خبریں

ممبئی: سی اے اے مخالف مظاہروں کے آرگنائزرس سمیت 300 خواتین مظاہرین کے خلاف معاملہ درج

دہلی کے شاہین باغ کی طرزپر ممبئی کے ناگپاڑا میں سی اےاے  اور این آرسی کو لے کر بڑی تعداد میں خواتین  مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس بارے میں بی ایم سی نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ مظاہرے کی وجہ سےآمد رفت متاثر ہو رہی ہے اور میونسپل کے ذریعےکئے جا رہے کام  بھی متاثرہو رہے ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : ممبئی کے ناگپاڑا میں شہریت  قانون (سی اےاے)اوراین آرسی کے خلاف پچھلے دوہفتے  سے چل رہے احتجاج اور مظاہرے  کےآر گنائزرس اور 300 خواتین کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔بی ایم سی کے اسسٹنٹ کمشنر  نے جمعہ کی  شام کو ناگپاڑا پولیس تھانے میں شکایت درج کرائی۔

ایک افسر نے کے مطابق، شکایت میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین  نے مورلینڈ روڈ پر ایک اسٹیج  بنایا ہے اور سڑک پر کرسیاں رکھی ہوئی ہیں جس سے علاقے میں آمد ورفت  متاثرہو گئی  ہے۔ اس کی وجہ سے میونسپل  مورلینڈ روڈ پر تعمیراتی کام  نہیں کر پا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس بارے  میں آئی پی سی  کی دفعات 341 (غلط طریقے سے روکنا) اور 34 (مشترکہ طورپرجرم  کاارادہ) اور بی ایم سی قانون کی دفعہ  313 اور 314 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

افسر نے کہا کہ بڑی تعدادمیں لوگ، کارکن ، شہر کے دوسروں  حصوں اور مختلف شعوں  کی ہستیاں بھی مظاہرے  کی حمایت  میں وہاں پہنچ رہی تھیں، جس کی وجہ سے  پچھلے دوہفتے سے سڑکوں پر سبھی طرح کی سرگرمیاں  رک گئی تھیں، اس کی وجہ سے کافی دقتیں ہو رہی ہیں۔واضح  ہو کہ یوم جمہوریہ کے بعد سے ناگپاڑا میں مورلینڈ روڈ پر سینکڑوں خواتین  دہلی کے شاہین باغ میں جاری مظاہرہ  کی ہی طرح سی اےاے اور این آرسی کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ زیادہ تر خواتین مدن پورا، جھولا میدان، اگریپاڑا اورسینٹرل ممبئی کی رہنے والی ہیں۔

بی ایم سی کے ذریعے  درج کروائی گئی اس شکایت کو مظاہرین دباؤ بنانے کا طریقہ مان رہے ہیں۔ انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے مظاہرہ  کے ایک رضاکارمعاذعظیم نے کہا، ‘یہ مظاہرہ کو روکنے کے لیے پولیس کا دباؤ بنانے کا طریقہ ہے۔ بی ایم سی کے ذریعے  روڈ بنانے کا کام ہفتوں پہلے بند ہو چکا ہے۔مظاہرہ  کافی بعد میں شروع ہوا۔ اس کا مظاہرہ  سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔’

جمعہ کی رات تک وہاں مظاہرہ  کر رہے لوگوں کو اس شکایت کے بارے میں جانکاری نہیں تھی۔ عالیہ فیض نام کی ایک خاتون نے اس اخبار کو بتایا، ‘میں یہاں روز آتی ہوں۔ ہمیں پولیس کی طرف سے کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ ایف آئی آر کس بارے میں ہے؟’

اس حلقےمیں جمعہ  کو بڑی تعدادمیں پولیس اہلکار تعینات تھے۔ ایک مقامی  باشندہ روبی انصاری نے بتایا، ‘وہ بس یہاں لاٹھی لیے کھڑے تھے۔ ہم نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ ہم نے ہمارا ساتھ دینے کے لیے دوستوں کو فون کرکے بلایا۔ جمعہ کی نماز کے بعد وہ دھیرے دھیرے چلے گئے۔

مظاہرین  کا کہنا ہے کہ وہ یہاں تب تک دھرنا جاری رکھیں گے، جب تک سی اےاے کو واپس نہیں لیا جاتا۔ انہوں نے آگے کہا، ‘حالانکہ وزیر اعلیٰ  نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ  این آرسی نہیں نافذ ہونے دیں گے، لیکن یہ صرف ایک ریاست کا سوال نہیں ہے۔ ہم دہلی کے شاہین باغ کی عورتوں کے ساتھ ہیں۔ ان کی  حمایت  میں ہم یہ دھرنا جاری رکھیں گے۔’

اس سے پہلے سی اے اےکے خلاف جاری اس مظاہرہ  میں جمعرات کو پولیس نے شہر کے ایک اخبار کے ایک فوٹو جرنلسٹ کی مبینہ  طور پر پٹائی کر دی تھی۔اس بارےمیں ایک سینئر افسر نے بتایا کہ معاملے کی جانچ کی ہدایت دے دیے گئے ہیں۔ ریاست کےوزیر داخلہ  انل دیشمکھ نے اس معاملے میں سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی  ہے۔

یہ واقعہ  تب ہوا جب ممبئی پریس کلب کے جوائنٹ سکریٹری اور ایک اخبار کے فوٹو جرنلسٹ آشیش راجے ناگپاڑا میں ہو رہے ‘ممبئی باغ ’ مظاہرہ کو کور کر رہے تھے۔جب وہ وہاں  پر جا رہے تھے تو دو پولیس اہلکاروں  نے مبینہ  طور پر انہیں دھکا دیا اور مارپیٹ کی۔معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)