ویڈیو: دہلی کے تغلق آباد قلعے کے قریب اتوار کو اے ایس آئی نے پولیس فورس کی موجودگی میں مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے لیےتقریباً 1000 گھروں کو مسمار کر دیا۔ یہاں کے لوگوں کا سوال ہے کہ اگر ان کے مکانات غیر قانونی تھے تو یہاں کے پتے کی بنیاد پر سرکاری ایجنسیوں کے ذریعےقانونی دستاویزات کیسےبنائے جا رہے تھے۔
کورٹ نے اس کے کے لئے 400 مربع میٹر زمین دینے کی مرکز کی تجویز کو قبولکر لیا۔ اس سے پہلے مرکز نے مندر کی تعمیرنو کے لئے200 مربع میٹر زمین دینے کے لئے کہا تھا۔
حکومت کی مداخلت یا انتظامیہ کے دباؤ کا الزام لگانا ایک کمزور بہانہ ہے-میڈیا پیشہ وروں نے خود ہی خود کو اپنے اصولوں سے دور کر لیا ہے۔ وہ بےآواز کو آواز دینے یا حکمراں طبقے سے جوابدہی کی مانگ کرنے والے کے طور پر اپنے کردارکو نہیں دیکھتے ہیں۔ اگر وہ خود سسٹم کا حصہ بن جائیںگے، تو وہ ان سے سوال کیسے پوچھیںگے؟
ویڈیو: تغلق آباد واقع روی داس مندر تنازعہ پر پروفیسر رتن لال، پروفیسر کوشل پوار اور پروفیسرکانچہ ایلیا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بھیم آرمی کے چیف چندرشیکھر آزاد کے وکیل نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ دہلی کے ایک پولیس تھانے کے اندر عدالت لگاکر 96 کارکنوں کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ڈی ڈی اے نے 10 اگست کو تغلق آباد واقع سنت روی داس مندر کوگرا دیا تھا، جس کو لےکر مظاہرہ ہو رہے ہیں۔
ڈی ڈی اے کے ذریعے روی داس مندر توڑے جانے کی مخالفت میں دلت کمیونٹی کے لوگوں نے 21 اگست کو دہلی میں مظاہرہ کیاتھا۔جس کے بعد پولیس نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد سمیت 90 سے زائد لوگوں کو تشدد پھیلانےکے الزام میں حراست میں لے لیا۔