اتراکھنڈ وقف بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس نے کہا کہ بورڈ اس سال مارچ سے چار مدارس میں تبدیلیوں کو نافذ کرے گا اور بعد میں اسے اپنے زیر کنٹرول تمام 117 مدارس میں لاگو کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مارچ سے چار جدید مدارس کام کرنا شروع کر دیں گے۔ وقف بورڈ فروری سے اس کے لیے اہل اساتذہ کی تلاش شروع کرے گا۔
گزشتہ جون میں جلگاؤں ضلع کلکٹر کی جانب سے من مانے ڈھنگ سے ایک حکم نامہ جاری کرنے کے کچھ دنوں بعدمسلم کمیونٹی کو 800 سال پرانی جمعہ مسجد میں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے ایرنڈول تعلقہ میں واقع جمعہ مسجدوقف بورڈ کی جائیدادکے طور پررجسٹرڈ ہے، جس کے بارے میں دائیں بازو کے شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ یہ ہندو عبادت گاہ کی جگہ پر بنائی گئی تھی۔ کلکٹر کی جانب سے دفعہ 144لاگو کرتے ہوئے احاطے میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کرنے کے احکامات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ہاؤسنگ اور شہری امور کی مرکزی وزارت نے دہلی وقف بورڈ کے 123 املاک کو اپنے قبضہ میں لینے کی بات کہی ہے – جن میں مسجد، درگاہ اور قبرستان شامل ہیں۔ بورڈ کے چیئرمین اورعآپ ایم ایل اے امانت اللہ خان کا کہنا ہے کہ اس معاملے سے متعلق ان کی عرضی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور وہ مرکز کو ان املاک پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ویڈیو: دہلی کےدوارکا میں حج ہاؤس بننےکی مخالفت میں کچھ ہندوتوادی تنظیموں نے مظاہرہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں آل دوارکا ریذیڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے لیفٹیننٹ گورنر کو ایک خط لکھ کر کہا گیاتھا کہ حج ہاؤس بننے سے دوارکا کا ماحول کشمیر جیسا ہو جائےگا۔ دوارکا کے تقریباً 100باشندوں نے اس خط کی تردید کی ہےاور حج ہاؤس بننے کی حمایت کی ہے۔
سرکاری وکیل اجیت کمار نے کورٹ میں خود یہ بات قبول کی کہ درخواست گزار کی طرف سے حج کمیٹی کو لےکر جو سوال اٹھائے گئے ہیں، وہ صحیح ہیں۔
گراؤنڈ رپورٹ : کمیٹی میں بی جے پی کے 7 اور سنگھ کے مسلم راشٹریہ منچ سے 3 لوگ شامل ہیں۔ساتھ ہی مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کو جھارکھنڈ اسٹیٹ حج کمیٹی کا ممبر بنائے جانے پر بھی سوال کھڑا کیا جا رہا ہے۔
جھارکھنڈ میں جس طرح سے اقلیتوں سے جڑے ادارے کو ٹھپ رکھا جا رہا، اس سے حکومت کی نیت پر سوال اٹھتا ہے۔