سے بات چیت کی۔
گراؤنڈ رپورٹ : گورکھپور میں 20 دسمبر کو شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتارکیا تھا۔ ان میں سے کئی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے لوگ مظاہرے میں موجود نہیں تھے، لیکن پولیس نے ان کو حراست میں لیااور بےرحمی سے مارپیٹ کی۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئےایک خط میں کہا گیا تھا کہ دہلی پولیس نے 24 دسمبر سے 2 جنوری تک مکھرجی نگر واقع سبھی کوچنگ سینٹر، ہاسٹل اور پی جی بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ دہلی پولیس کے ذریعے اس بات کی تردید کے باوجود پورے علاقے میں سناٹے پسرا ہے اور طلبہ و طالبات اپنے گھر لوٹ چکے ہیں۔اس کے باوجود لوگو ں کا کہنا ہے کہ معاملے کے طول پکڑنے کے بعد اپنی ناک بچانے کے چکر میں پولیس اس خط اور ویڈیو کو فرضی بتا رہی ہے۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اتر پردیش سے ایسے کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں جن میں پولیس اہلکار مبینہ طور پر تشدد، توڑ پھوڑ اور آگ زنی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان پر بھی ویسی ہی کارروائی ہونی چاہیے جیسی ویڈیو فوٹیج میں آنے والے دوسرے لوگوں پر کی جا رہی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ شہریت ترمیم قانون اور این پی آر جیسے مدعوں پرسنجیدہ اور مثبت بحث ضروری ہے اورمظاہرہ کے دوران تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ جمہوریت میں اتفاق، عدم اتفاق بنیادی اصول ہے۔ دونوں فریقوں کو سنا جاناچاہیے۔
نہ ہی وزیر اعظم اور نہ ہی وزیر داخلہ کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ایسے طاقتور مظاہرہ کے اٹھ کھڑے ہونے کی امید رہی ہوگی۔اب عالم یہ ہے کہ وزیر اعظم ملک گیر این آر سی کے منصوبہ سے ہی انکار کر رہے ہیں، جبکہ ان کے ہی وزیر داخلہ نے پارلیامنٹ میں اس بابت بیان دیا تھا۔
ایس پی نے بتایا کہ شعیب نے تشددکے بعد ہٹائے گئے تھانہ انچارج راجیش سولنکی، داروغہ آشیش تومر، سوات ٹیم کے سپاہی موہت اور تین دوسرے پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کرایا ہے۔
پی ایم مودی نے شہریت قانون پر پہلی بار چپی توڑتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ کو میں پسند نہیں ہوں، مودی سے نفرت ہے، تو مودی کے پتلے کو جوتے مارو، مودی کا پتلا جلاؤ لیکن ملک کے غریب کا آٹو مت جلاؤ، کسی کی پراپرٹی مت جلاؤ۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کی بھرپائی جنگی پیمانے پر کرانے کی بات کہی۔
ایک انٹرویو میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ این پی آر کا استعمال کبھی بھی این آر سی کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ قانون بھی الگ الگ ہیں…میں سبھی لوگوں، خاص کراقلیتوں کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ این پی آر کا استعمال این آر سی کے لیے نہیں کیا جائےگا۔ یہ ایک افواہ ہے۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون پاس ہونے کے بعد سے اس قانون اور مجوزہ این آر سی کو غیر آئینی بتاتے ہوئے پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس بارے میں تفصیل سے بتا رہے ہیں سپریم کورٹ کے وکیل نظام پاشا۔
ویڈیو: شہریت قانون کی مخالفت میں 15 دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مظاہرہ کر رہے اسٹوڈنٹس کی اترپردیش پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس نے بے رحمی سے پٹائی کی تھی۔ اس معاملے پر سماجی کارکن اور واقعہ کی جانچ کرنے والی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ممبر ہرش مندر کے ساتھ ریتو تومر کی بات چیت۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 15 دسمبر کو مظاہرہ میں شامل طالبعلموں پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی پر جاری پیپلس یونین فار ڈیموکریٹک رائٹس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے جان بوجھ کر لوگوں کو حراست میں رکھا اور زخمی طلبا تک طبی مدد نہیں پہنچنے دی۔
ویڈیو: مرکزی حکومت نے گزشتہ دنوں نیشنل پاپولیشن رجسٹر یعنی این پی آر اپ ڈیٹ کرنے اور مردم شماری 2021 کی شروعات کرنے کو منظوری دے دی ہے۔اس کے بعد ہی بحث شروع ہو گئی کہ یہ ملک بھر میں این آر سی لانے کا پہلا قدم ہے،جس کی مخالفت ہو رہی ہے۔ اس بارے میں تفصیل سے جانکاری دے رہے ہیں سپریم کورٹ کے وکیل شادان فراست۔
’گیٹنگ اوے ود مرڈر‘نامی اسٹڈی کے مطابق 2014 سے 2019 کے بیچ ہندوستان میں 40 صحافیوں کی موت ہوئی، جن میں سے 21 صحافیوں کے قتل کی وجہ ان کے کام سے جڑی تھی۔
ارندھتی رائے نے 25 دسمبر کو دہلی یونیورسٹی میں این پی آرکو لےکر کہا تھا کہ یہ بھی این آر سی کا ہی حصہ ہے۔ جب سرکاری ملازم این پی آر کے لیے جانکاری مانگنے آپ کے گھر آئیں تو انہیں اپنا نام رنگا بلا بتا دیں اور اپنے گھر کا پتہ دینے کے بجائے وزیر اعظم کی رہائش کا پتہ لکھوا دیں۔
