خبریں

ہلدوانی تشدد معاملے میں تقریباً 30 افراد گرفتار، اتراکھنڈ حکومت نے مزید فورس کا مطالبہ کیا

اتراکھنڈ پولیس نے بتایا کہ ہلدوانی میں 8 فروری کو ہوئے تشدد کے سلسلے میں تین ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 25 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہلدوانی کے بن بھول پورہ علاقے میں، جہاں تشدد ہوا تھا وہاں کرفیو نافذ ہے۔ کئی لوگوں کے ضلع کے دوسرے حصوں میں اپنے رشتہ داروں کے یہاں چلے جانے کی اطلاع ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ایکس)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ایکس)

نئی دہلی: اتراکھنڈ پولیس نے اتوار کو بتایا کہ نینی تال ضلع کے ہلدوانی شہر میں جمعرات (8 فروری) کو ہوئے تشدد کے سلسلے میں 30 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے 25 لوگوں کو گزشتہ 24 گھنٹوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تشدد میں پانچ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد کے پاس سے کئی  دیسی ہتھیار اور زندہ کارتوس برآمد کیے گئے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ریاستی حکومت نے مرکز سے نیم فوجی دستوں کی چار اضافی کمپنیاں ضلع میں تعینات کرنے کو کہا ہے۔

اس کے ساتھ ہی، اتوار (11 فروری) کی صبح ہلدوانی کے کئی حصوں میں حالات معمول پر آ گئے ہیں ، کیونکہ واقعے کے بعد سے بند دکانیں کھل گئی ہیں اور بند انٹرنیٹ خدمات دوبارہ شروع ہوگئیں۔ تاہم، بن بھول پورہ کے علاقے میں کرفیو نافذ ہے، جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا، اور علاقے کے کئی باشندوں کو اپنا سامان باندھ کر نکلتے ہوئے دیکھا گیا۔

جمعرات کو انتظامیہ کی طرف سے شروع کیے گئے آپریشن، جس کے دوران بن بھول پورہ میں ایک مسجد اور ایک مدرسے کو منہدم کر دیا گیا تھا، کے بعد تشدد میں اضافہ ہوا تھا۔

حکام نے بتایا کہ دونوں ڈھانچے نزول اراضی (سرکاری زمین جس کا سرکاری طور پر ریونیو ریکارڈ میں ذکر نہیں ہے) پر کھڑے تھے۔ پتھراؤ، کاروں کو آگ لگانے اور مقامی پولیس اسٹیشن کو ہجوم کے ذریعے گھیرنے کے بعد وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

اتوار کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نینی تال کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) پرہلاد نارائن مینا نے کہا، ‘درج کی گئی تین ایف آئی آر کے سلسلے میں ہم نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 25 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں تھانے پر حملہ کرنے کے معاملے میں 12، تھانے کے باہر گاڑیوں کو آگ لگانے کے معاملے میں 6 اور انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران تشدد کے لیے میونسپل کارپوریشن کی شکایت پر درج ایف آئی آر کے سلسلے میں 7 افراد شامل ہیں۔ ‘

انہوں نے کہا کہ گرفتار کیے گئے تمام افراد کا تعلق ہلدوانی سے ہے اور یہ گرفتاریاں نینی تال ضلع کی حدود میں کی گئی ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، واقعے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ عبدالمالک کو بھی اتوار کو دہلی سے گرفتار لیا گیا ہے۔ ایک پولیس افسر کے حوالے سے اخبار نے بتایا کہ نینی تال پولیس نے دہلی پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں ملک کو گرفتار کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس سے قبل گرفتار کیے گئے پانچ افراد میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) لیڈر متین صدیقی کے بھائی جاوید صدیقی بھی شامل تھے۔ 25 نئی گرفتاریوں میں سے 24 کا نام ایف آئی آر میں نہیں تھا۔ سنیچر اور اتوار کو پکڑے جانے والوں میں صرف ایک ملزم جنید کا نام ایف آئی آر میں درج ہے۔

