خبریں

وزیر اعظم مودی کو لکھے گئےجی ڈی اگروال کے وہ تین خط،جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا

ماہرماحولیات جی ڈی اگروال نے گنگا ندی کی صفائی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کو تین بار خط لکھا تھا۔ لیکن وزیر اعظم کےدفتر سے ان کو کوئی جواب نہیں ملا۔

22 جون 2018 سے آمرن انشن پر بیٹھے جی ڈی اگروال کا 11 اکتوبر 2018 کو انتقال ہو گیا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

22 جون 2018 سے آمرن انشن پر بیٹھے جی ڈی اگروال کا 11 اکتوبر 2018 کو انتقال ہو گیا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: گزشتہ  112 دنوں سے گنگا کی صفائی کی مانگ کو لےکر بھوک ہڑتال پر بیٹھے پروفیسر جی ڈی اگروال کا جمعرات کو انتقال ہو گیا۔ انہوں نے گنگا ندی کو اویرل  بنانے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کو تین بار خط لکھا تھا۔ حالانکہ ایک بار بھی وہاں سے کوئی بھی جواب نہیں آیا۔ وہ اپنے خطوط میں بار بار وزیر اعظم کو یاد دلاتے رہے کہ گنگا ندی کو جلد سے جلد صاف کرنا کتنا ضروری  ہے۔ لیکن مودی کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نے ان انتقال کے بعد تعزیتی ٹویٹ کیا۔

پہلا خط انہوں نے اتر کاشی سے 24 فروری 2018 کو لکھا تھا، جس میں وہ گنگا کی بگڑتی حالت کے ساتھ وزیر اعظم کو سال 2014 میں کئے گئے ان کے اس وعدے کی یاد دلاتے ہیں جب بنارس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘ مجھے ماں گنگا نے بلایا ہے۔’

انہوں نے لکھا،

بھائی، وزیر اعظم تو تم بعد میں بنے، ماں گنگاجی کے بیٹو ں میں ،میں تم سے 18 سال بڑا ہوں۔ 2014 کے لوک سبھا انتخاب تک تو تم بھی خود ماں گنگاجی کے سمجھ دار، لاڈلے اور ماں کے لئے وقف بیٹے ہونے کی بات کرتے تھے۔ پر وہ انتخاب ماں کے آشیرواد اور پربھو رام کی کرپا سے جیت‌کر اب تو تم ماں کے کچھ لالچی، عیاش  بیٹے بیٹیوں کے گروہ میں پھنس گئے ہو اور ان نالائقوں کے عیش کے ذریعہ (جیسے زیادہ بجلی) جٹانے کے لئے، جس کو تم لوگ وکاس  کہتے ہو، کبھی آبی راستے کے نام سے بوڑھی ماں کو بوجھا ڈھونے والا خچر بنا دینا چاہتے ہو، کبھی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے حل کا، گاڑی کا یا کولہو جیسی مشینوں کا بیل۔ ماں کے جسم کا ڈھیر سارا خون تو ڈھیر سارے بھوکے بیٹے بیٹیوں کی فوج کو پالنے میں ہی چلا جاتا ہے جن نالائقوں کی بھوک ہی نہیں مٹتی اور جن کو ماں کی گرتی صحت کا ذرا بھی دھیان نہیں۔

ماں کے خون کی طاقت پر ہی سورما بنی تمہاری چانڈال چوکڑی کے کئی ممبروں کی نظر تو ہر وقت جیسے ماں کے بچے کھچے خون کو چوس لینے پر ہی لگی رہتی ہے۔ ماں زندہ رہے یا بھلےہی مر جائے۔ تمہارے آئین کے ذریعے اعلان ان بالغوں کو تو جیسے ماں کو ماں نہیں، اپنی جائیداد ماننے کا حق مل گیا ہے۔ سمجھدار  بچے  تو نابالغ یا چھوٹے رہنے پر بھی ماں  کا قرض اتارنے کی، ماں کو صحت یاب ،خوشحال رکھنے کی ہی سوچتے ہیں اور اپنے ناسمجھ بھائی بہنوں کو سمجھاتے بھی ہیں۔ وہ کچھ ناسمجھ، نالائق، مفاد پرست بھائی بہنوں کی خود غرضی اور مفاد  کے لئے ماں پر بوجھا لادنے، اس کو حل، کولہو یا مشینوں میں جوتنے کی تو سوچ بھی نہیں سکتے ،خون چوسنے کی تو بات ہی دور ہے۔

