کانگریس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی کوپلواما دہشت گردانہ حملہ ہونے کی جانکاری تھی تو فوٹو شوٹ اور عوامی اجلاس کرکے انہوں نے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیوں کیااور اگر دو گھنٹوں تک اتنے بڑے حملے کے بارے میں جانکاری نہیں تھی تو یہ ملک کی حفاظت سے جڑا ایک سنگین سوال ہے۔
نئی دہلی : جموں و کشمیر کےپلواما میں گزشتہ 14 فروری کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے دن وزیر اعظم نریندر مودی کے اتراکھنڈ دورے کو لےکر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کانگریس نےپلواما دہشت گردانہ حملے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی اتراکھنڈ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے موبائل فون کے ذریعے عوامی اجلاس کو خطاب کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ مودی بتائیں کہ حملے کے شروعاتی دو گھنٹوں کے دوران ان کو اس گھناؤنے حملے کی جانکاری تھی یا نہیں۔
پارٹی نے یہ بھی کہا کہ اگر وزیر اعظم کو اس کی جانکاری تھی تو فوٹو شوٹ اور عوامی اجلاس کرکے انہوں نے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیوں کیاا اور اگر دو گھنٹوں تک اتنے بڑے حملے کے بارے میں جانکاری نہیں تھی تو یہ حفاظت سے جڑا سنگین سوال ہے۔کانگریس ترجمان منیش تیواری نے نامہ نگاروں سے کہا کہ 14 فروری کو دن میں تین بجکر 10 منٹ پر حملہ ہوا اور دو گھنٹے بعد وزیر اعظم نے موبائل فون کے ذریعے ریلی کوخطاب کیا۔
تیواری نے کہا،وہ اس عوامی اجلاس میں پلواما حملے کے بارے میں ایک لفظ نہیں بولے۔ اگر وہ پلواما حملے کے بارے میں بولتے، اس کی مذمت کرتے، جوانوں کو خراج عقیدت دیتے تو وہ کم سے کم دو منٹ کا مون رکھنے کے لئے کہتے۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ‘انہوں نے دوردرشن پر نشر وزیر اعظم کی تقریر کی ایک فوٹیج بھی دکھائی اور دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم شام میں پانچ بجکر 10 منٹ پر عوامی اجلاس کو خطاب کر رہے تھے۔
تیواری نے سوال کیا، ہم وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ اس دن تین بجکر 10 منٹ سے پانچ بجکر 10 منٹ کے درمیان کیا کر رہے تھے؟ کیا اس دوران آپ کو اس حملے کی جانکاری تھی؟کانگریس ترجمان نے کہا،اس میں دو باتیں ہو سکتی ہیں۔ پہلی بات یہ ہو سکتی ہے کہ وزیر اعظم کو اس حملے کے بارے میں پتہ تھا اور انہوں نے فوٹو شوٹ کرنا جاری رکھا اور ریلی کو خطاب کیا۔ اگر ایسا ہے تو اس سے زیادہ غیر سنجیدگی کچھ نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا، دوسری بات یہ ہو سکتی ہے کہ تین بجکر 10 منٹ سے پانچ بجکر 10 منٹ کے درمیان تک وزیر اعظم کو پتہ نہیں تھا۔ اگر ایسا ہے تو یہ حفاظت سے جڑا سنگین سوال ہے۔ اس سے حکومت کی نااہلیت ثابت ہوتی ہے۔اس سے پہلے جمعرات کو کانگریس کے صدر ترجمان رندیپ سرجےوالا نے الزام لگایا تھا کہ جب ملک اس گھناؤنے حملے کی وجہ سے صدمے میں تھا تو اس وقت مودی کاربیٹ پارک میں ایک چینل کے لئے فلم کی شوٹنگ اور کشتی رانی کر رہے تھے۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم مودی 14 فروری کو صبح تقریبا سات بجے دہلی سے دہرادون پہنچے۔ دہرادون پہنچنے کے بعد خراب موسم کی وجہ سے اڑان نہ بھر پانے کی وجہ سے وہ وہاں تقریبا چار گھنٹے تک رکے رہے۔صبح سوا 11 بجے وہ جم کاربیٹ نیشنل پارک پہنچے۔ وہ وہاں تین گھنٹے تک رہے۔ انہوں نے وہاں شیر سفاری، ایکو ٹورازم زون اور ریسکیو سینٹر کا افتتاح کیا۔
پی ایم مودی نے ڈھکیالا کا دورہ کرنے کے لئے کالاگڑھ سے موٹربوٹ میں سفر کیا۔ ڈھیکالا پہنچنے کے بعد انہوں نے جنگل کی سیاحت کی۔پی ایم مودی کو دوپہر بعد تین بجے رودر پور میں عوامی اجلاس کو خطاب کرنا تھا لیکن یہ ریلی خراب موسم اورپلواما حملے کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی۔ انہوں نے فون کے ذریعے خطاب کیا۔رام نگر کے گیسٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد انہوں نےپلواما حملے کو لےکر قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے)، وزیر داخلہ اور جموں و کشمیر کے گورنر سے بات کی۔
