حال ہی میں فلاحی پالیسیوں کی آڑ میں نقدی بانٹنے کا رواج عام ہو گیا ہے، بالخصوص انتخابات کے دوران۔ غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے میں ‘فریبیز’ کو ایک بڑے مسئلےکے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ اگر اس پر قابو نہیں پایا گیا تو اس سے ریاستوں پر مالیاتی بوجھ پڑے گا۔
ایک مشترکہ بیان میں ان فنکاروں نے کہا کہ بی جے پی وکاس کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی لیکن ہندوتوا کے غنڈوں کو نفرت اور تشدد کی سیاست کی کھلی چھوٹ دے دی۔ سوال اٹھانے، جھوٹ اجاگر کرنے اور سچ بولنے کو ملک مخالف قرار دیا جاتا ہے۔ ان اداروں کا گلا گھونٹ دیا گیا، جہاں عدم اتفاق پر بات ہو سکتی تھی۔
اس سے پہلے 100 سے زیادہ فلم سازوں اور 200 سے زیادہ مصنفین نے ملک میں نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔
فلمسازوں کا کہنا ہے کہ ماب لنچنگ اور گئورکشا کے نام پر ملک کو فرقہ پرستی کی بنیاد پر بانٹا جا رہا ہے۔ کوئی بھی شخص یا ادارہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتاہے تو ان کو ملک مخالف یا غدار قرار دیا جاتا ہے۔