خبریں

جموں و کشمیر: دو نابالغوں کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا،جانچ کا حکم

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے حراست میں رکھے گئے نابالغوں کے اہل خانہ  کی طرف سے دائر  ہیبیس کارپس عرضیوں میں سے ایک معاملے میں 10 دن کے اندر جانچ  مکمل کرنے کاحکم  دیا گیا ہےجبکہ دوسرے معاملے میں حکومت سے جواب طلب کیاگیا ہے۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

 نئی دہلی: جموں و کشمیر میں ود نابالغوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے)لگانے کا معاملہ سامنے آیا ہے،دونوں نابالغوں کےاہل خانہ نے اس معاملے میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان نابالغوں میں سے ایک کی عمر 16 جبکہ دوسرے کی 14 سال ہے۔ہائی کورٹ نے ایک معاملے میں جانچ کا حکم دیا ہے جبکہ دوسرے معاملے میں حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔

جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی سری نگر ونگ نے حراست میں رکھے گئے ایک نابالغ کے اہل خانہ کی طرف سے دائر ہیبیس کارپس عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے جانچ کا حکم دیا ہے۔اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ حراست میں رکھے گئے بچے کی عمر 14 سال ہے اور اس کو سخت پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیاہے۔جسٹس علی محمد ماگرے کی سنگل بنچ نے رجسٹرار سے اس معاملے میں 10 دن کے اندر جانچ مکمل کرنے اور حراست میں لئے گئے نابالغ کی عمر کا پتہ لگانے کو کہا ہے۔

دوسرے معاملے میں جسٹس سنجیو کمار کی سنگل بنچ نے ایک دیگر   ہیبیس کارپس عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے حکومت کو پی ایس اے معاملے میں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔حراست میں رکھے گئے نابالغ کے اہل خانہ کی جانب سے نابالغ کی عمر کے ثبوت کے طو رپر اسکول کا رپورٹ کارڈ پیش کر کہا کہ اس کی عمر 16 سال ہے اور وہ نابالغ  ہے۔عدالت نے ا س معاملے میں حکومت سے ایک اکتوبر سے پہلے جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔

یہ حکم ایسے وقت میں آئے ہیں  جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی  صدات والی تین ججوں کی بنچ نے 20 جنوری کو جموں و کشمیر کی چیف  جسٹس گیتا متل کو مبینہ طور پرحراست میں رکھے گئے بچوں کے متعلق 7 دن کے اندر ررپورٹ  داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔سپریم کورٹ کی بنچ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ہم جموں و کشمیر ہائی کورٹ  کی جووینائل جسٹس کمیٹی کی رٹ عرضی میں بتائے گئے حقائق   کے متعلق جانچ کرنے یا ایک ہفتہ کے اندر ہمیں جواب دینے کی ہدایت دیتے ہیں۔

واضح ہو کہ پہلے معاملے میں  ہیبیس کارپس عرضی 16 سالہ نابالغ کے بہنوئی نے دائر کی،جس نے 10 اگست کو سری نگر ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ پاس ہوئے پی ایس اے کے تحت کی گئی کارروائی کو چیلنج کیا۔اس نے  اپیل کی کہ نابالغ کو جووینائل   جسٹس ایکٹ کے (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) تحت جووینائل آبزرویشن ہوم میں رکھا جائے۔جسٹس ماگرے کی جانچ کے حکم سے پہلے حکومت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ نہ تو حراست میں لئے گئے بچے کے  گارجین نے اسکول میں داخلہ کے وقت برتھ سرٹیفیکٹ پیش کیا تھا اور نہ ہی اسکول نے میونسپل کارپوریشن یا ہاسپٹل کی طرف سے جاری اس دستاویز کو لے کر سنجیدگی دکھائی تھی۔