خبریں

دوردرشن نے سی پی آئی کی انتخابی تقریر سے’ آر ایس ایس‘ لفظ ہٹانے کو کہا، پارٹی نے کیا انکار

سی پی آئی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ دوردرشن نے تقریر سے  آر ایس ایس  اور  فاشزم  جیسے الفاظ کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے ہٹانے کے لئے کہا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ مودی حکومت کے اشارے پر ایسی متعصب کارروائی ہو رہی ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ : وکی پیڈیا)

(فوٹو بہ شکریہ : وکی پیڈیا)

نئی دہلی: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) نے دوردرشن پر نشریات کے لئے پارٹی کی انتخابی مہم کے بیان سے کچھ الفاظ کو ہٹانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی اس کی شکایت الیکشن  کمیشن سے کرے‌گی۔سی پی آئی کے سکریٹری بنئے وسوم نے گزشتہ جمعرات کو پرسار بھارتی کی ریویو کمیٹی کی اس ہدایت پر اعتراض کیا جس میں پارٹی کو اپنی انتخابی مہم کے بیان سے ‘ آر ایس ایس ‘ اور ‘ فاشزم ‘ جیسے الفاظ کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے ہٹانے کے لئے کہا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو آکاشوانی اور دوردرشن پر نشریات کے لئے انتخابی مہم کا بیان پڑھنے کا وقت دیا جاتا ہے۔ اس کے تحت سی پی آئی کی طرف سے وسوم کو بیان پڑھنے کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔وسوم نے بتایا کہ آکاشوانی پر بیان کی نشریات کی ریکارڈنگ ہو چکی ہے جبکہ دوردرشن نے کچھ ایسے الفاظ پر اعتراض کرتے  ہوئے ان کو ہٹانے کے لئے کہا ہے، جو پارٹی کے نظریہ اور تشہیری مہم کے لازمی حصے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا، ‘ پرسار بھارتی بی جے پی کی مودی حکومت کے اشارے پر اس طرح کےجانبدارانہ کارروائی کر رہی ہے۔ ہم اپنے بیان میں تبدیلی نہیں کریں‌گے۔ پارٹی اس کی الیکشن  کمیشن سے تحریری شکایت کرے‌گی۔ ‘انہوں نے بتایا کہ پرسار بھارتی نے اپنی ہدایت میں کہا ہے کہ آر ایس ایس کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے اس لئے بیان میں اس کا استعمال غیر مناسب ہے۔ وسوم نے کہا کہ یہ اظہار رائے کی آزادی اور عوام کے درمیان اپنے نظریے کو ظاہر کرنے کے سیاسی جماعتوں کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

اس دوران سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ایس سدھاکر ریڈی نے بی جے پی کے ذریعے مالیگاؤں حملہ معاملے میں ضمانت پر رہا کی گئیں ملزم سادھوی پرگیہ کو بی جے پی کے ذریعے بھوپال سے امیدوار بنائے جانے پر بھی اعتراض کیا۔ریڈی نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے دہشت گردانہ  معاملوں کے ملزمین کو سیاست میں لانے کی شروعات کر دی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ یہ شرمناک ہے اور ملک کی عوام کو اس سے بی جے پی اور مودی کے اصل چہرے کو پہچاننا چاہیے۔ ‘ریڈی نے انتخاب کے دوران حزب مخالف جماعتوں کے رہنماؤں کے خلاف انکم ٹیکس سمیت مختلف مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت الیکشن سسٹم  کا استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن پر اس طرح کے معاملوں میں مناسب کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ریڈی نے کہا کہ الیکشن  کمیشن کو تمام سیاسی پارٹیوں کے تئیں مساوی اور غیر جانبدارانہ رویہ اپنانا چاہیے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)