انٹرویو: فلسطینی لیڈر حنان عشراوی کہتی ہیں کہ اسرائیل آج غزہ کے ساتھ جو کچھ کر رہا ہے، وہ کئی دہائیوں سے کر رہا ہے۔ حالیہ اور تازہ حملوں سے قبل غزہ پر پانچ حملوں میں ہزاروں فلسطینی مارے گئے تھے۔یہ ایک منظم دہشت گردی ہے، جو اسرائیل نے برپا کر رکھی ہے۔
انٹرویو: حماس کے نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق کہتے ہیں کہ ہم ایک آزادی کی تحریک ہیں جو مغربی ممالک کے حمایت یافتہ قبضے کے خلاف لڑ رہے ہیں، اور ہم صرف آزادی چاہتے ہیں۔ جس طرح ہندوستان نے برطانوی قبضے کو مسترد کر کے آخر کار اسے نکال باہر پھینکا، ہم بھی ویسی ہی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کیا 1857 کی جنگ جس میں ہزاروں افراد مارے گئے نا جائز تھی؟ اگر وہ جائز تھی اور اس کا دفاع کیا جا سکتا ہے، تو ہماری جدو جہد بھی جائز ہے۔ اگر کوئی اس وقت کہتا کہ یہ عظیم قربانیاں ہم نہیں دینا چاہتے، تو آج تک برصغیر پر برطانیہ قابض ہوتا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قانون کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس میں یرغمال بنائے گئے تمام شہریوں کی غیر مشروط رہائی اور غزہ کو ضروری سامان کی بلا تعطل فراہمی کی بھی اپیل کی گئی۔ ہندوستان نے اس تجویز پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
جہاں وزیرا عظم مودی نے علاقائی روابط کو سفارتی ترجیحات میں رکھا ہے، وہاں وہ اس بات کو سمجھنے سے آخر قاصر کیوں ہے کہ وسط ایشیا کے ساتھ روابط کشمیر سے ہوکر اور پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے ذریعے ہی ممکن ہیں۔