پی ایم مودی کے یوکرین دورے کی اہمیت
نریندر مودی کا یوکرین دورہ اس لیے بھی تاریخی ہے کہ یہ تقریباً 30 سالوں میں کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے۔
نریندر مودی کا یوکرین دورہ اس لیے بھی تاریخی ہے کہ یہ تقریباً 30 سالوں میں کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے۔
سائبر اور مواصلات کے حوالے سے یہ جنگ پوری دنیا میں فوجی منصوبہ سازوں کے لیے ایک سبق ہے۔ ماہرین کے مطابق اس جنگ کے بعد کئی ممالک جن میں ہندوستان، پاکستان، چین اور امریکہ بھی شامل ہیں، اپنی جنگی حکمت عملی یا منصوبہ بندی کی از سر نو تشکیل کریں گے۔
شایدہندوستان ہی واحد ملک ہوگا،جو ابھی بھی اسلام، مسلمانوں اور پاکستان کے ایشو کو لےکر سیاسی روٹیاں سینکنے کا کام کررہا ہے۔ دنیا اب آگے نکل چکی ہے، ان ایشوز پر اب شاید ہی کوئی پارٹنر دینا میں اس کو نصیب ہوگا۔ ہاں، چین اور روس کو کسنے […]
یوکرین کے اس قضیہ کو ہندوستان میں خاصی تشویش کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے ۔ کیونکہ 1962 میں جب بڑی طاقتیں کیوبا کے میزائل قضیہ کو سلجھانے میں مصروف تھیں ، تو اس کا فائدہ اٹھاکر چین نے ہندوستان پر فوج کشی کرکے اس سے 43000مربع کلومیٹر کا علاقہ ہتھیا لیاتھا ۔