مودی حکومت کی دوسری مدت کار کا آخری مکمل بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے نئے ٹیکس نظام کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب سے انکم ٹیکس سلیب کی تعداد چھ سے کم کر کے پانچ کر دی گئی ہے۔
ابھی تک رائے عامہ کے جوابتدائی جائزے شائع ہوئے ہیں، ان کے مطابق حکمراں اتحاد اور اپوزیشن کے درمیان کانٹے کامقابلہ ہونے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔
نامور وکیل اور سابق وزیر قانون شانتی بھوشن نے 1975 میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے انتخاب کو رد کر انے والے تاریخی مقدمے میں مشہور لیڈر راج نارائن کی نمائندگی کی تھی۔ وہ عوامی مفاد کے کئی معاملوں میں پیش ہوئے، جس میں رافیل لڑاکا طیارہ ڈیل بھی شامل ہے۔
قائد ملت ایجوکیشنل اینڈ سوشل ٹرسٹ چنئی نے ایوارڈ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اعلیٰ صحافتی اقدارکی پیروی اور بے خوف صحافت کے لیے دی وائر کی غیر معمولی خدمات اور اظہار رائے کی آزادی کے لیےاس کی مسلسل جدوجہد کا اعتراف کرتے ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں وزارت اطلاعات و نشریات نے نجی ٹی وی چینلوں سے کہا تھا کہ وہ قومی اہمیت کےحامل موضوعات پر روزانہ 30 منٹ کا مواد نشر کریں۔ اب وزارت نے ایک ایڈوائزری میں کہا ہے کہ مواد کا ٹیلی کاسٹ مسلسل 30 منٹ تک نہیں ہونا چاہیے، اسے چند منٹوں کے الگ الگ ‘سلاٹ’ میں تیار کیا جا سکتا ہے۔
کیرالہ حکومت کے محکمہ اطلاعات اور تعلقات عامہ کی جانب سے منعقد ایک تقریب کے دوران دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں کی جانب سے میڈیا اور میڈیا کی آزادی کا گلا گھونٹنے کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں، لیکن آج اس میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔
سال 2015 اور 2018 میں لگاتار دو بھرتی سائیکل میں، مرکزی حکومت نے کوئی وجہ بتائے بغیر ہزاروں سیٹ خالی چھوڑ دی ہیں۔ دریں اثنا، ہزاروں اہل امیدوار بے روزگاری کا بوجھ لیے گھوم رہے ہیں۔
اعظم گڑھ گرچہ اپنی علمی اور ادبی حیثیت کے لیے ملک اوربیرون ملک مشہور ہے، پھر بھی نئی نسل کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے یہاں بہت سارے مسائل برسوں سے حل طلب ہیں۔ابتدائی تعلیم توکسی طرح ہوجاتی ہے، لیکن اس کے بعد سیکنڈری، سینئرسیکنڈری اور اس سے آگے معیار ی تعلیم کا حصول آسان نہیں ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت حاصل کردہ معلومات کے تجزیے سے یہ پتہ چلا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے2021 میں 6096 یو آر ایل اور 2022 میں 6775 یو آر ایل بلاک کیے گئے، جس میں تمام طرح کے یو آر ایل،مثلاً ویب پیج، ویب سائٹس، سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر خصوصی پیج وغیرہ شامل ہیں۔
اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیرانوراگ ٹھاکر نے کہا کہ اگر کسی کو کسی فلم سے کوئی مسئلہ ہے تو اسے متعلقہ سرکاری محکمے سے بات کرنی چاہیے جو فلمسازوں کے ساتھ متعلقہ مسئلے کو اٹھا سکتا ہے۔ بعض اوقات ماحول کو خراب کرنے کے لیے کچھ لوگ اسے پوری طرح جاننے سے پہلے ہی اس پر تبصرہ کر دیتے ہیں۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نےملک میں ذہنی صحت کے 46 اداروں میں مینٹل ہیلتھ کیئر ایکٹ کے نفاذ کا مشاہدہ کرنے کے لیے لیےدورہ کیا تھا۔