خبریں

طلبا کے مظاہرے میں شامل ہونے والے جہادیوں، ماؤوادیوں اور علیحدگی پسندوں سے ہوشیار رہیں: نرملا سیتارمن

نرملا سیتارمن نے کہا کہ ،وہ اتوارکو یونیورسٹی میں ہونے والے واقعات سے واقف نہیں ہیں ۔انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، شہریت ترمیم جیسے قانون پر کانگریس پارٹی لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہے ۔ اس سے ان کا فریسٹریشن بھی ظاہر ہوتا ہے۔

نرملا سیتا رمن/ فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نرملا سیتا رمن/ فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے خلاف پولیس کی بربریت کے بعد اپنے ایک ردعمل میں کہا کہ شہریوں کو طلبا کے مظاہرے میں شامل ہونے والے جہادیوں ، ماؤوادیوں اور علیحدگی پسندوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔

نیوز 18 کی ایک خبر کے مطابق،حالاں کہ انہوں نے کہا کہ ،وہ اتوارکو یونیورسٹی میں ہونے والے واقعات سے واقف نہیں ہیں ۔انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، شہریت ترمیم جیسے قانون پر کانگریس پارٹی لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہے ۔ اس سے ان کا فریسٹریشن بھی ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی میں احتجاج اور مظاہرہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ   کررہے  طلبا کی بے رحمی سے پٹائی کے بعد رات بھر پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر طلبا کا مظاہرہ جاری رہا۔ جامعہ کے ساتھ جے این یو اور ڈی یو کے طلبا جامعہ کے طلبا کی حمایت میں جمع ہوئے اور پولیس اور سرکار کے خلاف نعرےبازی کی ۔صبح چار بجے کے قریب طلبا پولیس ہیڈکوارٹر سے ہٹ گئے۔

دریں اثناجامعہ ملیہ  اسلامیہ کے طلباکے ایک گروپ  نے اپنے ساتھی طلباکے خلاف پولیس کارروائی کی مخالفت کرنے کے لیے سوموار کو یونیورسٹی کے گیٹ کے باہر شدید  سردی میں شرٹ اتار کر مظاہرہ  کیا۔‘انقلاب زندہ باد’ کا نعرہ لگاتے ہوئے 10 طلبا کے ایک گروپ  نے اپنے ساتھی طلبا کے ساتھ ‘پولیس کی بربریت’کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے صبح ایک مارچ نکالا۔

وہیں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو پولیس کے ذریعے  بے رحمی سے پیٹنے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے کہا کہ تشدد کو روکیے، ہم کل جوڈیشیل  جانچ کی مانگ پر شنوائی کریں گے۔آج صبح کورٹ کھلنے کے ساتھ ہی سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ، کالن گونجالوس اور دیگر نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس  ایس اے بوبڈے کے سامنے معاملے کا ذکر کیا اور طلبا پر پولیس بربریت کے خلاف جوڈیشیل جانچ کی مانگ کی۔

حالانکہ کورٹ نے معاملے کو فوری اثر سے  سننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ پہلے تشدد روکا جانا چاہیے اس کے بعد ہم کل معاملے کو سنیں  گے۔