دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس ہوا واقعہ۔ دہلی پولیس نے گولی چلانے والے نوجوا ن کو حراست میں لیا۔ فائرنگ کے دوران یونیورسٹی کا ایک نوجوان زخمی ۔
نئی دہلی: راجدھانی دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس جمعرات کوشہریت قانون (سی اےاے)کے خلاف احتجاج کر رہے ایک گروپ پر ایک شخص نے پستول سے گولی چلا دی اور ہتھیار لہراتے ہوئے آرام سے نکل گیا۔پولیس کی بڑی تعداد میں تعیناتی کے بیچ اس نے ‘یہ لو آزادی’ کا نعرہ بھی لگایا۔ چشم دیدوں نے یہ جانکاری دی۔ حالانکہ بعد میں اس شخص کو پولیس نے پکڑکر حراست میں لے لیا۔
یہ پورا معاملہ ٹیلی ویژن کیمروں میں ریکارڈ ہو گیا جس میں دکھا کہ ہلکے رنگ کی پینٹ اور گہرے رنگ کی جیکٹ پہنے نوجوان پولیس کے ذریعے بیریکیڈ کی گئی خالی سڑک سے نکلتا ہے اور مڑ کر مبینہ طور پر پرمظاہرین پر چلاتا ہے، ‘یہ لو آزادی۔’کچھ ٹیلی ویژن چینلوں نے کہا کہ پستول لیے ہوئے فرد کی پہچان ہوچکی ہے لیکن اس کی ابھی فور ی طورپر تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔خبررساں ایجنسی اےاین آئی نے دہلی پولیس کے ذرائع کے حوالے سے جانکاری دی ہے کہ گولی چلانے والے نوجوان اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلع کے زیور علاقے کا رہنے والا ہے۔
جامعہ میں اکانومکس کی اسٹوڈنٹ آمنہ آصف نے بتایا، ‘ہم ہولی فیملی ہاسپٹل کی طرف بڑھ رہے تھے جہاں پولیس نے بیریکیڈ لگائے ہوئے ہیں۔ اچانک پستول لیے ہوئے شخص آیا اور گولی چلا دی۔ ایک گولی میرے دوست کے ہاتھ پر لگی۔’انہوں نے بتایا کہ ان کا دوست شاداب فاروق زخمی ہو گیا اور اس کو ایمس ٹراما سینٹر لے جایا گیا ہے۔ آمنہ نے بتایا کہ شاداب ماس کمیونی کیشن کا اسٹوڈنٹ ہے۔ایک دوسرے اسٹوڈنٹ امین نے کہا کہ،شخص اپنی پستول لہرا رہا تھا اور چلا رہا تھا، ‘یہ لو آزادی۔’
جب یہ معاملہ ہوا اس وقت وہاں پولیس کی بڑی تعداد میں تعیناتی تھی اور بڑی تعداد میں میڈیا بھی موجود تھی۔ طلباجامعہ سے مہاتما گاندھی کی سمادھی راج گھاٹ جا رہے تھے۔ طلبا کے اس مارچ کویونیورسٹی کے پاس ہولی فیملی ہاسپٹل کے قریب روک دیا گیا۔طلبااسی حلقے میں بیٹھ گئے اور ‘پولیس واپس جاؤ’ کے نعرے لگانے لگے۔ جب وہ نعرے لگا رہے تھےتب پولیس حکام طلبا سے امن بنائے رکھنے اورپرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے کے لیے کہہ رہے تھے۔
ڈی ایس پی (جنوب)چنمے بسوال نے کہا کہ ،طلبا جامعہ سے راج گھاٹ تک ایک مارچ نکالنا چاہتے تھے لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی۔بسوال نے کہا، ‘انہیں بار بار کہا جا رہا تھا کہ پرامن طریقے سے احتجاج کیا جانا چاہیے۔ ہم نے ہولی فیملی ہاسپٹل سے ٹھیک پہلے سڑک پر بیریکیڈ لگا دیے تھے۔ اس بیچ ایک نوجوان کو بھیڑ میں دیکھا گیا جو کوئی چیز لہرا رہا تھا جو ایک اسلحہ لگا۔’
انہوں نے کہا، ‘ہم نے اس کو حراست میں لے لیا ہے اور اس سے پوچھ تاچھ کر رہے ہیں۔ ایک شخص زخمی بھی ہوا ہے۔’انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے شاداب فاروق نامی نوجوان کابایاں ہاتھ زخمی ہوا ہے۔ ایمس کے ڈاکٹروں نے بتایا ہے وہ خطرے سے باہر ہیں۔
فائرنگ کرنے والے نوجوان کے فیس بک پروفائل کی پہچان کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ نوجوان جامعہ طلبا پر حملے کو لےکر لائیو کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس سے پہلے نوجوان کی جانب سے لکھے گئے کچھ پوسٹ سے پتہ چل رہا ہے کہ وہ تشدد کا منصوبہ بنا رہا تھا۔حالانکہ اب یہ فیس بک پروفائل ہٹا دی گئی ہے۔دی وائر نے اس سلسلے میں فیس بک کو ای میل کیا ہے ۔ جواب آنے پر اس اسٹوری کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں