خبریں

ہندوستانی آئین کے 70 سال مکمل ہو نے پر جسٹس چیلا میشور سمیت آٹھ ہستیوں نے خودشناسی کی اپیل کی

ہندوستانی آئین کے 70 سال مکمل ہونے پرملک  کے مختلف شعبوں  سے تعلق رکھنے والی ہستیوں نے اتوار کو ایک خط جاری کر واضح  سوال کیا کہ کیا ‘آئین صرف انتظامیہ  کے لیے  ضابطوں کی ایک کتاب  ہے؟

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: ہندوستانی آئین کے 70 سال مکمل  ہونے پر ملک کےمختلف شعبوں  سے تعلق رکھنے والی ہستیوں نے اتوار کو ایک خط جاری کر کے واضح سوال کیا کہ کیا ‘آئین صرف مقتدرہ کا ضابطہ ہے؟ انہوں نے اس موقع پر لوگوں سے آئین شناسی اور تجزیہ کی بھی اپیل کی۔سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس جے چیلامیشور، ہندوستان کے سابق الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی سمیت آٹھ لوگوں کی جانب  سے ‘ہندوستانی آئین کے 70 سال اہم  لمحے’ عنوان  سے ایک خط جاری کیا گیا ہے۔

اس خط میں ہندوستان کےجمہوریہ بننے کے 70 سال پورے ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے خودشناسی  اور دروں بینی  کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ ساتھ ہی سوال کیا گیا ہے کہ کیا ‘بابائے قوم  مہاتما گاندھی کے لیے سب سے اہم  سچ  اورعدم تشدد کے نظریے  آج بھی ہماری اجتماعی زندگی کی راہ طے کر رہی ہیں۔’خط میں سبھی نے کہا ہے کہ آئین کے 70 سال پورے ہونے پر ہمیں موقع  ملا ہے کہ ہم اس کی کامیابی  پر خوش ہو سکیں اور ساتھ ہی اپنی کمیوں کا تجزیہ  کر سکیں۔ خط میں سبھی نے سوال کیا ہے، ‘کیا آئین صرف انتظامیہ کے لیے ضابطوں  کی ایک کتاب ہے جو منتخب سرکاروں کو اقتدار کاغلط استعمال کرنے کے جوازکا حق  دیتی ہے اورشہریوں  کو دوسروں کے حقوق  کی خلاف ورزی کا پورا پورا حق دیتی ہے؟’

انہوں نے سوال کیا ہے، ‘کیا یہ بھی کسی سیاہی سے لکھی کچھ سطریں  ہیں یا ایک مقدس کتاب  ہے جو کمیونٹی، مذہب، علاقہ اور زبان  کی قید سے اوپر اٹھ کر شہید ہوئے لوگوں کے لہو سے لکھی گئی ہے؟’

خط میں کہا گیا ہے، ‘ہمارا ماننا ہے کہ ہر پیڑھی کا فرض ہے کہ وہ مسلسل آئین کے کام کاج کا تجزیہ کرے، اس پر غور کرے اور اس پر دھیان دے۔’ خط میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اس موقع  پر ہمیں اپنی کامیابی پر خوش ہونا چاہیے، موجودہ فکر کو دور کرنا چاہیے، تکثریت، سیکولر سماج کے مفاد  میں کام کرنا چاہیے اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر اور آباواجداد کے ذریعے  آئین کی تمہید میں رکھے خیالات/خوابوں کے آئینی ہدف  کو پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

ہندوستانی آئین کے 70 سال  پورے ہونے پر جاری اس خط پر آرمی کے سابق  لیفٹننٹ جنرل ایچ ایس پناگ، معروف  فلمکار ادور گوپال کرشنن، اداکارہ اور سینسر بورڈ کی سابق صدر شرمیلا ٹیگور، کرناٹک سنگیت کی جانی مانی ہستی ٹی ایم  کرشنا، یوجی سی اور آئی سی ایس ایس آر کے سابق صدر سکھ دیو تھوراٹ اور (موجودہ) پلاننگ کمیشن  کی سابق ممبر سیدہ حمید نے بھی دستخط  کیا ہے۔

یہ کھلا خط چیلامیشور سمیت سپریم کورٹ کے چار  سینئر ججوں  کے ذریعے اس وقت کے چیف جسٹس کے خلاف احتجاج  کرنے کے ٹھیک ایک سال بعد جاری کیا گیا ہے۔ تب ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے چاروں ججوں نے ملک  کی سپریم کورٹ کو متاثر  کرنے والے مسائل  گنائے تھے اور وارننگ  دی تھی کہ وہ ہندوستانی جمہوریت کو ختم  کر سکتی ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی  بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)