Uttarakhand govt

بابا رام دیو۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

’یوگا گرو‘ سے ’بزنس ٹائیکون‘ تک کے سفر میں رام دیو کے تمام فراڈ بے نقاب ہو چکے ہیں

یوگا گرو اور کاروباری رام دیو اور ان کی کمپنی پتنجلی آیوروید کو اس ہفتے ملک کی تین مختلف عدالتوں سے دھچکا لگا ہے۔ تاہم، یہ ان کےلیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جیسے جیسے ان کی کاروباری سلطنت وسیع ہوتی گئی ہے، ان کے حوالے سے تنازعات سامنے آتے رہے ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

پتنجلی: 14ممنوعہ مصنوعات کی فروخت جاری، کمپنی نے عدالت میں کہی تھی سپلائی بند ہونے کی بات

پتنجلی آیوروید لمیٹڈ نے منگل کو سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ اس نے ان 14 مصنوعات کی فروخت پر روک لگا دی ہے، جن کے مینوفیکچرنگ لائسنس کو اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی نے گزشتہ اپریل میں رد کر دیا تھا۔ تاہم، یہ مصنوعات پتنجلی کے کئی اسٹور پر فروخت ہو رہی ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ایکس)

ہلدوانی تشدد معاملے میں تقریباً 30 افراد گرفتار، اتراکھنڈ حکومت نے مزید فورس کا مطالبہ کیا

اتراکھنڈ پولیس نے بتایا کہ ہلدوانی میں 8 فروری کو ہوئے تشدد کے سلسلے میں تین ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 25 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہلدوانی کے بن بھول پورہ علاقے میں، جہاں تشدد ہوا تھا وہاں کرفیو نافذ ہے۔ کئی لوگوں کے ضلع کے دوسرے حصوں میں اپنے رشتہ داروں کے یہاں چلے جانے کی اطلاع ہے۔

پشکر سنگھ دھامی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

دیو بھومی میں ’لینڈ جہاد‘ کو پنپنے نہیں دیں گے، غیر قانونی مزاروں کو منہدم کریں گے: اتراکھنڈ سی ایم

غیر قانونی مزاروں کو منہدم کرنے کی بات کہتے ہوئے اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کہا ہے کہ یہ نیا اتراکھنڈ ہے، یہاں تجاوزات کرنا تودور اس کے بارے میں اب کسی کوسوچنا بھی نہیں چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ کچھ مہینوں کے بعد ریاست میں یکساں سول کوڈ کا قانون بھی نافذ کریں گے۔

اخبارات میں ایلوپیتھی کے بارے میں پتنجلی کا اشتہار اور بابا رام دیو۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/ٹوئٹر)

پتنجلی کے اشتہار کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے ڈاکٹروں نے کہا – شوگر کے مریض انسولین بند نہ کریں

بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی نے اخبارات میں اشتہار دے کر دعویٰ کیا ہے کہ اس کی دوائیں ٹائپ 1 ذیابیطس، تھائرائیڈ اور دمہ جیسی کئی بیماریوں کا علاج کر سکتی ہیں۔ ‘ایلوپیتھی کے ذریعے پھیلائی گئی غلط فہمیاں’ کے عنوان سے شائع ہونے والےاس اشتہار کو تمام ڈاکٹروں نے پورے طور پر گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن۔ (فوٹو: رائٹرس)

اتراکھنڈ: انتظامیہ نے پتنجلی کی پانچ دواؤں اور ان کے اشتہارات پر روک لگائی

خبروں کے مطابق، اتراکھنڈ کی آیورویدک اور یونانی خدمات کے عہدیدار کی طرف سے جاری کردہ ایک خط میں رام دیو کی پتنجلی دیویہ فارمیسی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی پانچ دواؤں کی تیاری اوران کی تشہیر بند کرے۔ اس سے پہلے بھی کورونیل سمیت کچھ دوائیوں کے بارے میں سوال اٹھ چکے ہیں۔

علامتی فوٹو : رائٹرس

اتراکھنڈ حکومت کا مدارس کو الٹی میٹم، ایک ماہ کے اندر محکمہ تعلیم میں رجسٹریشن کروائیں

اتراکھنڈ حکومت کا اندازہ ہے کہ ریاست میں تقریباً 400 ایسے مدرسے ہیں، جو رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ سماجی بہبود اور اقلیتی بہبود کے وزیر چندن رام داس نے کہا کہ اگر مدارس مقررہ وقت تک اپنا رجسٹریشن نہیں کراتے ہیں تو انہیں بند کرنے کے لیے قدم اٹھائے جائیں گے۔

2004 Mukul Mono.00_10_48_14.Still012

رام دیو کی ایک بار پھر کورونل کے ساتھ ٹیلی ویژن پر واپسی

ویڈیو: یوگا پرانایام کرنا ایک بات ہے لیکن یوگا سے کورونا کا علاج ہونے کا دعویٰ کرنا سراسر گمراہی پھیلانا ہے۔ کچھ ایسا ہی کام کھلے عام ٹی وی اسکرین پر رام دیو کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ وہ بھی اس وقت سے جب سے کورونا وائرس نے ہندستان میں دستک دی تھی۔ رام دیو کبھی کورونل کے نام پر لگاتار بھرم پھیلا رہے ہیں تو کبھی یوگا پرانایام سے بدن میں اینٹی باڈی تیاری کرنے کے دعوے کر رہے ہیں۔