تمل ناڈو کے نادر گاؤں میں دو دسمبر کو دیوار گرنے سے 17 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس دیوار کو ایک شخص نے اپنے گھر کو دلتوں سے الگ کرنے کے لیے بنایا تھا۔ اس کے خلاف ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت کارروائی نہیں ہونے سے دلت کمیونٹی کے لوگوں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
شہریت قانون کے خلاف اتر پردیش میں گزشتہ 21 دسمبر کو ہوئے تشددکے بعد سے 327 کیس درج ہے۔ اب تک 1100 سےزیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھڑکاؤ پوسٹ سے متعلق124 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر 19 ہزار سے زیادہ پروفائل بلاک کئے گئے۔
اس سے پہلے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرےمیں ملک بھر میں 25 لوگوں کی موت ہو چکی تھی۔ اس میں سے کم سے کم 18 لوگوں کی موت اکیلے اتر پردیش میں ہوئی تھی۔
ہیومن رائٹس کارکنوں کے گروپ نے ایک بیان میں’ احتجاج کو بربریت کے ساتھ دبانے‘کو فوراً روکنے اور’ پولیس کی زیادتیوں‘ کی آزادانہ جانچ کرانے کی مانگ کی ۔
جس شہریت قانون کو گاندھی جی اور ہندوستانیوں نے آج سے113 سال پہلے غیر ملکی زمین پر نہیں مانا، اس نوآبادیاتی سوچ سے نکلے سی اے اے اوراین آر سی کو ہم آزاد ہندوستان میں کیسے قبولکر سکتے ہیں؟
مؤرخ عرفان حبیب نے ملک کے الگ الگ حصوں میں مظاہرین پر پولیس کارروائی کولے کر کہا کہ نوآبادیاتی زمانے میں بھی ہم نے مخالفت کا اس طرح استحصال نہیں دیکھا۔ مخالفت کو اس طرح کچلنے کی کوششوں کو لےکر لوگ کافی فکرمند ہیں کیونکہ مخالفت کا حق جمہوری سماج کا حصہ ہے۔
کرناٹک کے وزیر داخلہ نے اس کو حراستی کیمپ کہنے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے اس لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ ملک میں ویزا کی مدت سے زیادہ وقت سے رہ رہے اور نشیلی اشیا کی اسمگلنگ میں ملوث افریقی شہریوں کو رکھا جا سکے۔
این ایچ آر سی کو بھیجی گئی شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے کے دوران یوپی پولیس کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالی کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔نوجوانوں کی اموات کی کئی خبریں آئیں،جو بنیادی طور سے پولیس کی کارروائی کے دوران لگی گولیوں کی وجہ سے ہوئیں اور پولیس خود پبلک پراپرٹی کو تباہ کر رہی ہے۔
ایک طرف سرکار جہاں اس بات سے انکار کر رہی ہے کہ این پی آر اور این آر سی میں کوئی تعلق ہے، وہیں اپنے پہلی مدت کار میں نریندر مودی سرکار نے پارلیامنٹ میں کم سے کم نو بار بتایا تھا کہ این آر سی کو این پی آرکےاعدادوشمار کی بنیاد پر پورا کیا جائےگا۔
فلمساز اورموسیقار وشال بھاردواج نے سوال اٹھایا ہے کہ توڑ پھوڑ میں پولیس کے مبینہ طورپر شامل ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد کیا اس معاملے کی کوئی جوڈیشل جانچ ہوگی۔
یہ حق کی لڑائی ہے۔ ایک طرف نفرت ہے اور ایک طرف ہم۔ میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم صحیح ہیں۔ نفرت پھیلانے والے پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم نے بھی گاندھی جی کا دامن تھام رکھاہے۔ میں یہ بھی یقین دلاتا ہوں کہ ہم کامیاب ہوں گے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
اگر شہریت قانون دوسرے ملکوں کے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے، تو این آر سی ہندوستان کے موجودہ شہریوں کے تئیں عداوت ہے، جس کی وجہ سے یہ کہیں زیادہ خطرناک ہے۔
اترپردیش کے فیروزآباد میں شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران زخمی محمد شفیق نئی دہلی کے صفدر جنگ ہاسپٹل میں زندگی اور موت کے بیچ جھول رہے ہیں۔اہل خانہ کا الزام ہے کہ گزشتہ20 دسمبر کو گھر لوٹنے کے دوران پولیس نے ان کے سر میں گولی مار دی تھی۔
شہریت قانون کو لےکر اتر پردیش کے رام پور میں ہوئے تشدد کے معاملے میں انتظامیہ نے 28 لوگوں کو نوٹس جاری کئے ہیں۔ نوٹس میں ان 28 لوگوں کو تشدد اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کا ذمہ دار بتایا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ کے ذریعے حال ہی میں شہریت قانون کے حق میں جاری کئے ویڈیو میں بنگالی فلمسازرتوک گھٹک کی فلموں کے کلپ استعمال کئے گئے ہیں۔ گھٹک کے اہل خانہ نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رتوک سیکولرتھے اور یہ قانون ان اصولوں کے خلاف ہے، جنہیں وہ مانتے تھے۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے ‘دی سیز آف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی’ نام سے یہ رپورٹ 24 دسمبر کو جاری کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اے ایم یو میں پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس کے جوان طلبا کی پٹائی کرتے وقت ‘بھارت ماتا کی جئے’اور ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگا رہے تھے۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا کہ گزشتہ ساڑھے تین سال میں انہیں اپنے اہلکاروں کےخلاف تقریباً انیس ہزار شکایتیں ملیں، جن میں سے 8.2 فیصد پر کارروائی کی گئی۔