لاک ڈاؤن کی وجہ سے بےروزگار ہوئے دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں رہ رہے مزدور اتر پردیش اور بہار جیسی ریاستوں میں اپنے گھر واپس لوٹ رہے تھے، لیکن پولیس کے ذریعے پیدل آگے جانے سے روکے جانے پر یہ لوگ دہلی اتر پردیش بارڈر پر پھنس گئے ہیں۔
کووڈ 19 لاک ڈاؤن اورسفر سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے دوسرے ملکوں میں پھنسے ہندوستانیوں کو واپس لانے کے لیے مرکزی حکومت نے سات مئی سے ‘وندے بھارت مشن’ کی شروعات کی ہے، لیکن اس مشن کی فہرست میں سری لنکا کا نام نہ ہونے سے وہاں تقریباً دو مہینوں سے پھنسےہندوستانیوں میں ناراضگی ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے مہاجر مزدوروں سے گزشتہ دنوں ملاقات کی تھی۔ راہل گاندھی کے اس قدم کو لےکر وزیرخزانہ نرملا سیتارمن نے انہیں ڈرامےباز بتایا تھا۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
سیتامڑھی ضلع میں ایک کورنٹائن سینٹر میں بدنظمی کے لےکر ہوئے مہاجر مزدوروں کے ہنگامہ کی خبر کرنے والے صحافی پر انتظامیہ کی جانب سے معاملہ درج کرواتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صحافی نے مزدوروں کو اکسایا تھا۔ بیگوسرائے میں بھی ایک مقامی صحافی کے خلاف ایف آئی آر ہوئی ہے۔
غیر منافع بخش تنظیم سیو لائف فاؤنڈیشن کے مطالعہ کے مطابق، 25 مارچ کو لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے 18 مئی صبح 11 بجے تک اپنے گھروں کو لوٹ رہے 158 مہاجر،ضروری اشیا کی فراہمی کرنے والے 29 لوگ اور 236 دوسرے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
اگر معیشت کی ترقیاتی شرح کو بنائے رکھنا ہے تو سرکار کو زیادہ سے زیادہ پیسہ خرچ کرنا ہوگا۔ لیکن کو رونا بحران کے نام پراعلان کیے گئے پیکیج میں جی ڈی پی کی قریب قریب ایک فیصدی رقم خرچ کرنے کی بات کی گئی ہے، جو کہ بہت کم ہے۔
کورونا مریض (67 سالہ) کو احمدآباد سول ہاسپٹل کے کووڈ آئسولیشن وارڈ میں 10 مئی کو بھرتی کرایا گیا تھا۔ 13 مئی کو ان کے کو رونا وائرس سے انفیکشن ہونے کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد اہل خانہ کو بھی آئسولیشن میں بھیج دیا گیا تھا۔
دہلی میں رہ رہے بہار کے رام پکار پنڈت کی موبائل فون پر بات کرنے کے دوران روتے ہوئے تصویر گزشتہ دنوں سرخیوں میں رہی تھی۔ ان کے بیٹے کی موت ہو گئی ہے اور وہ اب تک گھر والوں سے نہیں مل سکے ہیں۔
آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے پیدل اپنے گھروں کو لوٹ رہے مہاجر مزدوروں کو سہولیات فراہم کرانے کے لیے ریاستی حکومت کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ مزدوروں کے موجودہ حالات کے مد نظر حکم جاری نہیں نہیں کرتی ہے، تو یہ ‘محافظ اور پریشانیوں کو دور کرنےوالا’کے طور پر اس کے رول کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا۔
مرکزی حکومت کا آتم نربھر بھارت پیکیج جی ڈی پی کا تقریباً 10 فیصدی ہے لیکن اس سے سرکاری خزانے پر پڑنے والا بوجھ جی ڈی پی کا تقریباً ایک فیصدی ہی ہے۔ سرکار نے اکثر راحت قرض یا قرض کے انٹریسٹ میں کٹوتی کے طور پردی ہے۔
پچھلے مہینے پی پی ای کٹ کی کمی کے بارے میں شکایت کرنے کے بعد آندھر اپردیش سرکار نے ڈاکٹر کو برخاست کر دیا تھا۔
یہ معاملہ بلاس پور کا ہے۔ پولیس نے ملزم پولیس اہلکار کے خلاف معاملہ درج کرکے اس کو گرفتار کر لیا ہے۔
ویڈیو: گلف نیوز کے سابق مدیر خالد المینا ہندوستان میں کو رونا اور مسلمانوں کو لےکر ہوئے تنازعات پر کہتے ہیں کہ میں ہندوستان کے ہندو بھائیوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ عرب میں جب کو رونا آیا تو ہم نے مذہب ،پہچان ملک دیکھے بنا سب کو یکساں علاج دیا۔ برے لوگوں کو اپنے ملک کا نام خراب مت کرنے دیجیے، تشدد کی بات مت کیجیے۔ ان سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: کو رونا وائرس کے انفیکشن کے بیچ ہیلتھ ایمرجنسی کے دور میں اپوزیشن کارول کیا ہونا چاہیے، اس بارے میں سی پی آئی رہنما کنہیا کمار سے دی وائر کی سینئر ایڈٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سرکار نے راحت پیکیج کا 90 فیصدی سے زیادہ حصہ قرض، انٹریسٹ پر چھوٹ دینے وغیرہ کے لیے اعلان کیا ہے، جس کا فائدہ بڑے بزنس والے ہی ابھی اٹھا رہے ہیں۔ اگرزیادہ لوگوں کے ہاتھ میں پیسہ دیا جاتا تو وہ اس کو خرچ کرتے اور اس سے کھپت میں اضافہ ہوتا، جس سے معیشت کو از سرنو زندہ کرنے میں کافی مدد ملتی۔
مڈل کلاس کو پتہ ہے کہ چھہ سال میں اس کی کمائی گھٹی ہی ہے، بزنس میں غچا ہی کھایا ہے۔ اس کے مکانوں کی قیمت گر گئی ہے، ہر ریاست میں سرکار نوکری کے پروسس کی حالت بدتر ہے، وہ سب جانتا ہے، لیکن یہ پریشانیاں نہ تو نوجوانوں کی ترجیحات میں ہیں اور نہ ہی ان کے مڈل کلاس والدین کی۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ کووڈ 19 کے بحرانی دور میں مہاجر مزدور اور کھیتوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کو پوری طرح سے نظرانداز کردیا گیا۔ عدالت نے ایسے مزدوروں کے بارے میں مرکز اور ریاستی حکومتوں سے 22 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔
خصوصی رپورٹ: ملک بھر کے مختلف سرکاری اور نجی ہاسپٹل میں زیادہ تروسائل کووڈ 19 سے نپٹنے میں لگے ہیں۔ کئی جگہوں پر او پی ڈی اور سنگین بیماریوں سےمتعلق محکمے بند ہیں اور ایمرجنسی میں خاطر خواہ ڈاکٹر نہیں ہیں۔ ایسے میں سنگین بیماریوں میں مبتلا مریض اور ان کے اہل خانہ کے لیے مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔
ویڈیو کے توسط سے علاقائی میڈیا کے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ بھارت ماتا کو اپنے بچوں کے ساتھ ساہوکار کا کام نہیں کرنا چاہیے۔
مغربی دہلی سے بی جے پی کے ایم پی پرویش سنگھ ورما نے 14 مئی کو نماز ادا کرتے ہوئےلوگوں کا ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کے خلاف ورزی کی بات کہی تھی۔پولیس کے اس کوغلط بتانے کے بعد ورما نے اپنا پوسٹ ڈی لٹ کر دیا
گزشتہ دنوں غازی پور،فرخ آباد اور ہاتھ رس کی ضلع انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کے دوران مسجدوں کے اذان لگانے پر روک لگانے کا زبانی حکم دیا تھا۔ اس حکم کو رد کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ مؤذن مسجد سے اذان دے سکتے ہیں لیکن آواز بڑھانے والے کسی آلہ کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر اعظم مودی نے کہا ہے کہ 17 اپریل تک ان کی سرکار لوگوں کو بتا دےگی کہ لاک ڈاؤن کی تیسری توسیع کیسی ہوگی اور کچھ اضلاع میں کتنی چھوٹ دی جائے گی۔ اہم بات یہ ہےکہ یہ فیصلہ بھی آئی سی ایم آر کے ناقص ڈیٹا بیس کی روشنی میں لیا جائے گا۔
بہار کے مختلف اضلاع کے کورنٹائن مراکز میں رہ رہے مہاجرمزدور لگاتار کھانے پینے اورصفائی سے متعلق بد انتظامیوں کی شکایت کر رہے ہیں۔ کچھ مراکز میں رہنے والے مزدوروں کا یہ بھی الزام ہے کہ ان کی شکایت کے بعد پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا ہے۔
عرضی میں الزام لگایا ہے کہ کئی لوگوں کو غیرقانونی طریقے سے آئسولیشن سینٹروں میں رکھا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ آئسولیشن کے نام پر لگاتار حراست میں رکھنا ناانصافی ہے، یہ مرکزی حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں 16 مہاجر مزدوروں کی دردناک موت کے بعد کورٹ سے یہ مانگ کی گئی تھی کہ عدالت ملک کے سبھی ضلع مجسٹریٹ کو فوری ہدایت دے کہ پیدل چل رہے لوگوں کی پہچان کر کے انہیں ان کے گھروں تک محفوظ طریقے سے پہنچایا جائے۔
گزشتہ دنوں لاک ڈاؤن میں مہاجر مزدوروں کی صورتحال کو لےکر کچھ سماجی کارکنوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی اور ایک تنظیم کے مزدوروں سے متعلق سروے کے اعدادوشمار پیش کیے تھے۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی نجی ادارےکے مطالعہ پر بھروسہ نہیں کرےگی کیونکہ سرکار کی رپورٹ اس سے الگ تصویر پیش کرتی ہے۔