اس میں یہ بات سامنے آئی کہ مریضوں کو صحت یاب ہونے کے بعد بھی ان اداروں میں رکھا جا رہا تھا اور انہیں ان کے خاندانوں سے ملانے یا سماجی زندگی میں شامل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے گزشتہ دنوں سنگھ کے ماؤتھ پیس‘آرگنائزر’ اور ‘پانچ جنیہ’ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایل جی بی ٹی کیو + کمیونٹی کی حمایت میں مہابھارت کے ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئےتبصرہ کیا تھا۔ اسے ہندو مخالف بتاتے ہوئے بھاگوت کے خلاف مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔
فنانشل ریسرچ فرم ہنڈنبرگ کا کہنا ہے کہ اس کی دو سالہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 17800ارب روپے والے اڈانی گروپ کے زیر کنٹرول شیل کمپنیاں کیریبین اور ماریشس سے لے کر یو اے ای تک میں ہیں ، جن کا استعمال بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے لیے کیا گیا۔ گروپ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
بھارت جوڑو یاترا کے دوران پارٹی کواز سر نو منظم کرنے کے علاوہ راہل نے سول سوسائٹی کے افراد کے ساتھ مل بیٹھ کر ہندو توا نظریہ کے مخالفین کو منظم کرکے ایک نظریاتی محاذ بنانے کی کوشش کی ہے۔
آئی ٹی رولزکی مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ پی آئی بی کی فیکٹ چیک اکائی کی جانب سے ‘فرضی’ قرار دیے گئے مواد کو سوشل میڈیا سمیت تمام پلیٹ فارم سے ہٹانا ہوگا۔ دی رپورٹرز کلیکٹو کی صحافی تپسیا نے بتایا کہ اس فیکٹ چیک یونٹ نے ان کی ایک رپورٹ کو بغیر کسی دستاویزی ثبوت کے صرف منسٹری آف ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کے ایک ٹوئٹ کی بنیاد پر ‘فرضی’ قرار دے دیا تھا۔
‘وکاس’ کا یہ کون سا ماڈل ہے، جو جوشی مٹھ ہی نہیں بلکہ پورے ہمالیائی خطہ میں دراڑیں پیدا کر رہا ہے اور انسانوں کے لیے خطرہ بن رہا ہے؟ سرکاری ‘وکاس’ کی اس وسیع ہوتی دراڑکو اگر اب بھی نظر انداز کیا گیا تو پوری انسانیت ہی اس کی بھینٹ چڑھ سکتی ہے۔
لوگوں کے مطابق، حیدرآباد میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت اتنی بہتر نہیں ہے ۔ حکومت اپنی اسکیموں کے ذریعے عوام کو سہولت فراہم کراتی ہے، لیکن ان اسکیموں تک عوام کی خاطر خواہ رسائی نہیں ہو پاتی۔ایسے میں غیر سرکاری تنظیمیں بلا تفریق مذہب و ملت عوام کو طبی امداد فراہم کرا رہی ہیں۔
نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ نے کیسوانند بھارتی کیس کے فیصلے کے قانونی جواز پر سوال اٹھایا ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ پارلیامنٹ کو آئین میں ترمیم کرنے کا خودمختار حق ہونا چاہیے، چاہے یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے اور اصولوں کی خلاف ورزی ہی کیوں نہ ہو۔
مدھیہ پردیش کے پنچایتی وزیر مہندر سنگھ سسودیا کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ مبینہ طور پر کانگریس کے کارکنوں کو حکمراں بی جے پی میں شامل ہونے یا وزیر اعلیٰ کے بلڈوزر کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنے کو کہہ رہے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہندو سماج جنگ میں ہے، اس لڑائی میں لوگوں میں شدت پسندی دیکھنے کو ملے گی۔ان کے اس بیان پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔
پارلیامنٹ کے ایک حالیہ بلیٹن کے مطابق، راجیہ سبھا میں ممبران کو صرف خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے سوال پوچھنے اور حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
الکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت نے انفارمیشن ٹکنالوجی رول،2021 کے ترمیم شدہ مسودے میں کہا ہے کہ پریس انفارمیشن بیورو کی فیکٹ چیکنگ اکائی یا حکومت کی طرف سے منظور کردہ کسی دوسری ایجنسی کے ذریعے بتائے گئے جھوٹے مواد کو سوشل میڈیا سمیت تمام پلیٹ فارم سے ہٹانا ہو گا۔
بی جے پی کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ پارٹی کارکنوں کو فلموں اور نامور شخصیات کے خلاف غیر ضروری تبصرہ کرنے سےگریز کرنا چاہیے۔ وزیر اعظم کا یہ بیان بھوپال کی رکن پارلیامنٹ سادھوی پرگیہ ٹھاکر اور مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا سمیت بی جے پی کے کچھ سرکردہ رہنماؤں کی جانب سے شاہ رخ خان کی آنے والی فلم ‘پٹھان’ کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کے درمیان آیا ہے۔
رام چرت مانس کی جو تنقیدبہار کے وزیر تعلیم نے کی ہے اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کسی طرح کی کوئی غلطی ہے۔ ان پر حملہ کر کے نام نہاد ہندو سماج اپنی ہی روایت اور فیاضی کی توہین کر رہا ہے۔
جب اس وقت کشمیری ثقافت، انفرادیت اور تہذیب انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے اور ایک طرح سے بقا کی جنگ لڑ رہی ہے، ایسے وقت میں راہی کا منظر سے غائب ہونا کشمیری ادب کے لیے ایک بڑا نقصان ہے
تیسرے اعلیٰ ترین شہری اعزاز پدم بھوشن سے سرفراز مشہور کلاسیکی رقاصہ اور کارکن ملیکا سارا بھائی نے کولکاتہ لٹریچر فیسٹیول کے اختتام پر کہا کہ کولکاتہ آکر مختلف مذاہب کے لوگوں کو ایک ساتھ رہتے ہوئے دیکھ کر بہت اچھ لگ رہا ہے۔ مجھے گجرات میں، احمد آباد میں یہ نظر نہیں آتا۔
جوشی مٹھ بچاؤ سنگھرش سمیتی نے اتراکھنڈ حکومت کے کاموں میں مطلوبہ ‘مستعدی اور تیزی ‘ نہیں ہونے کا الزام لگایا ہے۔دریں اثنا، سپریم کورٹ نے لینڈ سلائیڈنگ کو قومی آفت قرار دینے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ریاستی ہائی کورٹ اس سے متعلق تفصیلی مقدمات کی سماعت کر رہی ہے، اس لیے اصولی طور پر اس کوہی اس معاملے کی سماعت کرنی چاہیے۔
وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کا ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر قومی سیاست کو بڑے پیمانے پر متاثر کرنے کا مادہ رکھتا ہے۔
‘پڑھو پردیش انٹرسٹ سبسڈی اسکیم’ کے تحت اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے لیے گئے قرض پر سودمیں سبسڈی دی جاتی تھی۔ 2006 میں شروع کی گئی یہ اسکیم اقلیتوں کی بہبود کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم کے پندرہ نکاتی پروگرام کا حصہ تھی۔
دہلی میں ہوئے دھرم سنسد میں مبینہ طور پرہیٹ اسپیچ دینے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ واقعہ 19 دسمبر 2021 کو پیش آیا تھا اور ایف آئی آر پانچ ماہ بعد درج کی گئی۔ اتنا وقت کیوں لگا؟ ایسے معاملات میں ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کی جانی چاہیے اور صرف ‘نام’ کے لیے ایف آئی آر درج نہیں کی جانی چاہیے۔
تین سال قبل 2020 میں شمال–مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ دنگے ہوئے تھے، جن میں 53 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اب قومی راجدھانی کے اسی حصے کے برہم پوری علاقے میں ایسے پوسٹر لگائے گئے ہیں، جن پر لکھا ہے کہ تمام ہندو مکان مالکوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی اپنا مکان مسلمانوں کو فروخت نہیں کرے گا۔ اگر فروخت کیا تو اس کی رجسٹری نہیں ہونے دی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے ٹی وی خبروں کے مواد پر ریگولیٹری کنٹرول کی کمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہیٹ اسپیچ ایک ‘بڑا خطرہ’ ہے۔ ہندوستان میں ‘آزاد اور متوازن پریس’ کی ضرورت ہے ۔ عدالت نے کہا کہ آج کل سب کچھ ٹی آر پی سے چلتا ہے۔ چینل ایک دوسرے سے مقابلہ کر کے معاشرےکو تقسیم کر رہے ہیں۔
پٹنہ کا سمر چیریٹیبل ٹرسٹ گزشتہ چار سالوں سے پنچایتی سطح پر ‘سدبھاونا کپ’ کے نام سے ایک کرکٹ ٹورنامنٹ کا اہتمام کر رہا ہے، جس میں حصہ لینے والی ٹیموں کے لیے پہلی شرط یہ ہوتی ہے کہ اس کے کھلاڑی سماج کے ہر طبقے اور کمیونٹی سے ہوں۔
سنجے چوہان نے ‘صاحب بیوی اور گینگسٹر’، ‘دھوپ’، ‘ سلام انڈیا’، ‘رائٹ یا رانگ’، ‘میں نے گاندھی کو نہیں مارا’ اور ‘آئی ایم کلام’ جیسی فلموں کے لیے رائٹنگ کا کام کیا تھا۔ انہوں نے 2003 میں ریلیز ہونے والی سدھیر مشرا کی ہٹ فلم ‘ہزاروں خواہشیں ایسی’ کے مکالمے بھی لکھے تھے۔
فیکٹ چیک: دہلی پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر شمبھو دیال 4 جنوری کو ایک خاتون کا فون چھین کر بھاگ رہے ملزم کو پکڑنے گئے تھے،اس دوران ملزم نے ان پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔ کچھ دنوں بعد ان کی موت ہوگئی ۔ اس کے بعد سدرشن نیوز جیسےبعض میڈیا ہاؤس نے ملزم کو مسلمان بتا تے ہوئے اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت نے جے این یو کے مؤرخین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم تاریخ کو جھوٹی بنیادوں پر نہیں لکھ سکتے، جو ہم گزشتہ 75 سالوں سے کرتے آ رہے ہیں اور میری یونیورسٹی اس میں بہت اچھی رہی ہے، لیکن اب اس میں تبدیلی نظر آنے لگی ہے۔
شرد یادو تقریباً چار دہائیوں کے طویل سیاسی دور کے اہم کردار اور گواہ بھی رہے ہیں۔ کاش انہوں نے ایک مربوط خود نوشت لکھی ہوتی تاکہ سیاست کی نئی نسل بالخصوص مساوات، سیکولرازم اور سماجی انصاف کے لیے لڑنے والے نوجوان یہ سیکھتے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔
شرد یادوممتاز سوشلسٹ رہنما تھے۔ وہ تین بار راجیہ سبھا کے رکن رہے اور سات بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔ شرد یادو 1989 میں وی پی سنگھ کی قیادت والی حکومت میں وزیر تھے۔ انہوں نے 90 کی دہائی کے اواخر میں اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی حکومت میں بھی وزیرکی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔
جمعرات کو اپنے بیان کا اعادہ کرتے ہوئے بہار کے وزیر تعلیم چندر شیکھر نے دعویٰ کیا ہے کہ’رامائن’ پر مبنی نظم رام چرت مانس سماج میں نفرت پھیلاتی ہے۔ بی جے پی کی طرف سے معافی مانگنے کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ یہ بھگوا پارٹی ہے، جسے حقائق کا علم نہ ہونے پر معافی مانگنی چاہیے۔
بھارت جوڑو یاترا ایک ایسی کوشش ہے،جس کے اثرات مستقبل قریب میں مرتب ہوں گے یا نہیں اور اگر مرتب ہوں گے تو کس قدر، یہ کہنا مشکل ہے۔اسے صرف انتخابی نتائج کے ساتھ جوڑ کر دیکھنا غلط ہوگا۔ اس کی وجہ سے ملک میں بات چیت کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے جو اب تک کے نفرت، تشدد اور انسانیت میں دراڑ پیدا کرنے والے ماحول کے برعکس ہے۔