Truth

بہار ایس آئی آر اور شہریت: الیکشن کمیشن کے منشا پر سوال

بہار میں ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے عمل کے بعد الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ پہلی ڈرافٹ لسٹ میں 65 لاکھ ووٹروں کے نام نہیں آئے ہیں۔ اس عمل پر پہلے ہی کئی سوال تھے اور اب یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ یہ مشق لوگوں کو جوڑنے کے لیے نہیں بلکہ  ہٹانے کے لیے ہے۔ آزاد صحافی پونم اگروال اور دی وائر ہندی کے ایڈیٹر آشوتوش بھاردواج کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری ۔

بہار ایس آئی آر میں 65 لاکھ سے زیادہ رائے دہنگان کے نام حذف کرنے کے الزام پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے بہار میں ایس آئی آر کے عمل کے دوران ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے بغیر کسی شفافیت کے 65 لاکھ سے زیادہ نام ہٹائے جانے کے الزامات پر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ اے ڈی آر کی عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن یہ بتانے میں ناکام رہا کہ حذف کیے گئے ووٹرز کون تھے – کیا وہ مر چکے ہیں یا نقل مکانی کر چکے ہیں۔

بہار ایس آئی آر: سپریم کورٹ نے کہا – اگر بڑے پیمانے پر لوگ ووٹر لسٹ سے باہر ہوئے تو ہم مداخلت کریں گے

ایس آئی آر کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے چلائی جارہی اس مہم کے دوران اگر ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام خارج کیے جاتے ہیں تو عدالت اس معاملے میں مداخلت کرے گی۔ عدالت نے اس کیس کی حتمی سماعت کی تاریخ 12 اور 13 اگست طے کی ہے۔

ووٹر لسٹ رویژن: بہار صرف تجربہ گاہ ہے، آپ کا نمبر بھی آنے والا ہے

بہار میں جو ہو رہا ہے وہ آج تک ہندوستانی جمہوریت میں کبھی نہیں ہوا۔ آپ نے بھلے ہی پچھلے بیس سالوں میں درجنوں انتخابات میں ووٹ دیا  ہو، اب آپ کو نئے سرے سے ثابت کرنا پڑے گا کہ آپ ہندوستان کے شہری ہیں۔ آپ کی شہریت کا فیصلہ ایک گمنام سرکاری ملازم کرے گا، ایک ایسےعمل کے ذریعے جس کے بارے میں کسی کو کچھ  معلوم نہیں ہے۔

بہار ایس آئی آر: الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں کہا – کمیشن کو شہریت کی جانچ کا اختیار حاصل ہے

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ اس کے پاس شہریت کا ثبوت مانگنے کا اختیارہے۔ اس کے ساتھ ہی کمیشن نے بہار اسمبلی انتخابات سے قبل اپنے متنازعہ اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر)کے عمل میں آدھار، ووٹر شناختی کارڈ اور راشن کارڈ کو قانونی دستاویز کے طور پر تسلیم کرنے کی عدالت کی تجویز کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

بہار ووٹر لسٹ رویژن: غلط فہمیاں اور سچائی

بہار کی کل آبادی تقریباً 13 کروڑ ہے۔ ان میں سے کوئی 8 کروڑ بالغ ہیں، جن کا نام ووٹر لسٹ میں ہونا چاہیے۔ ان میں سے تقریباً 3 کروڑ لوگوں کا نام 2003 کی ووٹر لسٹ میں تھا، باقی 5 کروڑ لوگوں کو اپنی شہریت کا ثبوت اکٹھا کرنا ہوگا۔ ان میں سے نصف یعنی ڈھائی کروڑ لوگوں کے پاس وہ سرٹیفکیٹ نہیں ہوں گے، جو الیکشن کمیشن مانگ رہا ہے۔

ڈائری کی دنیا: کتنی سچی، کتنی فریبی

ویڈیو: ادبی ڈائری ادب کی وہ صنف ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ مصنف یہاں ان باتوں کو شیئر کرتا ہے جو اس نے دنیا سے چھپائی ہیں۔ مصنف-صحافی امیتاو کمار نے کووڈ وبائی بیماری کے بعد سے کئی رسائل و جرائد میں اپنے تجربات درج کیے ہیں۔ ان سے دی وائر ہندی کے مدیرآشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔

ایودھیا آج ایک کرو سبھا بن گئی ہے جس کے اسٹیج پر ہندوستانی تہذیب کا چیرہرن ہو رہا ہے

ایودھیا کی سبھا جھوٹ اور ادھرم کی بنیاد پر بنائی گئی ہے، کیونکہ جس کو اس کے درباری سچائی کی جیت کہتے ہیں، وہ دراصل فریب اور زبردستی کی پیداوارہے۔ عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ درباری بھول جاتے ہیں کہ اسی عدالت نے 6 دسمبر کے ایودھیا—کانڈ کو جرم قرار دیا تھا۔

کسانوں کے خلاف افواہوں کے جواب میں جانیے کھیتی — کسانی کی سچائی

ویڈیو: کسان اس وقت اپنی فصلوں کی زیادہ سے زیادہ قیمت کے لیے احتجاج نہیں کر رہے ہیں بلکہ حکومت سے ایسے نظام کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں اپنی محنت کی واجب قیمت مل جائے۔ کسانوں کے احتجاج اور ان کے مطالبات پر روشنی ڈال رہے ہیں دی وائر کےاجئے کمار۔

تمل ناڈو میں بہار کے مزدوروں پر حملے کی گمراہ کن ویڈیو کے پس پردہ حقیقت کیا ہے؟

ویڈیو: پچھلے ہفتے کئی میڈیا آؤٹ اداروں نے تمل ناڈو میں بہار کے مزدروروں پر حملوں کی خبریں چلائیں۔ سوشل میڈیا پر کئی ویڈیو وائرل ہوئے تھے، جن میں مزدروں پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ تمل ناڈو پولیس نے ان تمام خبروں اور ویڈیوز کی تردید کی ہے۔ اس پورے واقعے کے بارے میں بتا رہے ہیں علی شان جعفری۔

بُلی بائی ایپ کے نشانے پر رہی خواتین کے پاس ایک ہی راستہ ہے … وہ ہے آگے بڑھتے رہنا

سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟

 بُلی بائی جیسے ایپ کو محض جرم سمجھنا اس میں پوشیدہ بدنیتی اور گہری سازش سے منھ موڑنا ہے

مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔

مسلمانوں کو  ہراساں کرنے کی وجہ اب پولرائزیشن نہیں

ملک کے رہنماگزشتہ کوئی بیس سالوں کی انتھک کوششوں سے سماج کا اتنا پولرائزیشن پہلے ہی کر چکے ہیں کہ آنے والے کئی سالوں تک ان کی انتخابی جیت یقینی ہے۔ پھر کچھ لوگ اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ذلیل وخوارکرنے کے لیے جوش و خروش کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟

ہندوستانی مسلمانوں کا المیہ: ہو ئے اپنے ہی گھر میں بیگانے

جس طرح ملک میں فرقہ وارانہ عداوتیں بڑھ رہی ہیں، اس سے مسلمانوں کے افسردہ اور اس سے کہیں زیادہ خوف زدہ ہونے کے متعدد اسباب ہیں۔سماج ایک‘بائنری سسٹم’سے چلایا جا رہا ہے۔ اگر آپ اکثریت سے متفق ہیں تو دیش بھکت ہیں، نہیں تو جہادی،اربن نکسل یاغدار، جس کی جگہ جیل میں ہے یا ملک سے باہر۔

فلم ریویو: ہم نے گاندھی کو مار دیا …

سنیما:اس سوچ کو قبول کرنے کا مطلب ہے گاندھی اور جناح  کے نام پر ساورکر کو’ ویر‘ کہنا ۔بھلے آپ نے اس کو ہندو شدت پسند اور مسلم شدت پسند کہہ دیا ہے ۔لیکن اس شدت پسندی میں جہاں بہت سی باتوں کوسادہ بلکہ Generalizeکرنے کی کوشش کی […]