جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے راجستھان کے ادے پور میں ایک درزی کے بہیمانہ قتل اور کچھ دیگر واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو نقصان کسی خاص مذہب یا کمیونٹی کا نہیں ہوگا، بلکہ ملک کا ہوگا۔ حکومت اور بڑے لوگوں کا خواب ہے کہ ہندوستان ایک وشو گرو کے طور پر اپنی پہچان بنائے۔ ہندوستان کو وشو گرو بننے کا حق ہے، لیکن یہ حق نفرت کے سوداگر چھین رہے ہیں۔
ادے پورمرڈر کیس کے خلاف وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل سمیت دیگر دائیں بازو کےگروپوں نے مدھیہ پردیش کے مختلف اضلاع میں مظاہرے کیے، جن میں مسلمانوں کے خلاف نہ صرف اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے بلکہ ان کے خلاف تشدد کی اپیل بھی کی گئی ۔
ویڈیو: پچھلے چند دنوں میں دو واقعات رونما ہوئے۔گزشتہ 28 جون کو راجستھان کے ادے پورمیں دو افراد نے تیز دھار دار ہتھیارسےکنہیا لال نامی ایک درزی کو قتل کر دیا اور اس واقعے کاویڈیویہ کہتے ہوئے جاری کیا کہ وہ ‘اسلام کی توہین’ کا بدلہ لے رہے ہیں۔ وہیں، آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو مذہبی جذبات بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ ان واقعات کی پڑتال کرتی دی وائر کی رپورٹ۔
ادے پور میں بہیمانہ قتل کے باوجود اس پروپیگنڈے کو قبول نہیں کیا جا سکتا کہ ہندو خطرے میں ہیں۔ اس قتل کے بہانے جو لوگ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، وہ قتل و غارت گری اور تشددکے پیروکار ہیں۔ یہ سمجھنا ہوگا کہ ایک منصوبہ بند سازش چلائی جارہی ہے کہ کسی ایک واقعہ پر ہندو اورمسلمان ایک ساتھ ایک آواز میں نہ بول پائیں۔
راہل گاندھی، اروند کیجریوال، پنارائی وجین، ممتا بنرجی، اکھلیش یادو، مایاوتی، اسد الدین اویسی سمیت مختلف پارٹیوں کے لیڈروں نے اس واقعےکی مذمت کی ہے۔ وہیں مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ ملک کے مسلمان طالبانی ذہنیت کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
ادے پور ضلع کے دھان منڈی تھانہ حلقے میں سلائی کا کام کرنے والے ایک شخص کے دن دہاڑےقتل کے بعد کشیدگی کے درمیان وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے امن وامان کی اپیل کرتے ہوئے مجرموں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