خبریں

میگھالیہ: سپریم کورٹ نے شیلانگ ٹائمس ہتک عزت معاملے میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگائی

گزشتہ  8 مارچ کو میگھالیہ ہائی کورٹ نے دی شیلانگ ٹائمس کے مدیر پیٹریشیا موکھیم اور ناشر شوبھا چودھری کو ہتک عزت کا مجرم  مانتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر دو لاکھ روپے جرمانہ جمع کرنے کو کہا تھا۔ ایسا نہ کرنے پر 6 مہینے کی قید اور اخبار پر پابندی لگانے کی بات کہی گئی تھی۔

فوٹو بشکریہ : دی شیلانگ ٹائمس ای پیر

فوٹو بشکریہ : دی شیلانگ ٹائمس ای پیر

دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو میگھالیہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگا دی جس میں ‘ دی شیلانگ ٹائمس ‘ اخبار کی مدیر پیٹریشیا موکھیم اور ناشر شوبھا چودھری کو ہتک عزت کے ایک معاملے میں مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ  کے فیصلے کے عمل پر بھی روک لگا دی ہے۔ واضح ہو کہ اس فیصلے میں ہائی کورٹ  نے اخبار کے مدیر اور ناشر پر دو-دو لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا تھا۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ نے اخبار کے مدیر اور ناشر کی طرف سے داخل اپیل پر ہائی کورٹ  کے رجسٹرار کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔

یہ معاملہ اخبار میں شائع ایک مضمون سے متعلق ہے۔ یہ مضمون ریٹائرڈ  ججوں اور ان کی فیملی کو دئے جانے والے مالی فائدے اور سہولیات کو لےکر تھا۔10 دسمبر 2018 کو اخبار میں ‘  When judges judge for themselves’ نام سے شائع مضمون میں مدیر موکھیم نے سبکدوش ججوں کے لئے بہتر سہولیات اور الاؤنس کو لےکر جسٹس ایس آر سین کے حکم اور ہائی کورٹ کے دو سابق ججوں کے 2016 کے فیصلوں کے درمیان یکسانیت  پر لکھا تھا۔

اس حکم میں دو ججوں نے خاص زمرہ کی تحفظ  کی مانگ کی تھی، جس کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔اس کے بعد ہائی کورٹ نے موکھیم اور چودھری کے خلاف نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کو عدالت کے سامنے پیش ہوکر یہ بتانے کو کہا کہ آخر کیوں اس دستاویز کی اشاعت کے لئے اخبار کے خلاف ہتک عزت کی کارروائی شروع نہیں کی جانی چاہیے۔

گزشتہ 8 مارچ کو میگھالیہ ہائی کورٹ میں اس بارے سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے موکھیم اور شوبھا کو مجرم  ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اگر وہ دونوں جرمانے کی رقم دینے میں ناکام رہتی ہیں تو انہیں چھے مہینہ کی قید کی سزا کاٹنی ہوگی اور اخبار پر پابندی لگا دی جائے‌گی۔ساتھ ہی عدالت نے اس روز عدالت کی کارروائی چلنے تک عدالت کےکمرے کے ایک کونے میں بیٹھے رہنے کی سزا دی تھی۔

ہائی کورٹ  کے اس حکم کو ایڈیٹرس گلڈ نے ‘ دھمکانے ‘ والا بتایا تھا۔ ایڈیٹرس گلڈ نے کہا تھا کہ ہتک عزت کے ایک معاملے میں میگھالیہ ہائی کورٹ  کا حکم پریس کی آزادی کو کمزور کرنے والا ہے۔گلڈ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ جس عدلیہ کو پریس کی آزادی برقرار رکھنی چاہیے، اس نے ایسا کرنے کے بجائے اظہار رائے کی  آزادی کو خطرہ پیدا کرنے والا حکم جاری کیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)