آڈیو : دی وائر اردو اور سنو انڈیا کے اس خاص پوڈ کاسٹ سیریز الیکشن نامہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے اس لوک سبھا انتخاب میں نوجوانوں کا رول کیا ہے اور ان کے ایشوز کیا ہیں۔ ساتھ ہی جانیے ان نوجوانوں کے بارے میں جو ان انتخابات میں حصہ تو لے رہے ہیں پر چرچہ میں نہیں ہیں۔
مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سریز: 2016 میں مرکزی حکومت کے ذریعے شروع کی گئی اس اسکیم کا مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور نوجوانوں کو تربیت دے کر ان کو روزگار دینا تھا۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق 31 مارچ 2018 تک 20 لاکھ ٹرینی کو تیار کرنے کا ہدف تھا، جس میں سے صرف 2.90 لاکھ ٹرینی تیار ہوئے۔ ان میں سے بھی محض 17493 کو اس اسکیم کا فائدہ ملا۔
گجرات میں بےروزگاری کی شرح سب سے تیزی سے بڑھی ہے۔ یہ شرح سال12-2011 میں 0.5 فیصد تھی، جبکہ18-2017 میں بڑھکر 4.8 فیصد پر پہنچ گئی۔
انتخابی منشور میں سرکاری نوکریوں کو ایک لفظ کے لائق نہ سمجھکر بی جے پی نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کے لئے نوجوان اور روزگار دونوں کا مطلب بدل گیا ہے۔
اس سال 1 فروری تک مدرا یوجنا کے تحت 7.59 لاکھ کروڑ روپے کی رقم خرچکر کل 15.73 کروڑ قرض دیا گیا۔حالانکہ اتنی بڑی تعداد میں رقم خرچ کرنے کے باوجود صرف 1.12 کروڑ اضافی روزگار ہی پیدا ہو سکے۔
راہل کے وعدے میں ایک ڈیڈلائن ہے اور ایک نمبر ہے۔ مودی کی طرح ہرسال دو کروڑ روزگار دینے کا وعدہ کر کے دائیں بائیں کرنے کا پیٹرن نہیں ہے۔
آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو لےکر پیدا ہوئے شک کو دور کرنے کے لئے ایک غیر جانبدارانہ گروپ کی تقرری پر زور دیا ہے۔
سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ہمیں جاب سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے والی شماریات میں اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ہم ای پی ایف اویا اس طرح کے دوسرے ورزن پر منحصر نہیں رہ سکتے۔ہمیں بہتر جاب ڈیٹا جمع کرنے کی ضرورت ہے۔
سال 2005-2004سے اب تک 5 کروڑ سے زیادہ دیہی خواتین نیشنل مارکیٹ کی نوکریاں چھوڑ چکی ہیں ۔ یہ اعداد و شمار این ایس ایس او کے پی ایل ایف ایس (Periodic Labour Force Survey) 2018-2017 کی رپورٹ پر مشتمل ہے جس کو مودی حکومت نے جاری کرنے پر روک لگادی ہے۔
این ایس ایس او کے ذریعے سال2018-2017 میں کئے گئے سروے سے یہ پتہ چلا ہے کہ 12-2011 سے لےکر18-2017 کے درمیان کھیت میں کام کرنے والے عارضی مزدوروں میں 40 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ حکومت نے اس سروے کو جاری کرنے سے منع کر دیا ہے۔
آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے روزگار کو لےکر یہ تیسری رپورٹ ہے جس کو مودی حکومت نے دبا دیا ہے۔ اس سے پہلے اس نے بےروزگاری پر این ایس ایس او کی رپورٹ اور لیبر بیورو کی نوکریوں اور بےروزگاری سے متعلق 6ویں سالانہ رپورٹ کو بھی جاری ہونے سے روک دیا تھا۔
اب تو وزیر اعظم نے نوکری کے بارے میں جھوٹ بولنابھی بند کر دیا ہے۔ کیا اس بار پچھلے انتخاب کی طرح 2 کروڑ کی جگہ 4 کروڑ روزگار دینے کا جھوٹا نعرہ آئےگا؟
