خبریں

مخالفت کے باوجود لوک سبھا میں طلاق سے متعلق قانون منظور

حکومت نے لوک سبھا میں اس قانون کی منظوری کو ہندوستان کی تاریخ کا تاریخی لمحہ قرار دیا ہے ۔

TripleTalaq_PTI

نئی دہلی :اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے باوجود آج لوک سبھا میں ایک بار میں تین طلاق دینے کو جرم قرار دینے والا قانون منظور کر لیا گیا ہے۔اب اس قانون کو کل جمعہ کو راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔The Muslim Women (Protection of Rights on Marriage) Bill, 2017 نامی اس قانون کے تحت ایک بار میں تین طلاق دینے والے کو تین سال کی سزا دی جاسکتی ہے۔

حکومت نے لوک سبھا میں اس قانون کی منظوری کو ہندوستان کی تاریخ کا تاریخی لمحہ قرار دیا ہے ۔وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اس قانون کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے طلاق ثلاثہ کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے  بعد بھی اس طرح کے طلاق کا سلسلہ جاری تھا ۔اس لیے اس قانون کو بنانے کی ضرورت پڑی۔

حزب مخالف کی جن جماعتوں نے اس قانون کی مخالفت کرنے کے ساتھ ساتھ ووٹنگ میں شامل نہیں ہوئے  ان میں بی جے ڈی ،اے آئی ڈی ایم کے اور ترنمول کانگریس ہیں۔آل انڈیامجلس اتحاد المسلین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مجوزہ قانون میں چھ ترمیمات کی مانگ کی تھی،جس کو مسترد کر دیا گیا۔انہوں نےا الزام لگایاکہ یہ قانون مسلم خواتین کے ساتھ انصاف نہیں بلکہ نا انصافی ہے ،کیوں کہ اس قانون کے بنائےجانے میں ان کی رائےنہیں لی گئی۔

واضح ہو کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کوخط لکھ کر اس قانون کو واپس لینے کی گزارش کی تھی۔ساتھ ہی خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی مختلف تنظیموں نے اس قانون کو لے کر کئی سارے سوال کھڑے کیے تھے۔تاہم مسلم خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن نے اس قانون کا استقبال کیا ہے۔