خبریں

مہاراشٹر: ٹھانے میں ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ مار پیٹ، جبراً ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگوائے گئے

یہ واقعہ مہاراشٹر کے ٹھانے میں 24 جون کو اس وقت ہوا، جب مسلم ٹیکسی ڈرائیور سواری کو لےکر لوٹ رہا تھا اور بیچ راستے میں اس کی ٹیکسی خراب ہو گئی۔معاملے میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مہاراشٹر کے ٹھانے میں ایک مسلم ٹیکسی ڈرائیور کو مبینہ طور پر پیٹا گیا اور اس سے جئے شری رام کے نعرے لگانے کو کہا گیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس معاملے میں تینوں ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر آئی پی سی کی دفعہ 295 اور 392 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔یہ واقعہ 24 جون کا ہے۔ فیضل عثمان خان (25) نام کے ڈرائیور اولا ٹیکسی چلاتے ہیں۔ وہ 24 جون کی صبح تین بجے دیوا میں انسانی فلاح و بہبود ہاسپٹل سے سواری لینے کے بعد لوٹ رہے تھے کہ راستے میں ان کی ٹیکسی خراب ہو گئی۔

خان نے بتایا، ‘ میں نے پارکنگ لائٹ آن کی اور کار کو دوبارہ اسٹارٹ کرنے لگا کہ تبھی پیچھے سے تین لوگ اسکوٹر پر آئے اور ٹیکسی کی کھڑکیاں بجانے لگے۔ وہ نشے میں دھت تھے اور یہ جاننا چاہ رہے تھے کہ میں نے بیچ راستے میں اپنی ٹیکسی کیوں روکی ہے۔ ‘ڈرائیور نے بتایا کہ ان لوگوں نے میری چابیاں لے لیں اور مجھے اور ایک مسافر کو ٹیکسی سے باہر گھسیٹا اور گالی-گلوج اور مارپیٹ کرنے لگے۔

خان نے پولیس کو دیے اپنے بیان میں کہا، ‘ ملزم مجھے وائر سے پیٹنے لگے اور جب میں زور سے ‘ یا اللہ ‘ چلایا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ اگر بچنا ہے تو ‘ جئے شری رام ‘ بولنا پڑے‌گا۔ممبئی مرر کے مطابق، ٹیکسی ڈرائیور نے بتایا کہ اس نے ملزمین سے یہ سب نہیں کرنے کی گزارش کی لیکن ان پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔ اس بیچ وہ بےہوش ہو گیا اور جب ان کو ہوش آیا، اس کا موبائل فون غائب تھا۔

ملزمین کی پہچان صرف اس لئے ہو پائی کیونکہ ڈرائیور خان نے ان کی بائک  کا نمبر نوٹ کر لیا تھا۔ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا، ‘ یہ بائک جئے دیپ مندھے (26) کی ہے اور اس دن وہی بائک چلا رہے تھے۔ ہم نے منگیش مندھے (30) اور انل سوریہ ونشی (22) کو بھی گرفتار کیا تھا۔ یہ تمام اگاسن گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ ان ملزمین کے خلاف کوئی پرانا معاملہ نہیں ہے۔ ‘

خان نے کہا، ‘ ہم نے خبروں اور سوشل میڈیا پر اس طرح کے واقعات کے بارے میں سنا تھا لیکن اب یہ واقعہ میرے ساتھ ہوا ہے اس لئے میں ڈرا ہوا ہوں لیکن پولیس نے کافی مدد کی۔ ‘ایسے کئی سلسلہ وار معاملے سامنے آئے ہیں، جب اقلیتوں کو اس طرح کے مذہبی نعرے لگانے کے لئے مجبور کیا گیا ہے۔

پچھلے ہفتے کولکاتہ میں ایک مدرسہ ٹیچر کو مبینہ طور پر جئے شری رام نہیں بولنے کے لئے ٹرین سے باہر پھینک دیا گیا تھا۔ وہیں، جھارکھنڈ میں بھی بھیڑ کے ذریعے حملے میں ایک شخص کی موت ہو گئی تھی، اس کو حملے کے دوران جئے شری رام اور جئے ہنومان کے نعرے لگانے کو کہا گیا تھا۔