خراب موسم کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کا اڑان بھرنا ممکن نہیں تھا۔ اس سبب انہوں نے رام نگر سے بریلی تک سڑک کے راستے سے سفر کیا۔ رام نگر سے شام سات بجے روانہ ہوئے پی ایم مودی دیر شام کو دہلی پہنچے۔پی ایم مودی کوپلواما میں ہوئے حملے کی اطلاع 25 منٹ کی تاخیرسے ملی۔ اس پر انہوں نے این ایس اے اجیت ڈوبھال کو فون کرکے ناراضگی کا اظہار کیا۔ ڈوبھال نے سکیورٹی ایجنسیوں سے وضاحت مانگی ہے کہ وزیر اعظم کو یہ اطلاع دینے میں دیر کیوں ہوئی؟
کانگریس صدر راہل گاندھی نےپلواما دہشت گردانہ حملے والے دن وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک چینل کے لئے فلم کی شوٹنگ کرنے سےمتعلق خبروں کو لےکر جمعہ کو ان پر حملہ بولا۔راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ جب شہیدوں کے گھر ‘درد کا دریا’ امڈ رہا تھا تو ‘پرائم ٹائم منسٹر ‘ہنستے ہوئے دریا میں شوٹنگ کر رہے تھے۔گاندھی نے وزیر اعظم کی شوٹنگ سے جڑی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے کہا، ‘پلواما میں 40 جوانوں کی شہادت کی خبر کے تین گھنٹے بعد بھی ‘پرائم ٹائم منسٹر ‘ فلم شوٹنگ کرتے رہے۔ ملک کے دل اور شہیدوں کے گھروں میں درد کا دریا امڈا تھا اور وہ ہنستے ہوئے دریا میں فوٹو شوٹ پر تھے۔ ‘
اس سے پہلے جمعرات کو کانگریس کے صدر ترجمان رندیپ سرجےوالا نے الزام لگایا کہ جب ملک اس گھناؤنا حملے کی وجہ سے صدمے میں تھا تو اس وقت مودی کاربیٹ پارک میں ایک چینل کے لئے فلم کی شوٹنگ اور کشتی رانی کر رہے تھے۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم اپنا اقتدار بچانے کے لئے جوانوں کی شہادت اور ‘راج دھرم ‘ بھول گئے۔
سرجےوالا نے کہا، حملہ 14 فروری کے دن میں قریب تین بجے ہوئے اور وزیر اعظم قریب سات بجے تک شوٹنگ اور چائے ناشتہ میں مصروف تھے۔ وزیر اعظم کے اس رویے کو لےکر سنگین سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ ‘ادھر، بی جے پی صدر امت شاہ نے کانگریس پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ملک کی حفاظت پر وزیر اعظم کی وابستگی کو لےکر الزام لگانے کا ملک کے عوام پر کوئی اثر نہیں ہونے والا ہے۔
بی جے پی نے جمعہ کو کہا کہ کانگریس صدر اس دن صبح کے وقت کی فوٹو جاری کرکے ملک کو گمراہ کرنا بند کریں، ملک آپ کے فیک نیوز سے تنگ آ چکا ہے۔راہل گاندھی کے ٹوئٹ کے بعد بی جے پی نے اپنے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل پر کہا، راہل جی، ہندوستان آپ کے فیک نیوز سے تنگ آ چکا ہے۔ اس دن صبح کے وقت کی فوٹو بے شرمی سے جاری کرکے ملک کو گمراہ کرنا بند کریں۔ ‘
کانگریس صدر پر نشانہ سادھتے ہوئے بی جے پی کے ٹوئٹر ہینڈل پر کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ کو پہلے پتہ چل گیا ہوگا، لیکن ہندوستان کے لوگوں کو شام میں ہی جانکاری ملی۔ بی جے پی نے کہا کہ اگلی بار اس سے بہتر اسٹنٹ کریں جہاں جوانوں کی شہادت نہیں جڑی ہوئی ہو۔
قابل ذکر ہے کہ کانگریس صدر راہل گاندھی نےپلواما دہشت گردانہ حملے والے دن وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک چینل کے لئے فلم کی شوٹنگ کرنے سے متعلق خبروں کو لےکر جمعہ کو ان پر حملہ بولا اور الزام لگایا کہ جب شہیدوں کے گھر ‘ درد کا دریا ‘ امڑا تھا تو ‘ پرائم ٹائم منسٹر ‘ ہنستے ہوئے دریا میں شوٹنگ کر رہے تھے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ 14 فروری کو ہوئےپلواما خودکش دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے کم سے کم 40 جوان شہید ہو گئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں