ویڈیو: اتر پردیش کی لکھنؤ سینٹرل سیٹ سے کانگریس نےسی اے اے تحریک کے دوران جیل جانے والی سماجی کارکن صدف جعفر کواپنا امیدوار بنایا ہے۔ جعفر کو سی اے اے مخالف مظاہروں کا فیس بک لائیو کرنے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اسکول ٹیچر اور سماجی کارکن سے لیڈر بنیں صدف سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش میں جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے والوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ اسٹوڈنٹ لیڈرنتن راج سی اےاےکی مخالفت کے لیے جیل میں ہیں۔اہل خانہ کا کہنا ہے اس کو دلت ہونے کی وجہ سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ وہیں فیس بڑھانے کو لےکر2017 میں وزیر اعلیٰ کی مخالفت کرنے والی اسٹوڈنٹ لیڈر پوجا شکلا کو جیل بھیجا گیا۔ لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر پروفیسر ریکھا ورما نے اس کی مخالفت کی ہے۔
ٹھاکرگنج کے رہنے والے 16سالہ حسین کو سی اے اےمخالف مظاہرہ میں شامل ہونے کے الزام میں25 دسمبر 2019 کو ان کے دوست کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے سی اے اے مخالف کسی بھی مظاہرہ میں کبھی حصہ نہیں لیا تھا۔
اس سال مارچ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے لکھنؤ انتظامیہ کے اس قدم پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پوسٹر ہٹانے کےحکم دیے تھے۔ عدالت نے کہا تھا کہ عوامی مقامات پر پوسٹر لگانا غیر مناسب ہے اور یہ متعلقہ لوگوں کی پرائیویسی اورآزادی میں پوری طرح سے دخل اندازی ہے۔
لکھنؤ پولیس کی جوائنٹ کمشنرنے بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران آگ زنی اور توڑ پھوڑ کرنے والے لوگوں کے خلاف گینگسٹر ایکٹ لگانے کی ہدایت پولیس تھانوں کو دی گئی ہے۔
سابق آئی پی ایس افسرایس آر داراپوری اور سماجی کارکن صدف جعفر ان 57 لوگوں میں شامل ہیں، جو 19 دسمبر، 2019 کے سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران لکھنؤ میں1.55 کروڑ روپے کی پبلک پراپرٹی کے نقصان کے ملزم ہیں۔
صدر تحصیلدار نے بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کو لے کر لکھنؤ کے چار تھانوں میں درج معاملوں کے سلسلے میں 54 لوگوں کے خلاف وصولی کا نوٹس جاری کیا گیاتھا۔ ان میں سے حسن گنج علاقے میں دو املاک کو منگل کو قرق کر لیا گیا۔
اتر پردیش کے بجنور میں 20 دسمبر 2019 کو ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران پولیس فائرنگ میں21 سالہ سلیمان کی موت ہو گئی تھی۔ ایس آئی ٹی نے پولیس اہلکاروں کو کلین چٹ دیتے ہوئے سلیمان کو ملزم ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ وہ مظاہرہ کے دوران ہوئے تشددمیں شامل تھے۔
یوپی کانگریس اقلیتی سیل کے صدرشاہنواز عالم کو گزشتہ سال 19 دسمبر کو لکھنؤ میں سی اے اے-این آرسی کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ کانگریس نے اس کو سیاسی انتقام کے جذبے سے کی گئی کارروائی بتایا ہے۔
کورٹ نے مانا کی ریاستی حکومت کے ذریعے اس طرح کی ہورڈنگس لگانالوگوں کی پرائیوسی میں دخل اور آئین کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی ہے۔
ہائی کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو حکم دیا کہ آج دوپہر تین بجے سے پہلے یہ سارے ہورڈنگس ہٹائے جائیں اور تین بجے کورٹ کو اس کی جانکاری دی جائے۔
لکھنؤ میں کئی مقامات پر لگائے گئے ان ہورڈنگس میں مظاہرین سے پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں جرمانہ بھرنے کو کہا گیا ہے۔
اتر پردیش انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ 19 دسمبر 2019 کو لکھنؤ کے حضرت گنج میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج اور مظاہرے کے دوران پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ حالانکہ اس دن کئی کارکن نظربند تھے۔
اتر پردیش پولیس نےبجنور کے نہٹور، نجیب آباد اور نگینہ میں تشدد میں شامل ہونے کا الزام لگاتے ہوئے100 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور کئی ایف آئی آر درج کی تھیں۔
ویڈیو: ملک کی تقریباً 30 یونیورسٹی کے طلبانے اتر پردیش کے تشددمتاثرہ 15 اضلاع میں جاکر ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی ہے۔ ‘ناگریک ستیہ گرہ’ نام کی مہم کے تحت تیار کی گئی اس رپورٹ سے جڑے سماجی کارکن منیش شرما سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
اتر پردیش کےتشددمتاثرہ15اضلاع میں جاکر ملک کی تقریباً30یونیورسٹی کے طلبا کے ذریعے تیار کی گئی رپورٹ میں پولیس پرسنگین الزام لگائے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ اس نے مظاہرہ کو روکنے اور لوگوں کو کھدیڑنے کے بجائے لوگوں پر گولیاں چلانی شروع کر دیں اور نوجوانوں بالخصوص نابالغوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کو لےکر اتر پردیش میں ہوئے تشدد، لوگوں کی موت اور پولیس کے کام کرنے کے طریقے پر ریاست کے سابق آئی جی اور سماجی کارکن ایس آر داراپوری سے دی وائر کے مہتاب عالم کی بات چیت۔
ویڈیو: اترپردیش میں کئی جگہوں پر شہریت قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہرے پرتشدد جھڑپ میں تبدیل ہوگئے تھے ۔ 20 دسمبر کو بجنور کے نہٹور قصبے میں پولیس فائرنگ کے دوران دو موت ہوئی تھی ، مرنے والے تھے یو پی ایس کی تیاری کرہے اکیس سالہ سلیمان اور مزدوری کرکے گھر چلانے والے تئیس سالہ انس۔ اہل خانہ سے اویچل دوبے کی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ: گزشتہ 20دسمبر کو اترپردیش کے بجنور ضلع کے نہٹور قصبے میں شہریت قانون کے خلاف ہوئےپر تشدد مظاہرے کے دوران محمد سلیمان اور محمد انس کی موت ہوگئی تھی ۔سلیمان یو پی ایس سی کی تیاری کر رہے تھے ،جبکہ انس اپنے گھر کے اکیلے کمانے والے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیاہے اور مبینہ طور پر پاکستان حمایتی نعرہ لگانے والے لوگوں کی پہچان کی جا رہی ہے۔
اتر پردیش کے میرٹھ کےایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ نے20 دسمبر کوشہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران مقامی عوام کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جو کالی اور پیلی پٹی باندھے ہوئے ہیں، ان سے کہہ دو پاکستان چلے جاؤ…کھاؤ گے یہاں کا، گاؤگے کہیں اور کا۔
ویڈیو: اترپردیش کے میرٹھ میں گزشتہ 20 دسمبر کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرے میں اب تک 6 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ پولیس کے ساتھ ہوئی پر تشدد جھڑپ کے بعد سیکڑوں لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ ساتھ ہی بڑی تعداد […]
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے بجنور ضلع کے نگینہ قصبے میں شہریت قانون کے خلاف 20 دسمبر کو ہوئے مظاہرہ کے دوران تشدد کے معاملے میں پولیس نے کئی نابالغوں کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ حراست میں ان کے ساتھ پولیس نے بربریت کی۔
گراؤنڈ رپورٹ : اترپردیش میں بجنور ضلع کے نہٹور قصبے میں شہریت قانون کو لے کر گزشتہ بیس دسمبر کو تشدد کے دوران دو لوگوں کی موت ہوگی تھی ، جبکہ گولی سے زخمی ایک آدمی کا علاج ہاسپٹل میں چل رہا ہے۔
اتر پردیش کے میرٹھ کےایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ نے20 دسمبر کو مقامی باشندوں سے کہا تھا کہ اگر کچھ ہو گیا تو تم لوگ قیمت چکاؤگے… ہر ایک آدمی کو جیل میں بند کروں گا۔ 20 دسمبر کو میرٹھ میں چار لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
مؤرخ عرفان حبیب نے ملک کے الگ الگ حصوں میں مظاہرین پر پولیس کارروائی کولے کر کہا کہ نوآبادیاتی زمانے میں بھی ہم نے مخالفت کا اس طرح استحصال نہیں دیکھا۔ مخالفت کو اس طرح کچلنے کی کوششوں کو لےکر لوگ کافی فکرمند ہیں کیونکہ مخالفت کا حق جمہوری سماج کا حصہ ہے۔
جس وقت رپورٹنگ کی ضرورت ہے، جاکر دیکھنے کی ضرورت ہے کہ فیلڈ میں پولیس کس طرح کا تشدد کر رہی ہے، پولیس کی باتوں میں کتنی سچائی ہے، اس وقت میڈیا اپنے اسٹوڈیو میں بند ہے۔ وہ صرف پولیس کی باتوں کو چلا رہا ہے، اس کوسچ مان لے رہا ہے۔