تمہارا بڑا بھائی ہونے، تم سے علم وعقل میں بھی بڑا ہونے اور سب سے اوپر ماں گنگا جی‌کی صحت-سکھ-خوشی کے لئے سب کچھ داؤ پر لگا دینے کے لئے تیار ہونے میں تم سے آگے ہونے کی وجہ سے گنگا جی سے متعلق موضوعات میں تم کو سمجھانے کا، تم کو ہدایت دینے کا جو میرا حق بنتا ہے، وہ ماں کی ڈھیر ساری منت اور کچھ اپنی تقدیر اور ساتھ میں لوک -لبھاونی  چالاکیوں کی طاقت پر تمہارے اقتدار پر قابض  ہو جانے سے کم نہیں ہو جاتا ہے۔ اسی حق سے میں تم سے اپنی کم سے کم توقعات سامنے رکھ رہا ہوں۔

اس کے بعد دوسرا خط انہوں نے ہری دوار کے کنکھال سے 13 جون 2018 کو لکھا۔ اس میں جی ڈی اگروال نے وزیر اعظم کو یاد دلایا کہ ان کے گزشتہ  خط کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ اگروال نے اس خط میں بھی گنگا صفائی کی مانگوں کو دوہرایا اور جلد رد عمل دینے کی گزارش کی۔ حالانکہ اس خط کا بھی ان کے پاس کوئی جواب نہیں آیا۔ اس دوران ان کی ملاقات مرکزی وزیر اوما بھارتی سے ہوئی اور انہوں نے فون پر نتن گڈکری سے بات کی تھی۔ کوئی بھی حل نہیں نکلتا دیکھ کر انہوں نے ایک بار پھر پانچ اگست 2018 کو نریندر مودی کو تیسرا خط لکھا۔

قابل احترام وزیر اعظم صاحب،

میں نے آپ کو گنگاجی سے  متعلق کئی خطوط لکھے، لیکن مجھے ان کا کوئی جواب نہیں ملا۔ مجھے یہ یقین تھا کہ آپ وزیر اعظم بننے کے بعد گنگاجی کی فکر کریں‌گے، کیونکہ آپ نے خود بنارس میں 2014 کے انتخاب میں یہ کہا تھا کہ مجھے ماں گنگا نے بنارس بلایا ہے، اس وقت مجھے یقین ہو گیا تھا کہ آپ شاید گنگاجی کے لئے کچھ کریں‌گے، اس لئے میں تقریباً ساڑھے چار سال سکون سے انتظار کرتا رہا۔

آپ کو پتا ہوگا ہی کہ ہم نے گنگاجی کے لئے پہلے بھی بھوک ہڑتال کی ہے اور میری التجا کو منظور کرتے ہوئے منموہن سنگھ جی نے لوہاری ناگ پالا جیسے بڑے پروجیکٹ رد کر دئے تھے جو کہ 90 فیصد بن چکے تھے اور جس میں حکومت کو ہزاروں کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا تھا، لیکن گنگاجی کے لئے منموہن سنگھ جی کی حکومت نے یہ قدم اٹھایا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بھاگیرتھی جی‌کے گنگوتری جی سے اتر کاشی تک کا علاقہ ایکو-سینسٹیو زون اعلان کرا دیا تھا جس سے گنگاجی کو نقصان پہنچنے والے کام نہ ہوں۔

میری توقع یہ تھی کہ آپ اس سے دو قدم آگے بڑھیں‌گے اور گنگاجی کے لئے اور خاص کوشش کریں‌گے کیونکہ آپ نے تو گنگا کی منسٹری  ہی بنا دی تھی۔ لیکن ان چار سالوں میں آپ کی حکومت کے ذریعے جو کچھ بھی ہوا اس سے گنگاجی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

اس کی جگہ کارپوریٹ سیکٹر اور تجارتی گھرانوں کو ہی فائدہ دکھائی دے رہے ہیں۔ ابھی تک آپ نے گنگا سے منافع کمانے کی ہی بات سوچی ہے۔ گنگاجی کو آپ کچھ دے نہیں رہے ہیں۔ ایسا آپ کی تمام اسکیموں سے لگتا ہے۔ کہنے کو آپ بھلےہی کہیں کہ اب ہمیں گنگاجی سے کچھ لینا نہیں ہے، ان کو دینا ہی ہے۔

