عام آدمی پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اس کے ترنگے کے رنگ پکے ہیں۔ خالص گھی کی طرح ہی وہ خالص قوم پرستی کا کاروبار کر رہی ہے۔ ہندوستان اور ابھی اتر پردیش کے رائے دہندگان کو قوم پرستی کا اصل ذائقہ اگر چاہیے تو وہ اس کی دکان پر آئیں۔اس کی قوم پرستی کی دال میں ہندوازم کی چھونک اور سشاسن کے بگھار کا وعدہ ہے۔
کاس گنج میں جن اقلیتوں نے ترنگا پھہرانے کے لئے سڑک پر کرسیاں بچھا رکھی تھیں، وہ اچانک وندے ماترم کی مخالفت اور پاکستان کی حمایت کیوں کرنے لگیںگے؟
ترنگا لےکر آپ کانور یاترا میں چل سکتے ہیں۔ گنیش وسرجن میں بھی اس کو لہرا سکتے ہیں۔ بد عنوانی مخالف تحریک میں بڑے ڈنڈوں میں باندھکر موٹرسائیکل پر دوڑا سکتے ہیں۔ ترنگا سے آپ مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والوں کی لاش ڈھک سکتے ہیں، لیکن اس سے آپ اپنی بےپردگی ڈھک نہیں سکتے!
یشپال ہوں یا اکرم یا رشیدی، یہ سمجھنا غلط ہوگا کہ وہ یہ کہہ رہے تھے کہ قاتلوں کو معلوم نہ تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور اس لئے ان کو معاف کر دیا جائے۔ وہ قتل اور تشدد کے لئے انصاف کے عمل کو ملتوی […]
اترپردیش میں یوگی حکومت کے آنے کے بعد بڑھے انکاؤنٹروں پر نائب وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ یوپی اکیلی ایسی ریاست ہے جہاں نظم و ضبط بنائے رکھنے کے لئے بڑی سطح پر قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔
آج جب دنیا میں مختلف قسم کی خرابی اجاگر ہونے کے بعد گلوبلائزیشن کی خراب پالیسیوں پر دوبارہ غور کیا جا رہا ہے، ہمارے یہاں انہی کو گلے لگائے رکھکر سو سو جوتے کھانے اور تماشہ دیکھنے پر زور ہے۔
ملک کے جھنڈے کو بھی کیوں فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے؟ کیا ہم لڑتےلڑتے اتنے دور آ گئے ہیں کہ ملک کے پرچم کو بھی تقسیم کر دیںگے؟
یومِ جمہوریہ کے موقع پر کاس گنج میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد سے Nakshatra Computer نام کے وہاٹس ایپ گروپ میں اشتعال انگیز ویڈیو اور تصویریں پوسٹ کی جا رہی تھیں۔ گروپ کے ایک ممبر اجئے گپتا کی تلاش جاری۔
سچ تو یہ ہے کہ آپ ہندوؤں کی حمایت میں بھی نہیں بول رہے ہیں۔ آپ صرف ایک سیاسی جماعت کے غیراعلانیہ ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ ہندومسلم کشیدگی پیدا کرکے آپ ان کے سیاسی مفاد کو پورا کر رہے ہیں۔