گرفتار افراد سے برآمد کیے گئے اسلحہ اور گولہ بارود کے بارے میں ایس ایس پی نے کہا، ‘ہم نے ان لوگوں کے قبضے سے سات دیسی ہتھیار اور 54 زندہ (کارتوس) بھی برآمد کیے ہیں۔ اس کے علاوہ بن بھول پورہ پولیس اسٹیشن پر حملے کے دوران ان فسادیوں نے کچھ سرکاری گولہ بارود لوٹ لیا تھا۔ ہم نے ان ملزمان کے پاس سے کچھ گولہ بارود برآمد کیا ہے۔ تھانے سے لوٹا گیا کچھ اور گولہ بارود برآمد کیا جانا باقی ہے۔ تھانے سے ایک ریوالور بھی غائب ہے۔’

اس سے پہلے ہفتہ (10 فروری) کو مرکزی داخلہ سکریٹری کو لکھے گئے خط میں اتراکھنڈ کی چیف سکریٹری رادھا رتوڑی نے مرکزی نیم فوجی دستوں کی چار اضافی کمپنیوں کی درخواست کی تھی۔

خط میں کہا گیا تھا، ‘8 فروری کو بن بھول پورہ تھانہ حلقہ کے تحت مالک کا باغیچہ میں تجاوزات کو مسمار کرنے کے دوران غیرقانونی عناصر کی طرف سے امن و امان میں مسلسل خلل ڈالنے کے پیش نظر ضلع میں لاء اینڈ آرڈر کے لیے سینٹرل پیرا ملٹری فورس کی چار اضافی کمپنیوں کی ڈیوٹی کی ضرورت ہے۔’

تشدد میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کی مقامی پولیس کی تیز رفتار کوششوں سے بن بھول پورہ کے کچھ رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

جیسے ہی اتوار کی صبح ہلدوانی میں سرکاری بسوں نے اپنی خدمات دوبارہ شروع کیں، بن بھول پورہ کے کئی باشندے اپنے بیگ باندھ کر شہر سے نکلتے ہوئے دیکھے گئے۔ وہ پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی والے راستوں سے بچ کر نکلتے دیکھے گئے۔

کچھ نے کہا کہ وہ ضلع کے دوسرے حصوں میں اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رہنے جا رہے ہیں، جبکہ دوسروں نے کہا کہ وہ پڑوسی ریاست اتر پردیش جا رہے ہیں۔

عارضی طور پر شہر چھوڑنے کی تیاری میں اپنا سامان باندھ رہیں بن بھول پورہ کی ایک خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ‘ہم مسلسل خوف میں جی رہے ہیں۔ کل (سنیچر) شام 4 سے 6 بجے کے درمیان کئی پولیس والے ہمارے گھر آئے اور کچھ نوجوانوں کو پوچھ گچھ کے نام پر لے گئے۔ ہمیں  ڈرہے کہ اگلا نمبر ہمارا  ہوسکتا ہے۔’

ہلدوانی شہر کے باقی حصوں کے برعکس، بن بھول پورہ علاقے کے تقریباً تمام اہم چوراہوں پر بیریکیڈینگ کر دی گئی ہیں، اس کے ساتھ ہی تشدد کے دوران ہلاک ہونے والوں کے گھروں کے قریب اضافی پولیس تعینات کی گئی ہے۔ دودھ اور کھانے جیسے ضروری سامان کو اندر جانے کی اجازت ہے، لیکن صرف پولیس کی نگرانی میں۔

پاس کی جھگی  بستی، غفور بستی میں لوگوں نے جھگی کے مرکزی راستوں میں سے ایک کو بند کرنے کے لیے ڈرم کا استعمال کیا۔ علاقے میں پولیس کی سرگرمی کے ذار سے  احساس پر جھگی جھونپڑی کے لوگوں کو اپنے دروازوں اور کھڑکیوں کو بند کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اتوار کو چمپاوت میں ایک پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ ریاست میں امن اور ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والے سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ان کی حکومت غیر قانونی تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھے گی۔

دھامی نے کہا، ‘ ہلدوانی میں کچھ شر پسند عناصر نے خواتین پولیس اہلکاروں اور صحافیوں پر بھی حملہ کیا۔ انہوں نے صحافیوں کے کیمرے چھین لیے اور انہیں لاٹھیوں اور پتھروں سے مارا۔ انہوں نے انہیں آگ میں دھکیلنے کی کوشش بھی کی۔ ہماری ریاست ایک پرامن ریاست ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت غیرقانونی عناصر اور ناجائز تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھے گی۔ فسادات میں ملوث افراد کو وہ سزا ملے گی جس کے وہ مستحق ہیں۔’