خبریں

سرکاری بنگلہ معاملہ : سپریم کورٹ نے شرد یادو کی تنخواہ اور الاؤنس پر لگائی روک

راجیہ سبھا کے چیئر مین وینکیا نائیڈو نے 4 دسمبر 2017 کو جے ڈی یو کے باغی رکن پارلیامان شرد یادو اور علی انور کو اپر ہاؤس کی ممبر شپ کے لیے نا اہل قرار دیا تھا۔

شرد یادو: فائل فوٹو ، پی ٹی آئی

شرد یادو: فائل فوٹو ، پی ٹی آئی

نئی دہلی: سرکاری بنگلہ خالی کرنے کے معاملے میں جمعرات کو  سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے آرڈر میں کچھ ترمیم کرتے ہوئے صاف کیا ہے کہ شرد یادو اب سیلری نہیں لے پائیں گےاور ان کو کسی طرح کا الاؤنس ، ہوائی اور ریل ٹکٹ جیسی سہولیات نہیں ملیں گی۔جسٹس آدرش کمار گویل اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے راجیہ سبھا میں جے ڈی یو رہنما رام چندر پرساد سنگھ کی عرضی پر ہائی کورٹ کے پچھلے سال 15 دسمبر کے آرڈر میں ترمیم کی۔

 حالانکہ راجیہ سبھا میں چل رہے اہلیت کے معاملے کی شنوائی تک وہ بنگلہ رکھ سکتے ہیں۔ واضح ہو کہ اپنی راجیہ سبھا ممبرشپ جانے کے خلاف شرد یادو نے گزشتہ سال دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔سپریم کورٹ نے اس معاملے پر جلدی شنوائی کرنے کے لیے کہا ہے۔

غور طلب ہے کہ جے ڈی یو کے راجیہ سبھا ممبر رام چندر پرساد سنگھ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ یہ عرضی جے ڈی یو کے سابق رہنما شرد یادو کو لٹینس دہلی کے تغلق روڈ پر جو بنگلہ ملا ہے اس کو خالی کروانے کے لیے تھی۔ شرد یادو اور ان کے ساتھ علی انور کو بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے خلاف بغاوت کرنے کے بعد راجیہ سبھا ممبر کے طور پر نا اہل قرار دیاگیا تھا۔ میڈیا رپورٹسکے مطابق، دونوں رہنما جے ڈی یو کے ذریعے بی جے پی سےہاتھ ملانے پر ناراض تھے۔ اس وجہ سے دونوں نے بغاوت کر دی تھی۔

رام چندر سنگھ نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے نااہلی کے معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کو اپر ہاؤس سے نا اہلی کے خلاف ان کی عرضی پر فیصلہ کیے جانے تک گورمنٹ ہاؤس میں رہنے کی اجازت دی تھی۔ ہائی کورٹ نے شرد یادو کو الاؤنس اور دوسری سہولیات لینے کی بھی اجازت دی تھی۔ رام چندر پرساد سنگھ نی عرضی پر 18 مئی کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)