خبریں

آکاش وانی میں جنسی استحصال کی شکایتوں کو دوبارہ دیکھے وومین کمیشن: اسٹاف یونین

می ٹو : کیژول اسٹاف یونین نے کہا کہ وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گاندھی اور نیشنل کمیشن فار وومین کے جانچ‌کا حکم دینے کے پانچ مہینے بعد بھی آکاش وانی نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ایک شکایت گزار کا کہنا ہے کہ اگر آکاش وانی نے اس معاملے کو حل نہیں کیا تو وہ 15 اپریل سے  بھوک ہڑتال پر بیٹھیں‌گی۔

فوٹو: بہ شکریہ وکی پیڈیا

فوٹو: بہ شکریہ وکی پیڈیا

نئی دہلی: وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر  مینکا گاندھی اور نیشنل کمیشن فار وومین (این سی ڈبلیو) کے ذریعے آل انڈیا ریڈیو (آکاش وانی) اسٹیشنوں پر جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ‌کے حکم دینے کے پانچ مہینے بعد آکاش وانی کی اسٹاف  یونین نے وومین کمیشن سے ان معاملوں کو دوبارہ کھولنے کو کہا ہے۔ان  کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر آکاش وانی نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، این سی ڈبلیو نے 14 جنوری 2019 کو دئے حکم میں پرسار بھارتی سے ملک بھر کی 17 شکایتوں پر سماعت کرنے کو کہا اور اس معاملے میں ملزمین کے خلاف کیا قدم اٹھائے گئے، اس بارے میں رپورٹ این سی ڈبلیو کو بھیجنے کو کہا ہے۔این سی ڈبلیو کو اس جمعرات کو بھیجے گئے خط میں آل انڈیا ریڈیو کیژول اناؤنسر اینڈ کمپریس یونین ( اے آئی آر سی اے سی یو) نے کہا کہ آکاش وانی اور پرسار بھارتی انتظامیہ نے مجرموں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ مظاہرہ کے از سر نو تجزیہ  کے بہانے کچھ متاثرین کی سروس بھی ختم کر دی۔

می ٹو مہم کے تحت آل انڈیا ریڈیو کی کئی خواتین نے جنسی استحصال کی شکایت کی تھی۔ یہ خواتین مدھیہ پردیش کے شہڈول اور ساگر، اتر پردیش کے اوبرا، ہریانہ کے کروکشیتر اور ہماچل پردیش کے دھرم شالہ میں آکاش وانی کی کیژول خواتین ملازم ہیں، جنہوں نے اپنے سینئر مرد دوستوں کے خلاف جنسی استحصال کی شکایت کی تھی۔

نومبر 2018 میں مینکا گاندھی نے جنسی استحصال کی ان سلسلے وار شکایتوں کی تفتیش کے لئے وزارت اطلاعات و نشریات کو خط لکھا تھا۔ این سی ڈبلیو نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کی تفتیش کے لئے ایک جانچ کمیٹی تشکیل کرے‌گی۔

این سی ڈبلیو کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے کہا، ‘ جنوری میں سماعت ہوئی تھی، جس میں پرسار بھارتی کے سی ای او ششی ایس ویمپتی اور آکاش وانی کے ڈائریکٹر جنرل ایف شہریار اور اسٹاف  یونین سمیت سینئر افسروں نے حصہ لیا تھا، جس کے بعد ہم نے حکم دیا تھا۔ اگر حکم پر عمل نہیں ہوا تو مجھے پتا لگانے کی ضرورت ہوگی کہ ایسا کیوں نہیں ہوا۔ ‘

اسٹاف  یونین کے خط میں ان تمام معاملوں کے علاوہ دہلی، وارانسی اور رام پور میں بھی اسی طرح کے جنسی استحصال کے معاملوں کا ذکر ہے۔ خط میں کہا گیا، ‘ ہم این سی ڈبلیو سے درخواست کرتے ہیں کہ آکاش وانی کے افسروں کے ذریعے ان معاملوں کو متاثر کرنے کے لئے ان کو دوبارہ کھولیں۔ ‘ایک شکایت گزار کا کہنا ہے کہ اگر آکاش وانی نے اس معاملے کو نہیں سلجھایا تو وہ 15 اپریل سے جب تک  بھوک ہڑتال پر بیٹھیں‌گی۔

انہوں نے کہا، ‘ اسٹیشن چیف  کے خلاف جنسی استحصال کی شکایت کرنے کے بعد سے تین سال ہو گئے ہیں کہ مجھے آکاش وانی اوبرا میں کسی طرح کا کام نہیں سونپا جاتا۔ ‘اس پر آل انڈیا ریڈیو کے ڈی جی شہریار نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔پرسار بھارتی کے سی ای او ویمپتی کا کہنا ہے، ‘ آل انڈیا ریڈیو پہلے ہی ان معاملوں کو دیکھ چکا ہے اور اپنا رخ واضح کر چکا ہے۔ ہم نے این سی ڈبلیو کے سامنے تمام حقیقی جانکاری پیش کر دی ہے اور اس پر آگے کرنے کو کچھ بچا نہیں ہے۔’