فکر و نظر

رویش کا بلاگ : وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ ہندوستانی پاسپورٹ کا وزن بڑھا ہے، تو امیر ملک کیوں چھوڑ رہے ہیں؟

دنیا بھر میں چین کے بعد ہندوستان دوسرے نمبر ہے، جس کے ارب پتی شہریت چھوڑ دیتے ہیں۔ 2015 اور 2017 کے درمیان 17000 امیر ترین ہندوستانیوں نے پیارے ہندوستان کو چھوڑ‌ دیا۔

ستمبر 2014 میں نیویارک کے میڈسن اسکوائر پر ہندوستانیوں کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو : پی آئی بی)

ستمبر 2014 میں نیویارک کے میڈسن اسکوائر پر ہندوستانیوں کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو : پی آئی بی)

ممبئی کے مشہور بلڈر ہیرانندانی گروپ  کے بانی سریندر ہیرانندانی نے ہندوستان کی شہریت چھوڑ دی ہے۔ اب وہ سائپرس کے شہری ہو گئے ہیں۔ سائپرس کی شہرت  ٹیکس ہیوینس کے طور پر ہے، مطلب جہاں ٹیکس چکانے کا جھنجھٹ کم ہے۔ہیرانندانی نے کہا ہے کہ اس وجہ سے انہوں نے شہریت نہیں چھوڑی ہے۔ ہندوستانی پاسپورٹ پر ورک ویزا لینا مشکل ہو جاتا ہے اس لئے شہریت چھوڑی ہے۔ اب ہیرانندانی جی کو کس لئے ورک ویزا چاہئے تھا، وہی بتا سکتے ہیں۔

انہوں نے ممبئی مرر سے کہا ہے کہ میرا بیٹا ہرش ہندوستان کا شہری رہے‌گا اور ہندوستان میں کمپنی کا کام دیکھے‌گا۔ ہرش کی شادی ایکٹر اکشے کمار کی بہن سے ہوئی ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق سریندر ہیرانندانی ہندوستان کے 100 امیر ترین لوگوں میں سے ہیں۔دنیا بھر میں ارب پتی ہجرت  کرتے ہیں۔ چین کے بعد ہندوستان دوسرے نمبر پرہے جس کے ارب پتی شہریت چھوڑ دیتے ہیں۔ نیو ورلڈ ویلتھ کی رپورٹ کے مطابق 2017 میں 7000 امیر وں نے ہندوستان کی شہریت چھوڑ دی اور دوسرے ملک کی شہریت لے لی۔ 2016 میں 6000 2015 میں 4000 امیر  ہندوستانیوں نے پیارے ہندوستان کو چھوڑ‌ دیا۔

سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسس (سی بی ڈی ٹی) نے مارچ کے مہینے میں پانچ لوگوں کی ایک کمیٹی بنائی ہے۔ یہ دیکھنے کے لئے کہ اگر اس طرح سے امیر  لوگ ہندوستان چھوڑیں‌گے تو اس کا اثر ٹیکس جمع پر کیا پڑے‌گا۔اس طرح کی ہجرت  ایک سنگین جوکھم ہے۔ ایسے لوگ ٹیکس کے معاملے میں خود کو غیر ہندوستانی بن جائیں‌گے جبکہ ان کے تجارتی مفاد ہندوستان سے جڑے رہیں‌گے۔ یہ رپورٹ اکانومک ٹائمس میں چھپی ہے۔ اکانومک ٹائمس نے اس کو ممبئی مرر کی بنیاد پر لکھا ہے۔

2015 اور 2017 کے درمیان 17000 امیر  ہندوستانیوں نے ہندوستان کی شہریت چھوڑ دی۔ ہم نہیں جانتے کہ انہوں نے ہندوستان کی شہریت کیوں چھوڑی، کسی بات سے تنگ آ گئے تھے یا دوسرا ملک ہندوستان سے بہتر ہے؟نوکری کے لئے جانا اور دو پیسے کمانے کے لئے رک جانا، یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے مگر جس ملک میں آپ پیسہ کماتے ہیں، سپر امیر بنتے ہیں، اس کے بعد اس کو چھوڑ دیتے ہیں، کم سے کم جاننا تو چاہئے کہ بات کیا ہوئی؟ہمارے پاس ان کا کوئی نمائندہ نہیں ہے، پتہ نہیں اپنے دوستوں کے درمیان کیاکیا بولتے ہوں‌گے؟ کس بات سے فیڈ اپ ہو گئے؟

