خبریں

ٹرمپ نے پہلے افریقی ممالک کو گٹر بتایا ، پھر کہا میں نسل پرست نہیں 

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ وہ ان سب لوگوں سے کم نسل پرست  ہیں جن کاصحافیوں نے انٹرویو لیا ہے۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

واشنگٹن : امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کچھ ممالک کے مہاجروں کے خلاف دئے مبینہ قابل اعتراض بیان کے بعد پیدا شدہ تنازعے کو ختم کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ وہ نسل پرست نہیں ہیں۔دو رکنیگروپ کے رکن پارلیامنٹ کے ساتھ پچھلے ہفتہ ہوئے ایک اجلاس میں انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں شامل کچھ حصہ لینے والےخاص گھٹیا ممالک کے مہاجرین کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

ٹرمپ کو جس مبینہ تبصرہ کے خلاف بڑےپیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا وہ انہوں نے مہاجرین میں اصلاحوں کو لےکر رکن پارلیامنٹ کے ساتھ جمعرات کو ہوئے اجلاس میں کیا تھا۔فلورڈا میں ایوان میں حکمراں جماعت کے رہنما کیون میکارتھی کے ساتھ ڈنر کے لئے ٹرمپ انٹرنیشنل گولف کورس جاتے ہوئے امریکی صدر نے صحافیوں سے کہا، ‘ نہیں-نہیں میں نسل پرست نہیں ہوں جتنے بھی لوگوں کا آپ نے ابھی تک انٹرویو کیا ہوگا ان میں سے میں سب سے کم نسل پرست شخص ہوں۔  یہ میں آپ کو بتا سکتا ہوں۔  ‘

ٹرمپ کےاستبصرہ کو لےکر ان کے سیاسی حریف کے ذریعے کی جا رہی تنقید کے تعلق سے کئے گئے سوال پر انہوں نے (ٹرمپ نے) یہ رد عمل دیا۔گزشتہ11 جنوری کو ایک بیان میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہیتی اور افریقی ممالک کے مہاجروں کی حفاظت کرنے کو لے کر کچھ امریکی رکن پارلیامنٹ کی کوششوں کو لےکر مایوسی ظاہر کی اور سوال کیا کہ امریکہ کو ان نالہ (شٹ ہول) ممالک کے شہریوں کو کیوں منظور کرنا چاہیے۔

ٹرمپ نے بیتے دنوں سینیٹروں اور کانگریس کے ممبروں سے ملاقات کی اور امریکہ کی معیشت کو مدد کرنے والے کچھ ایشیائی ممالک سے مہاجروں کی وکالت کی۔ کئی میڈیا رپورٹ میں ٹرمپ کے حوالے سے کہا گیا، ہمارے یہاں نالہ (شٹ ہول) ممالک کے یہ سبھی لوگ کیوں ہیں؟صدر نے افریقی ممالک اور ہیتی کا ذکر کرتے ہوئے یہ بات کی اور مشورہ دیا تھا کہ امریکہ کو ناروے جیسے مقامات کے مہاجروں کا استقبال کرنا چاہیے۔

ٹرمپ نے ڈیموکرٹس پر مہاجر سمجھوتے کو مسدود کرنے کا لگایا الزام

امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سوموار کو حزب مخالف پارٹی ڈیموکریٹ پر  مہاجر سمجھوتہ کو مسدود کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کا اڑیل رویہ دکھاتا ہے کہ وہ ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈہڈ ارائولس (ڈاکا) پالیسی کے مُستفید کی مدد نہیں کرنا چاہتے۔ڈاکا کی شروعات امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے کی تھی، جو ان لوگوں کی جلاوطنی کو روکتا ہے جو امریکہ میں تب آئے تھے جب وہ نابالغ تھے۔

ٹرمپ نے اس پالیسی کو ستمبر میں منسوخ کر دیا تھا لیکن کانگریس کو چھ مہینے کے اندر اس سے متاثر ہونے والے 800000 لوگوں کے لئے ایک نئی پالیسی لانے کو کہا تھا۔  اس سے متاثر ہونے والوں میں کئی ہندوستانی اور جنوب ایشیائی نژاد لوگ بھی ہیں۔ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یہ لوگ امریکہ میں رہیں، لیکن انہوں نے کہا کہ وہ تب تک ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کریں‌گے جب تک وہ میکسکو سرحد پر دیوارکی تعمیر کے لئے رقم دینے کو راضی نہ ہو جائیں، جس سے غیر قانونی گھس۔پیٹھ اور غیر قانونی نشیلے مادوں کی اسمگلنگ روکی جا سکے۔ڈیموکریٹک پارٹی اس تجویز پر تیار نہیں ہے۔

فلورڈا مینسدن میں حکمراں جماعت کے رہنما کیون میکارتھی کے ساتھ عشائیہ یعنی رات کے کھانے کے لئے ٹرمپ انٹرنیشنل گولف کورس جاتے ہوئے امریکی صدر نے صحافیوں سے کہا، ‘ ہم ڈاکا پر سمجھوتہ کرنے کے خواہش مند ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ڈیموکریٹک پارٹی سمجھوتہ کرنا چاہتی ہے۔  ڈاکا سے متعلق لوگوں کو پتا ہونا چاہیے کہ وہ ڈیموکریٹک ہی ہے جو سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتا۔  ‘

ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا، ‘ سچ میں ڈیموکریٹس سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔  ‘ انہوں نے کہا، ‘ مجھے لگتا ہے کہ وہ ڈاکا کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن وہ ڈاکا لوگوں اور ڈاکا بچّوں کی مدد نہیں کرنا چاہتے۔  ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)