خبریں

گجرات: آدھے گاؤں کو پانی ملنے کی شکایت پر وزیر نے کہا-مجھے ووٹ بھی آدھے لوگوں نے دیا تھا

گجرات کے واٹر سپلائی منسٹر کنورجی باولیا نے کہا کہ میرے پاس پوری وزارت آبی وسائل ہے، میں حکومت میں ہوں۔ اگر ضرورت پڑی تو میں گاؤں میں پانی کی سپلائی کے لئے کروڑوں روپے منظور کر سکتا ہوں۔ جب اس بار میں نے انتخاب لڑا تو مجھے صرف 55 فیصدی  ووٹ ملے۔ آپ سب لوگوں نے مجھے ووٹ کیوں نہیں دیا۔

وزیر کنورجی باولیا (فوٹو: ٹوئٹر)

وزیر کنورجی باولیا (فوٹو: ٹوئٹر)

نئی دہلی: گجرات  کے واٹر سپلائی منسٹر کنورجی باولیا کا سنیچر کو ایک ویڈیو وائرل ہوا، جس میں وہ پینے کے پانی کا مسئلہ لےکر پہنچی خواتین سے یہ کہتے دکھ رہے ہیں کہ کیا آپ لوگوں نے مجھے ووٹ دیا تھا۔موبائل پر شوٹ کئے گئے ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد وزیر نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ سوال ناخواندہ  خواتین نے کئے تھے اور یہ مقامی سیاست سے متاثر ہیں۔

غور طلب ہے کہ باولیا نے گزشتہ سال کانگریس کا ساتھ چھوڑ‌کر بی جے پی کا دامن تھام لیا تھا اور ان کو کابینہ  وزیر بنایا گیا تھا۔ انہوں نے گجرات کی جسدن اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخاب میں جیت حاصل کی تھی۔کنیسارا گاؤں میں بی جے پی امیدوار کے لئے تشہیر کرنے پہنچے وزیر کو گاؤں والوں کے غصے کا سامنا کرنا پڑا تھا، ان میں زیادہ تر خواتین تھیں، جو شکایت کر رہی تھیں کہ آدھے گاؤں کو ہی پینے کا پانی مل پاتا ہے۔ اس پر وزیر نے کہا کہ پچھلی بار صرف 55 فیصد گاؤں والوں نے ہی مجھے ووٹ دیا تھا۔

وزیر نے کہا، ‘ میرے پاس پوری آبی وسائل وزارت ہے، میں حکومت میں ہوں۔ اگر ضرورت پڑی تو میں گاؤں میں پانی کی سپلائی کے لئے کروڑوں روپے منظور کر سکتا ہوں۔ جب اس بار میں نے انتخاب لڑا تو مجھے صرف 55 فیصد ووٹ ملے۔ آپ سب لوگوں نے مجھے ووٹ کیوں نہیں دیا۔ ‘حالانکہ بعد میں باولیا نے اپنے بیان کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرہ کرنی والی خواتین ان پڑھ تھیں اور مقامی سیاست سے متاثر ہوکر انہوں نے سوال پوچھے تھے۔

انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ یہ شکایت ان کی وزارت کی نہیں ہے، بلکہ مقامی پنچایت سے جڑی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا، ‘ میں نے ان سے کہا تھا کہ یہ پنچایت کا مدعا ہے، اس کا میری وزارت سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ‘کانگریس رہنما ہاردک پٹیل نے باولیا کو تنقید کا نشانہ بناتے  ہوئے کہا ہے، ‘ اگر کوئی بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتا ہے اور دوسری پارٹی کو ووٹ ڈال دیتا ہے توکیاان کی بنیادی ضرورتیں پوری نہیں ہو گی۔یہ بدلے کی سیاست ہے۔’