بلقیس بانو نے 2002 کے گینگ ریپ اور قتل معاملے میں 11 مجرموں کوسزا میں چھوٹ اور ان کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا ہے، جس میں گجرات حکومت کو مجرموں کی سزا پر فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
بلقیس بانو نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا ہے، جس میں گجرات حکومت کو مجرموں کی سزا کے بارے میں فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
کووڈ- 19 لاک ڈاؤن کے دوران ملک میں بھوک مری کی حالت دیکھنے کے بعد اس سے انکار کرنا غیر انسانی ہے۔ جب گلوبل ہنگر انڈیکس نے ہندوستان کی حالت زار کی نشاندہی کی تو مرکزی حکومت نے رپورٹ کو ہی خارج کردیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے پچھلے آٹھ سالوں میں بھوک مری اور غذائیت کے مسئلے کو دور کرنے کے لیے کیا کیا ہے؟
سپریم کورٹ مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج دینے والی متعدد عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک حلف نامہ پیش کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ نوٹ بندی کے بارے میں اس نے فروری 2016 میں آر بی آئی کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی اور اسی کے مشورے پر یہ فیصلہ لیا گیا۔
بتادیں کہ 17 جنوری 2018 کو جموں و کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں ایک آٹھ سالہ بچی کی لاش ملی تھی۔ میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ قتل سے قبل لڑکی کے ساتھ کئی بار گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ جون 2019 میں اس کیس کے کلیدی ملزم سانجی رام سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو قصوروارٹھہرایا گیا تھا۔
گجرات کے سابق وزیر چندر سنگھ راؤل جی اس کمیٹی میں شامل تھے، جس نے بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کو بری کرنے کے حق میں متفقہ طور پرفیصلہ دیا تھا۔گودھرا سے چھ بار ایم ایل اے رہ چکے راؤل جی نے ایک انٹرویو میں مجرموں کو ‘سنسکاری برہمن’ بتایا تھا۔
بنگلور میں ہونے والے ویر داس کے شو کو لے کر ہندو جن جاگرتی ویدیکے نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔ شو کو رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا گیا تھاکہ اس سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح ہوں گے اور دنیا کے سامنے ہندوستان کی بدنامی ہو گی۔
مودی حکومت کےنوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 58عرضیوں کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ سےمرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہوئےاٹارنی جنرل نے حلف نامہ تیار نہ ہونے کی بات کہتے ہوئے کارروائی ملتوی کرنے کو کہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ آئینی بنچ اس طرح سے کام نہیں کرتی اور یہ انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے گرو نانک جینتی کے موقع پر منعقد ایک پروگرام میں کہا تھاکہ ہم نےپارٹیشن کے شکار ہندو –سکھ خاندانوں کو شہریت ترمیمی ایکٹ بنا کرشہریت دینےکی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن نے اسے تفرقہ انگیز اور انتخابی فائدے کے لیے دیا گیا بیان قرار دیا ہے۔
ای ڈبلیو ایس کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد کو بڑھانے کا وقت آ گیا ہے۔ یہ حد او بی سی اور معاشی طور پر کمزور طبقات کو ان کی آبادی کے تناسب میں مواقع سے محروم کر رہی ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے ممکنہ نفاذ پر مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل اس مسئلے کو اٹھا رہی ہے۔
سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور رام پور سیٹ سے ایم ایل اے اعظم خان پر 2019 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران ایک جلسہ عام میں وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرنے کے معاملے پرعدالت نے انہیں قصوروار ٹھہراتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔
سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور ایم ایل اے اعظم خان پر 2019 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران ایک جلسہ عام میں وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو 18 اکتوبر کو دہلی کے ہوائی اڈے پر ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود روک دیا گیا تھا۔ وہ پولٹزر پرائز کی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں۔
نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن نے سپریم کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی ہے، جس میں بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کی سزا معاف کرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ نئی […]
کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے بتایا تھا کہ انہیں قانونی طور پرصحیح ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی ہوائی اڈے پر نیویارک جانے سے روک دیا گیا۔مٹو خبررساں ایجنسی ‘رائٹرس’کی اس ٹیم کا حصہ تھیں جسے ہندوستان میں کووڈ–19کی کوریج کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی’ کے زمرے میں پولٹزر پرائز سے نوازا گیا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق، 2002 کے گجرات فسادات میں بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور اس کے خاندان کے افراد کے قتل کے 11 قصورواروں میں سے کچھ کے خلاف پیرول پر باہر رہتے ہوئے ‘عورت کی توہین’ کے الزام میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی اور دو شکایتیں بھی پولیس کو موصول ہوئی تھیں۔ ان پر گواہوں کو دھمکانے کا الزام بھی لگاتھا۔
پولٹزر ایوارڈیافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے منگل کے روز کہا کہ انہیں ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی ہوائی اڈے پر روک دیا گیا۔ وہ پولٹزر پرائز کی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں۔ اس سے قبل جولائی میں انہیں پیرس جانے سے روکا گیا تھا۔
بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں 11 قصورواروں کی سزامعافی اور رہائی کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ جو بھی ہوا ہے، قانون کے مطابق ہوا ہے۔ وہیں سپریم کورٹ نے اس معاملے میں گجرات سرکار کی جانب سے دائر جواب کو ‘بوجھل’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں حقائق پر مبنی بیانات غائب ہیں۔
سپریم کورٹ میں بلقیس بانو کیس کے11 قصورواروں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف دائرعرضی کے جواب میں گجرات حکومت نے کہا ہے کہ اس فیصلے کو مرکزی وزارت داخلہ نے منظوری دی تھی۔ حکومت کے حلف نامہ کے مطابق، سی بی آئی، اسپیشل کرائم برانچ ممبئی اور سی بی آئی کورٹ نے سزامعافی کی مخالفت کی تھی۔
سال 2022 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان پچھلے سال 101 ویں پائیدان سے پھسل کر107 ویں مقام پر آ گیا ہے۔ اس رپورٹ میں ہندوستان میں بھوک کی سطح کو ‘تشویشناک’بتایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے سوال کیا کہ کیا حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا نے 2016 میں 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کی پالیسی کے ذریعے کالے دھن، ٹیرر فنڈنگ اور جعلی کرنسی کو روکنے کے اپنے بیان کردہ مقاصد کو حاصل کرلیا ہے؟
اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع میں 2013 کے فرقہ وارانہ فسادات میں 60 سے زیادہ افراد ہلاک اور 40000 سے زیادہ نقل مکانی کو مجبور ہوئے تھے۔ اسپیشل ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے بی جے پی ایم ایل اے وکرم سینی اور دیگر 11 کو قصوروار ٹھہرایا اور انہیں دو سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی۔ تاہم سبھی کو نجی مچلکے پر رہا بھی کردیا گیا۔
بہت سے الزامات جو آج پی ایف آئی پر لگائے جا رہے ہیں، کم و بیش ان ہی الزامات کا پٹارہ سیمی کے خلاف بھی کھولا گیا تھا۔سیمی کی طرف سے دائر کئی اپیلیں کئی دہائیوں سے عدالت اعظمیٰ کی کارروائی کی منتظر ہیں۔اگر یہ انصاف ہے تو ظلم اور ناانصافی کسے کہتے ہیں؟ اندیشہ ہے کہ یہی ڈرامہ دوبارہ کھیلا جا رہا ہے۔
سابق مرکزی وزیر سوامی چنمیانند سرسوتی نے شاہجہاں پور کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت کا رخ کیا تھا، جس میں ان کے خلاف درج ریپ کے معاملےکو واپس لینے کی مانگ والی ریاستی حکومت کی عرضی کومنظور کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
بہوجن سماج پارٹی کی صدر اور یوپی کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر پابندی لگانے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے منسلک تنظیموں پر مرکز کی طرف سے لگائی گئی پابندی کو سیاسی مفاد سے متاثر قرار دیا ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر یو اے پی اے کےتحت پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آئے ردعمل میں کئی پارٹیوں کے رہنماؤں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سمیت متعدد ہندوتوا تنظیموں پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ دنوں ملک بھر میں پی ایف آئی کے دفاتر پر چھاپوں اور سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاری کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے یو اے پی اے کے تحت اس پر پابندی لگا دی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ ملک میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کر کے ایک کمیونٹی میں شدت پسندی کو فروغ دینے کے مقصد سےخفیہ طور پر کر کام کر رہے ہیں۔
گجرات پولیس نے سندیپ پانڈے سمیت سات سماجی کارکنوں کو 25 ستمبر کی دیر رات اس لیے حراست میں لے لیا کہ وہ اگلے دن گجرات فسادات کے دوران گینگ ریپ کی شکار ہونے والی بلقیس بانو کی حمایت میں ان کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف پیدل مارچ نکالنے والے تھے۔
گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کےتحت بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کےاہل خانہ کےقتل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے11 مجرموں کو قبل از وقت رہا کر دیا گیا ہے۔ اس کیس میں کلیدی گواہ رہے ایک شخص نے الزام لگایا ہے کہ رہا ہوئےایک مجرم نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی طرف سے جاری جیلوں کی شماریات سے متعلق ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستانی جیلوں میں حراست میں رکھے گئے قیدیوں میں مسلمانوں کی تعداد ان کی آبادی کے تناسب سے دو گنی ہے۔
خصوصی رپورٹ: دی رپورٹرز کلیکٹو کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ گوا کے دو گاؤں– امونا اور نویلیم میں ویدانتا کے کچا لوہا بنانے والے دو آئرن پلانٹس کو چلانے میں ماحولیاتی قوانین کی شدید خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔
بلقیس بانو کیس کے 11 مجرمین کو رہا کیا گیا تو نودیپ نے مجھے فون کیا، وہ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پا رہی تھی۔ لگتا تھا کہ وہ اپنا درد یاد کر رہی تھی۔اس کو لگا جیسے وہ ایک بار پھر ملک کے قانون کے ہاتھوں شرمسار ہو گئی۔ مجھے لگا کہ یہ نہ صرف نودیپ بلکہ عصمت دری کا شکار ہونے والی ہر عورت کی اخلاقی شکست ہے۔
ویڈیو: گجرات فسادات کی تحقیقات کو گمراہ کرکے ‘بے قصور لوگوں’ کو پھنسانے کے لیے ثبوت گھڑنے کی مبینہ سازش کے الزام میں سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو جون میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد انہیں سنیچر کو سابرمتی جیل سے رہا کیا گیا۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
اتر پردیش کےگورکھپور شہر میں میاں بازار، مفتی پور، علی نگر، ترکمان پور، اسماعیل پور، رسول پور، ہمایوں پور نارتھ، داؤد پور، قاضی پور خرد جیسے مسلم ناموں والے وارڈوں کے نام کو بدل دیا گیا ہے ۔ مثال کے طور پر اب الہٰی باغ کو بندھو سنگھ نگر، اسماعیل پور کوصاحب گنج اور ظفربازار کو آتمارام نگر کے نام سے جانا جائے گا۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، 2021 میں سیڈیشن ، آفیشیل سیکرٹس ایکٹ اور یو اے پی اے سمیت ملک کے خلاف مختلف جرائم کے الزام میں 5164 معاملے، یعنی ہر روز اوسطاً 14 معاملے درج کیے گئے۔ پچھلے سال ملک میں سیڈیشن کے کل 76 اور یو اے پی اے کے 814 معاملے درج کیے گئے تھے۔
گجرات پولیس نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو 2002 کے گجرات فسادات کی جانچ کو گمراہ کرکے ‘بےقصور لوگوں’ کو پھنسانے کے لیے ثبوت گھڑنے کی مبینہ سازش کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ یہ ایف آئی آر 24 جون کو گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر کو فسادات کے معاملے میں ایس آئی ٹی کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کیے جانے کے ایک دن بعد درج کی گئی تھی۔
سن 2002 میں سپریم کورٹ نے بلقیس کیس میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا، کیونکہ اسے معلوم تھا کہ گجرات حکومت مجرموں کو بچا رہی ہے۔ بیس سال بعد بھی کچھ نہیں بدلا ہے۔
چیف جسٹس ادے امیش للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے 2002 کے گجرات فسادات کے مقدمات کی آزادانہ تحقیقات کے لیے تقریباً 20 سال قبل دائر 11 عرضیوں کو بند کرتے ہوئے کہا کہ اب ان عرضیوں میں فیصلے کے لیے کچھ نہیں بچا ہے۔
سابق نوکر شاہوں کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم حیران ہیں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو اتنا ضروری کیوں سمجھا کہ دو ماہ کے اندر فیصلہ لینا پڑا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کیس کی تحقیقات گجرات کی 1992 کی معافی کی پالیسی کے مطابق کی جانی چاہیے نہ کہ اس کی موجودہ پالیسی کے مطابق۔