پچھلے سال بھی انڈین ریلوے کی63ہزار ملازمتوں کے لیے انيس ملین درخواستیں جمع کرائی گئی تھيں۔
آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کیوں وزیر اعظم نریندر مودی بےروزگاری پر بات نہیں کر رہے ہیں۔ پلواما کے بعد ایئر اسٹرائک ان کے لئے بہانہ بن گیا ہے۔راشٹر واد راشٹر واد کرتے ہوئے انتخاب نکال لیںگے اور اپنی جیتکے پیچھے خوفناک بےروزگاری چھوڑ جائیںگے۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی(سی ایم آئی ای) کی منگل کو جاری رپورٹ کے مطابق، اس سال فروری میں بےروزگاری کی شرح 7.2 فیصد ہو گئی جو کہ ستمبر 2016 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال فروری میں یہ اعداد و شمار 5.9 فیصدی تھا۔
نیتی آیوگ نے جمعرات کو منسٹری آف لیبر سے سروے کی کارروائی شروع کرنے اور 27 فروری کو اس کے نتائج پیش کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ اس کو مارچ کے پہلے ہفتے میں جاری کیا جاسکے۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ ملک میں روزگار پیدا ہونے کے بجائے روزگار کے نقصان والی حالت بن گئی ہے۔ دیہی علاقے کے لوگوں کے قرض بڑھ رہے ہیں اور شہری بدانتظامی سے مستقبل کی بہتر توقع رکھنے والے نوجوانوں میں عدم اطمینان پیدا ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی اکانومک ایڈوائزری کاؤنسل کے چیف وویک دیورائے نے کہا کہ اصل مدعا روزگار کے اعدادو شمارکا نہیں بلکہ روزگار کے معیار اور تنخواہ کی شرحیں ہیں۔
سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے مودی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ،حکومت کی بد نیتی کی وجہ سے 29 جنوری 2019 کو ایک اور اہم ادارہ ختم ہوگیا۔
نیشنل سیمپل سروےآفس (این ایس ایس او)نے یہ اعداد و شمار جولائی 2017 سے جون 2018 کے درمیان جمع کیے ہیں ۔ نومبر 2016 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے نوٹ بندی کے بعد ملک میں روزگار کی صورت حال پر یہ پہلا سروے ہے۔
وزیر ریل پیو ش گوئل نے بدھ کو کہا تھا کہ ریلوے آئندہ دو سالوں میں ریٹائر منٹ کی وجہ سے خالی ہوئے عہدوں اور دوسرے عہدوں کو ملا کر 4 لاکھ لوگوں کو نوکری دینے جارہی ہے۔
اتر پردیش میں کسی بھی پارٹی کے ساتھ اتحاد میں نہ رہنا کانگریس کے لیے بھی سودمند رہے گا۔ اس سے اسے راجستھان، مدھیہ پردیش و چھتیس گڑھ میں ایس پی، بی ایس پی کے امیدواروں کا تصفیہ کرنے میں آسانی ہوگی، جہاں پارٹی کو بی جے پی سے سیدھے مقابلے میں زیادہ فائدہ ہونے کی امید ہے۔
مودی نے شہری علاقوں سے کچھ وسائل ہٹاکر دیہی علاقوں کی طرف موڑنے کا داؤ چلا، لیکن کیا یہ کامیاب رہا ہے؟
الیکشن کے ہنگاموں کے دوران مدھیہ پردیش میں کچھ اہم معاملات نظر انداز ہو گئے ہیں۔بی جے پی کی موجودہ سرکار نے ملک کے اس وسطی صوبے کے کچھ اہم مسائل کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
بی جے پی کی حکومت نے اعلیٰ تعلیم پرسب سے زیادہ پیسے بچائے ہیں۔ ہمارا نوجوان خودہی پروفیسر ہے۔ وہ تو بڑےبڑے کو پڑھا دیتا ہے جی، اس کو کون پڑھائےگا۔ مدھیہ پردیش کے پونے 6لاکھ نوجوان کالجوں میں بنا پروفیسر،اسسٹنٹ پروفیسر کے ہی پڑھ رہے ہیں۔ ہمارا نوجوان ملک مانگتا ہے، کالج اور کالج میں ٹیچرنہیں مانگتا ہے۔
