خبریں

بھیما کورے گاؤں معاملے میں حقوق انسانی کے 5 کارکنان گرفتار

بھیما کورے گاؤں معاملے میں اس گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئےمختلف تنظیموں نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ،وہیں اپنی گرفتاری پر ولسن نے کہا ہے کہ ان کو سازش کے تحت پھنسایا جارہا ہے۔

ایڈووکیٹ سریندر گاڈلنگ کے گھر کے سامنے پولیس/فوٹو:دی ہندو

ایڈووکیٹ سریندر گاڈلنگ کے گھر کے سامنے پولیس/فوٹو:دی ہندو

نئی دہلی :بھیما کورے گاؤں میں 2 جنوری کو ہوئے تشدد کے معاملے میں پونے پولیس نے 5لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ دہلی پولیس کی مدد سے دہلی میں پونے پولیس نے رونا ولسن کے علاوہ ممبئی اور ناگپور سے ایڈووکیٹ سریندر گاڈگل پروفیسر سوما سین ،مہیش راوت اور سدھیر دھاویل کو گرفتار کیا ہے۔ان سبھی لوگوں پرمبینہ طور سے  متنازعہ پرچے تقسیم کرنے اور ہیٹ اسپیچ دینے کا الزام ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ ان  پر ملک سے غداری کو لے کر معاملہ درج کیا گیا ہے۔واضح ہو کہ بھیما کورے گاؤں میں انگریزوں کے ہاتھوں پیشوا فوج کی شکست کا جشن منا رہے دلت کمیونٹی اور رائٹ ونگ گروپوں کے درمیان تنازعے کے بعد ہوئے تشدد کی آگ پوری ریاست میں پھیل گئی تھی،اور اس میں ایک شخص کی جان بھی گئی تھی۔

گرفتاری کے بعد ولسن کو بدھ کو ہی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا ،جہاں سے ان کو 2 دن کی ٹرانزٹ ریمانڈ پر بھیج دیا گیاہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کے پاس سے مجرمانہ سامان برآمد کیے گئے ہیں۔ولسن کو 8جون کو پونے کے لوکل کورٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔اپنی گرفتاری پر روناولسن  نے کہا ہے کہ ان کو سازش کے تحت پھنسایا جارہا ہے۔دھاویل کو ماؤوادیوں سے رشتوں کی وجہ سے 2011میں بھی گرفتا ر کیا گیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ پونے ضلع‎ میں بھیماکورےگاؤں جنگ کی 200ویں سالگرہ پر منعقد ایک پروگرام کے دوران ہوئے تشدد میں ایک آدمی کی موت ہو گئی تھی۔ اس لڑائی میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج نے پیشوا کی فوج کو ہرایا تھا۔دلت لیڈر برٹش فوج کی اس جیت کا جشن مناتے ہیں۔ ایسا سمجھا جاتا ہے کہ تب اچھوت سمجھے جانے والے مہار کمیونٹی کے فوجی ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کی طرف سے لڑے تھے۔

دریں اثنا حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی تنظیم پیپلس یونین فار سو ل لیبرٹیز(پی یو سی ایل )کے مہاراشٹر اکائی نے ان گرفتاریوں کی مذمت کی ہے اور مانگ کیا ہے کہ ان لوگوں کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔تنظیم نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ بھیما کورے گاؤں تشدد کے دوران جن ہندتوا گروپوں نے مذہبی اقلیتوں ،دلت اور پسماندہ طبقوں کے خلاف افواہیں پھیلائی  تھیں ،ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ساتھ ہی حکومت اس تشدد میں مارے گئے شخص کو انصاف دے۔اس کے علاوہ کمیٹی فار دی پروٹیکشن آف ڈیموکریٹک رائٹس (سی پی ڈی آر)نے بھی ان گرفتاریوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس میں ریاست اور مرکز کی بی جے پی حکومت قانون  کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

اسی بیچ وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج اہیر نے کہا ہے کہ بھیما کورے گاں معاملہ ریاست اور مرکز کی حکومت کو بدنام  کرنے کی منظم سازش تھی۔پولیس تفتیش سے پتا چلا ہے کہ تشدد میں وہ تنظیمیں ملوث تھیں جو کہ شہری نکسل ازم کی حمایت میں کام کرتی ہیں۔