(فوٹو بہ شکریہ : وکی پیڈیا)

اتراکھنڈ سرکار نے ہری دوار ضلع میں تمام مذبح خانوں کو بند کر نے کا حکم دیا

ہری دوار ضلع میں مذبح خانوں (سلاٹر ہاؤس) پر فوراً روک لگانے کی مانگ کو لےکر اتراکھنڈ کے وزیر ستپال مہاراج کی قیادت میں ہری دوار کے مقامی ایم ایل اےنےوزیر اعلیٰ ترویندر سنگھ راوت کو ایک مارچ کو ایک خط سونپا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہری دوارملک کی روحانی اورثقافتی راجدھانی ہے۔ یہاں سلاٹر ہاؤس کا کوئی جواز نہیں ہے۔

19 فروری کے پروگرام  میں رام دیو اور بال کرشن کے ساتھ مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن اور نتن گڈکری۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@/AcharyBalkrishna)

کیا کورونا کی دوا کے نام پر رام دیو نے ملک کو پھر گمراہ کیا ہے

کورونا کے علاج کے دعوے کے ساتھ لانچ ہوئی پتنجلی کی‘کورونل’کو وزارت آیوش سے ملے سرٹیفیکیٹ کو ڈبلیو ایچ او کی منظوری اور رام دیو کے ذریعے کورونل کو 150 سے زیادہ ممالک میں فروخت کرنے کی اجازت ملنے کا دعویٰ شک کے دائرے میں ہے۔ ساتھ ہی اس کو لےکر انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی سوال اٹھائے ہیں۔

بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن۔ (فوٹو: رائٹرس)

کبھی نہیں کہا کہ پتنجلی کی کورونل سے کورونا کا علاج ہو سکتا ہے: آچاریہ بال کرشنن

بابا رام دیو نے گزشتہ23 جون کو‘کورونل’نام کی دوا لانچ کرتے ہوئے اس کے کووڈ 19 کے علاج میں صد فیصدکارگر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے بعد وزارت آیوش نے دوا کےاشتہار پر روک لگاتے ہوئے کمپنی سے اس کے کلینیکل ٹرائل اور ریسرچ کی تفصیلات فراہم کرنے کو کہا تھا۔

ہری دوار میں کورونل دوا لانچ کرتے یوگ گرو رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن(فوٹو:ٹوئٹر/پتنجلی آیوروید)

پتنجلی کورونا کٹ: چنڈی گڑھ میں رام دیو کے خلاف معاملہ درج، جئے پور کے نمس ہاسپٹل کو نوٹس

پتنجلی آیوروید کی کورونا کٹ کو لےکر چنڈی گڑھ کی ایک عدالت میں ملاوٹی دوا بیچنے اور دھوکہ دھڑی کی مختلف دفعات میں معاملہ درج کروایا گیا ہے۔ وہیں راجستھان حکومت نے اس دوا کے ‘کلینیکل ٹرائل’ کو لےکرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ سے وضاحت طلب کی ہے۔

2402 Rtu.00_25_29_00.Still005

کورونا وائرس کی دوا بنانے کا پتنجلی کا دعویٰ سوالوں کے گھیرے میں کیوں ہے؟

ویڈیو: بابا رام دیو کی پتنجلی آیوروید نے کووڈ 19 کے علاج میں صدفیصدمؤثر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دوا لانچ کی ہے۔حالانکہ وزارت نے ان کے دعووں کی جانچ ہونے تک اس دوا کی تشہیراورفروخت پر روک لگادی ہے۔

ہری دوار میں کورونل دوا لانچ کرتے یوگ گرو رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن(فوٹو:ٹوئٹر/پتنجلی آیوروید)

پتنجلی کی ’کورونل‘ نہ سائنسی طور پر تصدیق شدہ ہے، نہ ہی اس کو متعلقہ محکموں سے اجازت ملی ہے

پتنجلی آیوروید کی کورونا کٹ کی صداقت پرسنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔کمپنی نے کورونا کےصد فیصد علاج کادعویٰ کرنے والی اس دوا سے متعلق کچھ دستاویزوزارت آیوش کو سونپے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ اس سے کووڈ 19 ٹھیک ہو جائےگا۔

(فائل فوٹو : رائٹرس)

کیدارناتھ سانحہ میں لاپتہ 3322 لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے حکومت نے کیا قدم اٹھائے: اتراکھنڈ ہائی کورٹ

ایک پی آئی ایل میں الزام لگایا گیا ہے کہ جون 2013 میں کیدارناتھ میں بھاری بارش اور لینڈ سلائڈ کے بعد لاپتہ ہونے والے لوگوں کو ڈھونڈنے کے لئے چھے سال بعد بھی اتراکھنڈ حکومت نے کوئی خاص قدم نہیں اٹھایا ہے۔