سرکاری خزانے میں یہ بے روزگار نوجوان کتنا مالی تعاون دیتے ہیں۔مدھیہ پردیش کے ویاپم گھپلے کے دوران یہ راز فاش ہو اتھا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں تقریباً86 لاکھ بے روزگاروں نے مختلف سرکاری نوکریوں کے لئے جو فارم بھرے تھے اس فارم کی فیس سے حکومت کو چار سو تیس کروڑ کی آمدنی ہوئی ہے۔
ہندوستانی نوجوان پرماننٹ روزگار کی تیاری میں جوانی کے پانچ پانچ سال ہون کر رہے ہیں۔ان سے یہ بات کیوں نہیں کہی جا رہی ہے کہ روزگار کا چہرہ بدل گیا ہے۔ اب عارضی کام ہی روزگار کا نیا چہرہ ہوگا۔
بےروزگار سیناکی تشکیل اسی سال ہوئی اور شروعات سے ہی اس نے بےروزگاری کے مسئلے پر مسلسل آواز اٹھائی۔ خاص طور پر صوبہ میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو نوکری نہ ملنا اور بےروزگاری کی بڑھتی شرح کو لے کر اس نے احتجاج کئے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے لنچنگ سے نپٹنے کے لیے قانون لانے کی سپریم کورٹ کی ہدایت اور اصل مدعوں سے بی جے پی کے کنی کاٹنے پر ونود دوا کا تبصرہ۔
2011 کی مردم شماری کے مطابق ریاست میں ویران ہو چکے گاؤوں کی تعداد 968 تھی، جو اب بڑھکر 1668 ہو گئی ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وزیراعظم نریندر مودی کے حمایتی اور روزگار سے متعلق جھوٹے دعووں پر ونود دوا کا تبصرہ
ایک رپورٹ کے مطابق تارکین وطن کی جرمنی آمد کی وجہ سے ملکی اقتصادیات پر مثبت اثرات پڑ رہے ہیں۔
نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار نے کہا، ‘ مجھے نہیں لگتا کہ ہم بےروزگاری سے پریشان ہیں۔ ممکنہ طور پر یہ بےروزگاری نہیں بلکہ کم روزگار یا غیراطمینان بخش روزگار کا معاملہ ہے۔ ‘
شروعاتی اندازے کے مطابق، مرکزی حکومت میں کئی ہزار عہدے پانچ سال یا اس سے زیادہ عرصے سے خالی پڑے ہیں۔
نوجوانوں کو ہندو مسلم ٹاپک کی گولی دے دو، وہ اپنی جوانی بنا کسی کہانی کے کاٹ دےگا۔
ايران ميں کمزور اقتصاديات کے خلاف پچھلے ہفتے سے جاری حکومت مخالف مظاہرے اتوار اور پير کی درميانی شب بھی جاری رہے۔ صدر حسن روحانی کی تقرير اور ملک ميں سماجی رابطوں کی ويب سائٹس کی بندش کے باوجود عوام برسر احتجاج ہيں۔
2017 کو ایک ایسے سال کے طور پر یاد کیا جائےگا، جس میں ہندوستانی معیشت کو اپنے ہی ہاتھوں بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ ہو سکتا ہے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی آنے والے وقت میں 2017 میں سیاسی معیشت میں آئی رکاوٹوں […]
راجیہ سبھا میں آج روزگار کو بنیادی حقوق میں شامل کرنے اور بے روزگاروں کو لازمی طورپر بھتہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
’ سارے کمیشن ہی ختم کر دیے جائیں اور نوجوانوں سے کہہ دیا جائے کہ جاؤ ہم تم کو نوکری نہیں دیںگے۔ تم کو نعرے لگانا ہے تو لگاؤ، ورنہ ہم کچھ اور کرکے انتخاب جیت لیںگے۔ جیت بھی رہے ہیں۔‘ عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس […]
جتیندر سنگھ نے کہا؛ مرکزی حکومت کے عہدوں میں خواتین کو ریزرویشن دینے کی کوئی تجویز حکومت کے پاس زیر غور نہیں ہے۔ نئی دہلی / لکھنؤ : مرکزی حکومت نے بدھ کوپارلیامنٹ میں بتایا کہ مرکزی حکومت کے مختلف محکموں میں چار لاکھ سے زیادہ عہدےخالی ہیں۔متعلقہ […]