ایسے وقت میں جب وزیر اعظم دعویٰ کر رہے ہیں کہ دنیا میں ہندوستان کے پاسپورٹ کا وزن بڑھ گیا ہے، ٹھیک اسی وقت میں 17000 امیر  ہندوستانی ہندوستان کے پاسپورٹ کو چھوڑ‌ دیتے ہیں، سن‌کر اچھا نہیں لگتاہے۔اسی سال 22 جنوری کو پاسپورٹ کی رینکنگ کو لےکر میں نے قصبہ اور اپنے فیس بک پیج پر ایک مضمون لکھا تھا۔ ہینلی پاسپورٹ انڈیکس (Henley Passport Index) ہرسال ملکوں کے پاسپورٹ کی رینکنگ نکالتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ آپ کس ملک کا پاسپورٹ لےکر بنا ویزا کے کتنے ممالک میں جا سکتے ہیں۔

جرمنی کا پاسپورٹ ہو تو آپ 177 ممالک میں بنا ویزا کے جا سکتے ہیں۔ سنگاپور کا پاسپورٹ ہو تو آپ 176 ممالک میں بنا ویزا کے جا سکتے ہیں۔ تیسرے نمبر پر آٹھ ملک ہیں جن کا پاسپورٹ ہوگا تو آپ 175 ممالک میں ویزا کے بغیر سفر کر سکتے ہیں۔ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، اٹلی، جاپان، ناروے، سویڈن اور برٹن تیسرے نمبر پر ہیں۔ 9ویں نمبر پر مالٹا ہے اور 10ویں پر ہنگری۔ ایشیا کے ممالک میں سنگاپور کا مقام پہلے نمبر پر ہے۔ ہندوستان ایشیا کے آخری تین ممالک میں ہے۔

دنیا میں ہندوستان کے پاسپورٹ کا مقام 86ویں نمبر پر ہے۔ 2017 میں 87ویں رینک پر تھا۔ ہندوستان کا پاسپورٹ ہے تو آپ محض 49 ممالک میں ہی ویزا کے بغیر پہنچ سکتے ہیں۔ایک اور ادارہ کی ریٹنگ ہے۔ ارٹون کپیٹل (Arton Capital)، یہ بھی گلوبل رینکنگ جاری کرتا ہے۔ اس میں ہندوستان کی رینک 72 ہے۔ ہندوستانی پاسپورٹ لےکر آپ بنا ویزا 55 ممالک کا سفر کر سکتے ہیں۔اتنے معمولی اضافہ کی مارکیٹنگ وزیر اعظم مودی ہی کر سکتے ہیں۔ ان کو پتا ہے کہ گودی میڈیا کبھی ان کی بات کا تجزیہ کرے‌گا نہیں۔ ان کے بیان کو بار بار چھاپا جائے‌گا، دکھایا جائے‌گا، لوگ یہی سمجھیں‌گے کہ بات صحیح کہہ رہے ہیں۔

دے دے کے آواز کوئی ہر گھڑی بلائے، جائے جو اس پار… کبھی لوٹ‌کے نہ آئے، ہے بھید یہ کیسا، کوئی کچھ تو بتانا، او جانے والے ہو سکے تو لوٹ‌کے آنا… ان 17000 ہندوستانیوں کو بندی فلم کا یہ گانا بھیج دینا چاہئے۔

ان کی واپسی کے لئے منوج کمار کی بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ وہی اس وقت دکھ رہے ہیں جو ان 17000 ہندوستانیوں کی محفل میں مشرق اور مغرب کا گانا گاکر ان کی پارٹی خراب کر دیں۔

جب زیرو دیا بھارت نے، دنیا کو تب گنتی آئی، تاروں کی بھاشا بھارت نے دنیا کو پہلے سکھلائی، دیتا نہ دشملو بھارت تو چاند پر پہنچنا مشکل تھا…کیا پتا یہ سارے لوگ یہاں لوٹ آئیں۔

ہے پریت جہاں کی ریت سدا، میں گیت وہاں کے گاتا ہوں، بھارت کا رہنے والا ہوں، بھارت کی بات سناتا ہوں

ہندوستان کی بات! گانے سے پروگرام کے لئے مکھڑا اڑا لینے سے صورت نہیں بدل جاتی ہے۔ ان کو سنائیں جو چھوڑ گئے اس پیارے وطن کو۔ کیا پتا ادھر سے یہ 17000 کسی اور فلم کے گانا لگ جائیں۔

ہم چھوڑ چلے ہیں محفل کو، یاد آئے کبھی تو مت رونا، اس دل کو تسلی دے لینا، گھبرائے کبھی تو مت رونا… ہم چھوڑ چلے ہیں محفل کو ایک خواب سا دیکھا تھا میں نے…جب آنکھ کھلی تو ٹوٹ گیا…