چھ ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے با وجود، نہ تو سرکار نے گھر گھر جاکر نگرانی کرنے لیے کوئی میکا نزم تیار کیا ہے، اور نہ ہی لاک ڈاؤن ہٹانے کے لیے آئی سی ایم آر مشوروں پر عمل کر رہی ہے۔
ملک کی راجدھانی دہلی میں دوسری ریاستوں سے آئے تمام رکشہ ڈرائیور لاک ڈاؤن کی وجہ سے پھنس گئے ہیں، جن کے سامنے روزگار کا بحران کھڑا ہو گیا ہے۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے کو رونا وائرس وبا سے لڑنے کے لیے 20 لاکھ کروڑ روپے کے اکانومک پیکیج اور لاک ڈاؤن 4.0 کااعلان کیا ہے۔ اس مدعے پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
کو رونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جاری لاک ڈاؤن کے دوران ہماچل پردیش میں مہاجر مزدوروں کی پریشانیوں کو سامنے لانے اور انتظامی کمیوں کو اجاگر کرنے والے کم سے کم چھ صحافیوں کو پچھلے دو مہینے میں 14 ایف آئی آر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
عظیم پریم جی یونیورسٹی کی جانب سے12 ریاستوں میں کئے گئے سروے میں کہا گیا کہ شہری حلقوں میں 10 میں سے آٹھ مزدور(80 فیصدی)اوردیہی حلقوں میں 10 میں سے لگ بھگ چھ مزدور(57 فیصدی)اپنا روزگار کھو چکے ہیں۔
اگرآر بی آئی کے اعلانات اورمرکز کے پہلے کو رونا راحت پیکیج کی رقم کوجوڑ دیں تووزیر اعظم نریندر مودی کے20 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج میں تقریباً13 لاکھ کروڑ روپے کی ہی اضافی رقم بچتی ہے، جس کی تفصیلات دی جانی ابھی باقی ہیں۔
جئے پور کے شاستری نگر علاقے کے نہری کے ناکہ علاقے میں ہوا مظاہرہ۔ مزدوروں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے مظاہرہ کے دوران انہیں پیٹا، لیکن پولیس نے اس بات سے انکار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق، فیس آف نیشن کے مدیر دھول پٹیل نے مبینہ طور پر 7 مئی کو ایک خبر لکھی، جس کا عنوان تھا، ‘من سکھ منڈاویا کو ہائی کمانڈ نے بلایا، گجرات میں قیادت میں تبدیلی کا امکان’۔ منڈاویا مرکزی وزیر اور گجرات سے راجیہ سبھا ایم پی ہیں۔
شرمک اسپیشل ٹرینوں میں 24 کوچ ہوں گے۔سماجی دوری کے پروٹوکال کے تحت فی الحال ہر کوچ میں صرف 54 مسافروں کو لےکر لے جایا جا رہا ہے، لیکن اب 72 سیٹوں پر 72 مسافر ہوں گے۔
ملک میں کورونا وائرس کی وبا سے متاثرین کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، دوسری طرف حکومت حالات کے مدنظر لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کے امکان پر غور کررہی ہے۔ نئی دہلی: وزارت صحت کے مطابق پچھلے 24 گھنٹے میں 3604 نئے کیسز کی تصدیق […]
اس بیچ ریلوے نے دوسری ریاستوں میں پھنسے مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے ٹرینوں کو پوری صلاحیت کے ساتھ چلانے کو کہا ہے۔ ہر ٹرین میں 24 کوچ ہو ں گے اور ہر کوچ میں 72 سیٹ پر 72مسافر ہوں گے۔اس وقت ایک کوچ میں سماجی دوری کے ضابطوں کے تحت ہر کوچ میں 54 لوگوں کو بٹھایا جا رہا تھا۔
وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق، ملک میں گزشتہ24 گھنٹوں کے دوران کو رونا وائرس کے ریکارڈ 4213 معاملے سامنے آئے ہیں، جو ایک دن کی سب سے زیادہ تعداد ہے اور انفیکشن کے کل معاملے بڑھ کر 67152 ہو گئے ہیں۔
ہندوستان میں جاری 54 روزہ لاک ڈاؤن کے آخری ہفتے میں حکومت نے منگل 12 مئی سے پندرہ خصوصی مسافرٹرینیں چلانے کا اعلان کیا ہے۔
نظام الدین مرکز میں کو رونا انفیکشن ملنے کے بعد یہاں آئے تبلیغی جماعت کے ہزار لوگوں کو نریلا کے ایک سینٹر میں کورنٹائن کیا گیا تھا۔ ملک کے مختلف حصوں سےآئے ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اکثر لوگوں کی کووڈ 19رپورٹ نگیٹو ہونے اور کورنٹائن کی طے مدت پوری ہونے کے باوجود انہیں گھر نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