ای ڈی نے انل امبانی کے ریلائنس گروپ کی کمپنیوں کے منی لانڈرنگ معاملے میں جانچ شروع کی ہے۔ یس بینک کی طرف سے دیے گئے تقریباً 3000 کروڑ روپے کے قرضوں میں بھاری گڑبڑی، رشوت اور دھوکہ دہی کے الزامات ہیں۔ ای ڈی نے 50 کمپنیوں اور 35 سے زیادہ ٹھکانوں پر چھاپے مارے کی ہے۔
انل امبانی کی ملکیت والے ریلائنس گروپ کی کمپنیوں نے یس بینک سے تقریباً 12،800 کروڑ روپے کا قرض لیا تھا، جو این پی اے میں تبدیل ہو گیا ہے۔
یس بینک کے ذریعہ دیے گئے کل قرض میں مالی سال 2017 سے 2019 کےدرمیان 132000 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ بینک نے اپنے قیام کے بعد 17 سالوں میں جتنا قرض دیا تھا، تقریباً اتنا ان دو سالوں میں دیا گیا۔ وہ کارپوریٹ قرض دار کون تھے، جن کو پرائیویٹ سیکٹرکے اس بینک نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعدکے دو سالوں میں بنا کچھ سوچے-سمجھے اتنا قرض دیا؟
وڈودرا میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنرسدھیر پٹیل نے کہا کہ اسمارٹ سٹی مشن کے تحت ملے گرانٹ کے حصہ کے طور پر یہ رقم مرکزی حکومت سے ملی تھی۔ یس بینک جس طرح کی پریشانیوں کا سامنا کر رہا تھااس کو دیکھتے ہوئے اسے دو دن پہلے نکال لیا گیا اور بینک آف بڑودہ کے ایک نئے کھاتے میں ٹرانسفر کر دیا گیا۔
ریزرو بینک آف انڈیا کا کہنا ہے کہ یس بینک پر یہ نکاسی روک پانچ مارچ سے تین اپریل تک جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ہی بینک کے بورڈ آف دائریکٹرس کو بھی تحلیل کر دیا گیا ہے۔