تاریخ 03.08.2018کو مجھ سے مرکزی وزیر سادھوی اوما بھارتی جی ملنے آئی تھیں۔ انہوں نے نتن گڈکری جی سے میری فون پر بات کروائی تھی، لیکن حل تو آپ کو کرنا ہے، اس لئے میں اوما بھارتی جی کو کوئی جواب نہیں دے سکا۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ میری نیچے دی گئی چار مانگوں کو، جو وہی ہیں جو میرے  آپ کو 13 جون 2018 کو بھیجے خط میں تھی، قبول‌کر لیجئے، نہیں تو میں گنگاجی کے لئے بھوک ہڑتال کرتا ہوا اپنی جان دے دوں‌گا۔

مجھے اپنی جان دے دینے میں کوئی فکر نہیں ہے، کیونکہ گنگاجی کا کام میرے لئے سب سے اہم ہے۔ میں آئی آئی ٹی کا پروفیسر رہا ہوں اور میں سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ اور گنگاجی سے منسلک سرکاری اداروں میں رہا ہوں۔ اسی کی بنیاد پر میں کہہ سکتا ہوں کہ آپ کی حکومت نے ان چار سالوں میں کوئی بھی سچی کوشش گنگاجی کو بچانے کی سمت میں نہیں کی ہے۔ میری آپ سے گزارش  ہے کہ میری ان چار مانگوں کو منظور کیا جائے۔ میں آپ کو یہ خط اوما بھارتی جی کے ذریعے بھیج رہا ہوں۔

میری چار مانگیں مندرجہ ذیل  ہیں …

1۔ گنگا جی کے لئے گنگا مہاسبھا کی طرف سے تجویز کردہ ایکٹ ڈرافٹ 2012 پرفوراً پارلیامنٹ  کے ذریعے بحث کرواکر پاس کرانا (اس ڈرافت  کی تجویز پیش کرنے والوں میں، میں، ایڈوکیٹ ایم سی مہتا اور ڈاکٹر پریتوش تیاگی شامل تھے) ایسا نہ ہو پانے پراس  ڈرافٹ کےباب 1 (سیکشن 1 سے 9)کو صدر جمہوریہ کے آرڈیننس کے ذریعےفوری طور پر نافذ کرنا اور مؤثر بنانا۔

2۔ مذکورہ کے تحت الکنندا، دھولی گنگا، ننداکنی، پنڈر اور منداکنی پر تمام زیرتعمیر / مجوزہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو فوراً منسوخ کرنا اور گنگاجی اور گنگاجی کی معاون ندیوں پر تمام ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کو بھی منسوخ کیا جائے۔

3۔ مذکورہ ڈرافٹ قانون کی دفعہ  4 (ڈی) جنگل کٹان اور 4 (ایف) کھدائی، 4 (جی) کسی بھی قسم کی کھدان پر مکمل  روک فوراً نافذ کرانا، خاص طورپر ہری دوار کمبھ کے علاقے میں۔

4۔ ایک گنگا بھکت پریشد کی پروویزنل (Provisional)  تشکیل، (جون 2019 تک کے لئے)۔ اس میں آپ کے ذریعے نامزد 20 ممبر، جو گنگا جی اور صرف گنگا جی‌کے مفاد میں کام کرنے کا حلف گنگا جی میں کھڑے ہوکر لیں اور گنگا سے متعلق تمام موضوعات پر اس کی رائے فیصلہ کن مانی جائے۔

پربھو آپ کو اچھی سمجھ دے اور اپنے اچھے برے سبھی کاموں کا پھل بھی۔ ماں گنگا جی کی توہین، ان کو دھوکہ دینے کو کسی حالت میں معاف نہ کریں۔ میرے ذریعے آپ کو بھیجے گئے اپنے خط تاریخ 13 جون 2018 کا کوئی جواب یا رد عمل نہ پاکر میں نے 22 جون 2018 سے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ اس لیے جلد ضروری کارروائی کرنے اور شکریہ سمیت۔