خبریں

گجرات فساد میں نریندر مودی کو ملی کلین چٹ کے خلاف 14 اپریل کو سپریم کورٹ میں شنوائی

گجرات فسادات  میں مارے گئے کانگریسی رہنما احسان جعفری کی بیوی  ذکیہ جعفری نے ایس آئی ٹی کے ذریعےنریندر مودی سمیت کئی رہنماؤں اور نوکرشاہوں کو کلین چٹ دینے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس پرشنوائی اتنی بار ٹل چکی ہے اس لیے ایک تاریخ لیجیے اور یہ یقینی بنائیے کہ سب موجود ہوں۔

ذکیہ جعفری اور نریندر مودی/فوٹو: پی ٹی آئی

ذکیہ جعفری اور نریندر مودی/فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے گجرات فساد معاملے میں ریاست کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندرمودی کوایس آئی ٹی کے ذریعے کلین چٹ دیےجانے کے خلاف کانگریسی  رہنما احسان جعفری کی بیوی ذکیہ  جعفری کی عرضی پر شنوائی کے لیے منگل کو 14 اپریل کی تاریخ طےکی۔عدالت نے تبصرہ  کیا کہ اس معاملے کی شنوائی کئی بار ٹل چکی ہے اور کبھی نہ کبھی تو معاملے کی شنوائی ہوگی۔

جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دنیش ماہیشوری کی بنچ نے معاملے کی شنوائی اپریل کے لیے ٹال دی۔ اس سے پہلے ذکیہ  کی وکیل نے معاملے کی شنوائی ٹالنے اور ہولی کی چھٹی کے بعد اس پر شنوائی کی اپیل کی تھی۔ذکیہ جعفری کی وکیل اپرنا بھٹ نے عدالت سے کہا کہ اس معاملے میں مدعا متنازعہ ہے۔ اس پربنچ نے کہا، ‘اس پر شنوائی اتنی بار ٹل چکی ہے، یہ جو بھی ہے ہمیں اس پر کسی نہ کسی دن شنوائی کرنی ہی ہے۔ ایک تاریخ لیجیے اور یہ یقینی بنائیے کہ سب موجود ہوں۔’

وکیل نے اس سے پہلے عدالت سے کہا تھا کہ عرضی پر ایک نوٹس جاری کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ27 فروری 2002 سے مئی 2002 تک مبینہ طورپر‘بڑی  سازش’ سے متعلق ہیں۔غورطلب ہے کہ گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کے ایک کوچ میں آگ لگائے جانے میں 59 لوگوں کے مارے جانے کے واقعہ کے ٹھیک ایک دن بعد 28 فروری 2002 کو گلبرگ سوسائٹی میں 68 لوگ مارے گئے تھے۔ مارے گئے لوگوں میں احسان جعفری بھی شامل تھے۔

واقعہ کے تقریباً10 سال بعد آٹھ فروری 2012 میں ایس آئی ٹی نے مودی اور63 دیگر کو کلین چٹ دیتے ہوئے ‘کلوزر رپورٹ’ داخل کی تھی۔ٹرائل کورٹ کو سونپی کلوزر رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جانچ ایجنسی کو ملزمین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا اس لیے وہ نریندر مودی اور دوسرے لوگوں کے خلاف کوئی کیس نہیں چلا سکتی۔

اس کے بعد 2012 میں میٹروپولیٹن کورٹ نے گودھرا فسادات کے 58 ملزمین کو بری کیا تھا۔ عدالت نے ایس آئی ٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے  کہا تھا کہ ذکیہ کی شکایت میں بتائے گئے 58 ملزمین میں سے کسی کے خلاف بھی کوئی جرم  طے نہیں کیا جا سکا۔سپریم کورٹ کو2012 میں سونپی گئی ایس آئی ٹی کی کلوزر رپورٹ کے خلاف ذکیہ نے سال 2014 میں گجرات ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ جس نے پچھلے سال اکتوبر میں ایس آئی ٹی کی کلوزر رپورٹ کو برقرار رکھتے ہوئے ذکیہ کے الزامات کو خارج کر دیا۔

حالانکہ گجرات ہائی کورٹ نے ذکیہ کے الزاموں کو لےکر کسی دوسری  عدالت میں معاملے کی نئے سرے سے جانچ کرانے کی اجازت دی تھی اور ٹرائل کورٹ کے اس فیصلے کو پلٹ دیا، جس میں معاملے کی نئے سرے سے جانچ کے امکان  کو یہ مانتے ہوئے خارج کر دیا کہ ایس آئی ٹی سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کر رہی تھی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)